وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ 26 اگست کو بلوچستان میں علیحدگی کی تحریک چلنے کا ماحول پیدا کیا گیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گرد پاک چین دوستی میں رکاوٹ ڈالنا چاہتے ہیں اور دشمن قوتیں پاکستان اور بلوچستان کو ترقی کرتے نہیں دیکھنا چاہتیں، اسی لیے 26 اگست کو بلوچستان میں علیحدگی کی تحریک چلنے کا ماحول پیدا کیا گیا۔شہباز شریف نے کہا کہ دہشت گردوں کو باہر سے مدد مل رہی ہے اور بعض خارجی عناصر مل کر بلوچستان میں نفرت کے بیج بو رہے ہیں۔ پاک فوج کے افسر اور جوان دن رات دہشتگردوں کا پیچھا کر رہے ہیں اور انہیں وفاق وبلوچستان حکومت کی مکمل سپورٹ ہے۔ ہم پاک فوج کے ساتھ مل کر پاکستان کے دشمنوں کو نشان عبرت بنائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ میں بلوچستان کے سیاسی عمائدین سے تفصیلی بات چیت ہوئی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ تمام محب وطن لوگ ہیں جو بلوچستان کی ترقی اور امن چاہتے ہیں. ہم نے وہاں کے لوگوں کے جائز مشوروں کو سننا اور اس پر عمل کرنا ہوگا. لیکن پاکستان کے دشمنوں کے ساتھ کسی قسم کی بات چیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔شہباز شریف نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے عوامی فلاح کے کئی منصوبے شروع کیے ہیں اور وفاق اس حوالے سے ان سے تعاون کرے گا۔ بلوچستان کا کوٹہ باقی پاکستان سے 10 فیصد زیادہ ہے۔ صوبے کے 28 ہزار ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ بلوچستان سی پیک کے حوالے سے بہت زیادہ فائدہ اٹھا سکتا ہے۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ موڈیز نے پاکستان کی ریٹنگ میں بہتری کا اعلان کیا ہے۔ یہ پاکستان کی معاشی صورتحال آہستہ آہستہ بہتر ہونے کا اشارہ ہے اور ہم معاشی حالات کو درست کریں گے۔ پاکستان کی ترقی کا سفر تیزی سے آگے بڑھے گا اور اس کے لیے تمام حکومتیں یکسو ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے ایک معاشی پلان ترتیب دیا ہے. جس کو جلد عوام کے سامنے بھی لائیں گے اور اگلے پانچ سال کے اہداف ان کے سامنے رکھیں گے، پاکستان جلد معاشی طاقت بنے گا۔