سینیٹ کا اجلاس اسلام آباد میں چیئرمین فاروق ایچ نائیک کی زیرصدارت ہوا۔ رضا ربانی نے انیسویں آئینی ترمیم کو سینیٹ میں منظوری کے لیے پیش کیا۔ سینٹ کے اجلاس میں ترمیم کی شق وار منظوری د ی گئی اور ترمیم کو اسی ووٹوں کے ساتھ متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا ۔ سینیٹرعباس آفریدی نے اٹھارہویں اورانیسویں ترامیم میں فاٹا کو نظرانداز کرنے کا شکوہ کیا اور کہا کہ ملک میں بارہ سے چودہ صوبے بنائے جائیں۔ بل کی منظوری کے بعد وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے سینیٹ کے اجلاس سے خطاب کیا،انہوں نے کہا کہ انیسویں ترمیم کی منظوری جمہوریت کا ثمر ہے اور پارلیمانی کمیٹی کے ارکان کوآئندہ برس جنوری میں نشان پاکستان دیا جائے گا،ان کا کہنا تھا کہ انیسویں ترمیم کی منظوری پارلیمنٹ کی جانب سے عدالت کا احترام ہے، وزیراعظم نے کہا کہ عوام کی خدمت اپوزیشن میں بیٹھ کر بھی کی جا سکتی ہے حکومت جانے کی افوائیں اڑانے والے ہمیں ڈیڈ لائن بتا دیں، انہوں نے کہا کہ قومی مفاد میں تجاویز دی جائیں گی تو ضرور عمل درآمد ہو گا، وزیراعظم کا کہنا تھا کہ افواہوں کی سیاست ملک کی ترقی میں رکاوٹ ہے اورفاٹا کے سینیٹرز کے تحفظات دور کر دئیے جائیں گے۔