ملک بھرمیں توانائی کا بحران، گیس کی بندش، صنعتیں بند، مزدور بے روزگار،چولہے ٹھنڈے، لوڈشیڈنگ، شہری دوہرے عذاب سےدوچار

گیس پریشرمیں کمی نے جہاں گھریلو صارفین کو کڑے امتحان میں مبتلا کررکھا ہے وہیں صنعتوں کی سپلائی بند ہونے کے بعد مزدوروں کی جیبیں بھی ٹھنڈی کردی ہیں۔ گیس کی عدم دستیابی کے بعد ہزاروں مزدور بے روزگار ہوگئے ہیں جبکہ ملک بھر میں احتجاج عروج پر ہے۔لاہور سمیت تمام شہروں میں انتہائی کم پریشر کے باعث گھروں میں کھانا بنانا ناممکن ہوچکا ہے اور بچے بغیر ناشتہ کئے سکول اور بڑے دفاتر اور کاروبار پر جانے پر مجبور ہیں۔ گیس کے بعد بجلی کی صورتحال بھی انتہائی سنگین ہے اور شارٹ فال چار ہزار میگاواٹ تک پہنچنے کے بعد لوڈ شیڈنگ دورانیہ دس گھنٹے سے بھی زیادہ ہوگیا ہے۔پیپکو ذرائع کے مطابق اس وقت ملک میں بجلی کی خود پیداوار آٹھ ہزارجبکہ طلب بارہ ہزار میگاواٹ ہے۔بجلی کی طویل بندش کے باعث اکثر علاقوں میں پانی بھی نایاب ہے اور شہری بوند بوند کوترس گئے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن