دنیا  میں  بڑھتے ہوئے تنازعات بین الاقوامی امن و سلامتی کو تباہ کر رہے ہیں،منیر اکرم

نیو یارک(این این آئی)اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب  منیر اکرم نے دنیا کو درپیش سنگین چیلنجز پر گہری تشویش کا اظہار  کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ، یوکرین، افریقہ، جنوبی ایشیا اور بحیرہ جنوبی چین جیسے عالمی اور علاقائی تنازعات  میں وسعت  بین الاقوامی امن و سلامتی کے نظام کو تباہ کرنے  کی طرف  واضح اشارے ہیں۔ پاکستانی مشن کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق انہوں نے  گزشتہ روز پاکستانی مشن میں فلبرائٹ  سکالر پروگرام کے سکالرز کے  ایک گروپ سے  گفتگو کرتے ہوئے  عالمی امن اور استحکام کو یقینی بنانے کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج اصولوں اور مقاصد پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت پر زور دیا۔ تاہم پاکستانی  مندوب نے خبردار کیا کہ ان اصولوں کی مسلسل خلاف ورزیوں نے دنیا کو غیر معمولی  خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان تنازعات کو حل کرنے میں کثیرالجہتی نظام کی ناکامی بین الاقوامی تعاون کے بنیادی اصولوں کے لیے تجدید عہد کی ضرورت پر زور دیتی ہے۔   گروپ میں پاکستان سمیت مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے فلبرائٹ سکالرز مختلف امریکی یونیورسٹیوں میں   ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کی ڈگریاں حاصل کر رہے ہیں۔ پاکستانی مندوب نے  اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل  کے  اقدام سمٹ آف دی فیوچر (ایس اوٹی   ایف)کے بارے میں بات کرتے ہوئیکہا کہ اس   کا  مقصد ابھرتے ہوئے چیلنجزسے نمٹنے کے  لئے کثیرالجہتی  اقدامات ا یک نیا عالمی اتفاق رائے پیدا کرنا ہے،تاہم، انہوں نے خبردار کیا کہ اقوام متحدہ کے کثیر الجہتی نظام کو  ویٹو پاور کے استعمال  جیسے موروثی ساختی مسائل کا سامنا ہیجس نے  اقوام متحدہ کے  مینڈیٹ کو پورا کرنے کی صلاحیت میں رکاوٹ ڈالی ہے۔پاکستانی  مندوب  نے متعدد عالمی چیلنجز کی نشاندہی کی جن میں ماحولیاتی تبدیلی، ٹیکنالوجی کی ترقی کے حوالے سے گہری ہوتی  تقسیم، ترقی پذیر ممالک کے لیے ترقیاتی مالیات تک غیر مساوی رسائی اور جوہری تصادم کا بڑھتا ہوا خطرہ شامل ہیں۔ انہوں نے  خبردار کیا کہ یہ چیلنجز عالمی سلامتی کے منظرنامے کو تاریک کر رہے ہیں اور اس  سے نمٹنے کے لئے  اقدامات  کے حوالے سے  فوری طور پر بین الاقوامی  ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔ منیر اکرم نے جنوبی ایشیا پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے،  اس بات کا اعادہ کیا کہ جموں و کشمیر کے حل نہ ہونے والے تنازعہ کی وجہ سے خطہ ایک جوہری فلیش پوائنٹ بنا ہوا ہے۔ انہوں نے علاقائی امن اور استحکام کو یقینی بنانے کے لیے اس مسئلے کے منصفانہ اور دیرپا حل کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے ماحولیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات    جیسے سیلاب کی تباہ کاریوں، شدید گرمی  اور طوفانوں  کے بڑھتے ہوئے خطرات   پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر کاربن گیسوں کے  اخراج میں  نہ ہونے کے برابر شراکت کے باوجود پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک موسمیاتی تبدیلی کے نتائج سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن