قومی اسمبلی میں بانی پی ٹی آئی عمران خان سے متعلق حکومتی اراکین اور اپوزیشن کے درمیان تند و تیز جملوں کا تبادلہ ہوا۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اڈیالہ جیل میں قید عمران خان کو سہولیات میسرنہ ہونے کا معاملہ اٹھایا تو لیگی رکن اسمبلی احسن اقبال نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ جو ہورہا ہے وہ مکافات عمل ہے۔ جس کے بعد اپوزیشن کی جانب سے شدید ہنگامہ آرائی کی گئی۔قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ عمران خان کو جو سہولیات ملنی چاہیے وہ نہیں مل رہی، ان کے بیٹوں کے ساتھ بات چیت کی اجازت نہیں دی جا رہی۔انہوں نے کہا کہ ہم لوگ جاتے ہیں گھنٹوں گیٹ کے باہر ہم بیٹھے رہتے ہیں، وہاں پر ایک طریقہ کار سے ملاقات ہونی چاہیے، بانی پی ٹی آئی کے جو حقوق ہیں وہ انکو ملنے چاہئیں۔جس پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو ہمارے مقابلے میں فائیو اسٹار ہوٹل کی سہولیات میسر ہیں، جن حالات میں شریف فیملی سمیت مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں کو جیلوں میں رکھا گیا وہ سب کو یاد ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ جو ہو رہا ہے وہ مکافات عمل ہے ، ہم نے بھی جیلیں کاٹیں لیکن کبھی ان کی طرح ہماری چیخیں نہیں نکلیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے فیملی ممبران، وکیلوں اور دوستوں کو ملنے کی اجازت نہیں ہوتی تھی۔ انہیں گھنٹوں انتظار کروایا جاتا تھا۔ بانی پی ٹی آئی کے روزانہ ایسے بیانات سامنے آتے ہیں جیسے وہ بنی گالا میں پریس کانفرنس کررہے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے الحمد للہ قیدو بند کی صعوبتیں دلیری سے برداشت کیں۔ ہم حق پر تھے تاہم ان کی روزانہ چیخیں نکلتی ہیں۔اس دوران اپوزیشن کی جانب سے شدید شور و غل کیا گیا اور احسن اقبال کی تقریر کے دوران ہنگامہ آرائی بھی کی۔بعدازاں رکن قومی اسمبلی حنیف عباسی نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کو بلوچستان کے احساس محرومی کا درد اٹھا ہے تو بلوچستان کے اندر اس احساس محرومی کی بنیاد ان کے داداد ایوب خان نے رکھی تھی، جن کے آپریشن کے بعد بلوچی پہاڑوں پر گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ سیاسی ورکر اگر جیل میں جا کر چیخیں مارے تو اسے سیاست سے دستبردار ہوجانا چاہیے، وہاں انہیں دیسی مرغی ، گھی اور ورزش کے آلات میسر ہیں، وہ اپنے پسندیدہ ریسٹورنٹ سے ناشتہ طلب کرتےہیں، انہیں جو سہولیات میسر ہیں وہ پاکستان کے تمام جیلوں میں قید افراد کو بھی ملنی چاہئیں۔