اتوار‘ 16 صفر المظفر 1434ھ ‘30 دسمبر2012 ئ

Dec 30, 2012


نگران وزیراعظم کی ذمہ داری ملی تو انکار نہیں کروںگا:طاہر القادری
بالآخر بلی تھیلے سے باہرآ ہی گئی،اتنا مجمع دیکھ کر ”رال ٹپک“ ہی جاتی ہے اور اگر مولوی ہوتو اسکی دو دو رالیں ٹپکتی ہیں۔طاہر القادری نے کینیڈا بیٹھ کر پتھروں کے شہر میں کانچ کا گھر بنانے کا خواب دیکھا تھا جو بنیاد رکھتے ہی چکنا چور ہوگیا ہے کیونکہ یہاں کے سیاستدان بڑے ظالم ہیں ۔انہوں نے علامہ صاحب کی دال نہیں گلنے دی بہرحال کینیڈین شہری کو نگران وزیراعظم بنانا تو بلے کو دودھ کی رکھوالی پر بیٹھانے کے مترادف ہے،وہ سب کچھ کھا پی کر ایسے غائب ہونگے جیسے گدھے کے سر سے سینگ ہوتے ہیں اس لئے ہم صدا لگا رہے ہیں....ع
”مشتری ہوشیار باش“
 اسلام آباد میں گٹھ جوڑ کرنیکا نعرہ لگا کر درحقیقت طاہر القادری نگران وزیراعظم کی مالا گلے میں سجانے کے متمنی ہیں اگر سیاسی جماعتیں انہیں نگران کے طورپر قبول کرلیں تو پھرسیاست جائز ہوجائیگی ورنہ نہیں۔سبحان اللہ عجیب منطق ہے پھر تو یوں کہاجاسکتا ہے....
 شام کو مے پی صبح کو توبہ کرلی
رند کے رند رہے ہاتھ سے جنت نہ گئی
 نیوز ویک نے بھی سوال اٹھایا ہے کہ کیا طاہر القادری دوسرے عمران خان ہیں،نہیں جناب وہ تو اپنے آپکو ” پَھنے خاں“ سمجھے بیٹھے ہیں اور انکا ایجنڈا الیکشن کا التوا ہے جو کسی طرح بھی پورا نہیں ہوسکتا بس چند افراد کو پنجاب میں ٹھکانہ مل گیا ہے جس بنیاد پر وہ انکا ساتھ دے رہے ہیں رہی بات لاکھوں انسان اکٹھے کرنے کی وہ اگر وینا ملک بھی ملک واپس آئے تو اتنے کرلے گی۔بہرحال قوم کو علامہ اقبال کی زبان میں ایک ہی صدا دینگے....
لباسِ خضر میں یہاں ہزاروں رہزن بھی پھرتے ہیں
اگر دنیا میں جینا ہے تو کچھ پہچان پیدا کر
خوامخواہ سرخ بتی کے پیچھے لگ جانا عقلمندی نہیں۔
٭....٭....٭....٭....٭
 دہشت گردی کا خطرہ کراچی میں بغیر اطلاع صبح سے شام تک موبائل فون سروس بند۔
 دہشت گرد موبائل فون کے محتاج تو نہیں کہ سروس بند ہونے سے باز آجائیں گے۔وائرلیس اور پی ٹی سی ایل کو بھی وہ استعمال کرسکتے ہیں اسکے علاوہ انکے پاس بھی جدید طریقے ہونگے جس طرح بلی کو سوتے میں بھی چھیچھڑے کے خواب آتے ہیں ایسے ہی وزارت داخلہ کو دہشت گردی کے خواب آنا شروع ہوچکے ہیں۔جناب اگر کوئی اطلاع آپکو ملتی ہے تو اسکا سراغ لگا کر دہشت گردوں کا گھلا گھونٹ ڈالا کرو، لیکن آپ مسخروں کی طرح خون آشام درندوں کا کھیل دیکھنا شروع ہوجاتے ہیں،بزدلی کے کتبے آویزاں کرنا قانون کے رکھوالوں کا کام تو نہیں جو عوام ٹیکس دیکر آپکی تنخواہ کا بوجھ اٹھاتے ہیں آپ انہی کو مشکلات کی دلدل میں پھنسانا شروع ہوجاتے ہیں آپ کا یہ رویہ جس طرح درخت کے سائے میں بیٹھو اسکی جڑیں اکھاڑنے کے مترادف ہے۔
دہشت کو وحشت میں بدلو گے تو دشمن مزید طاقت میں آجائے گا لیکن جب دہشت کے سینے پر چڑھ کر مونگ دلو گے تو وہ دُم دبا کر بھاگ کھڑا ہوگا لہٰذا بزدلی کی چوڑیاں اتار پھینکنا ہی بہتر ہے۔
٭....٭....٭....٭....٭
 بلاول کا سیاست میں پہلا قدم مخالفین کی نیندیں اڑانے کیلئے کافی ہے: پی پی پی پنجاب کے بزرگ رہنما کا دعویٰ۔
جناب اب آپ سکون کی نیند سو سکتے ہیں ویسے بھی اب تازہ اور گرم خون کی ضرورت ہے۔آپ کی عمر کا بھی تقاضہ ہے کہ آرام کریں،ویسے بھی بلاول کے دائیں بائیں اب نوجوان چہروں کی ضرورت ہے اب صعوبتیں برداشت کرنے والے کارکنان ہی میدان میں رہیں گے اور ”فصلی بٹیرے“ شاخِ اقتدار کٹتے ہی اڑ جائیں گے۔پی پی کے کارکنان کہتے ہیں کہ جو شاخ کٹی تھی وہیں پہ نئی شاخ پھوٹی ہے اب ہریالی کے آثار پیدا ہوگئے ہیں،بس صبر رکھیں۔ روٹی،کپڑا اور مکان پہلے ملا نہ اب ملے گا، کارکنان نے بھی مایوس ہوکر نعرہ تبدیل کرلیا ہے اور اکثر علاقوں میں قبرستان کی کمی کے باعث یہ بینر آویزاں ہیں جن پر لکھا ہے....
 حکمران دے نہ سکے روٹی کپڑا اور مکان
خدا کے واسطے ہمیں دیدیں مرنے کے بعد قبرستان
 میانی صاحب قبرستان میں بھی جگہ پُر ہوچکی ہے مکلی میں مردوں کو دفنانے کو ن لے جائے دوسرا حکمرانوں نے سڑک بڑی کرنے کیلئے اردگرد میں قبروں کو اکھاڑنے کا پروگرام بھی ترتیب دیدیا ہے۔عوام کو پھر سکون تو نہ ملا ،مرنے سے پہلے بھی حکمران گلے پڑے ہیں اور مرنے کے بعد بھی قبریں اکھاڑ رہے ہیں۔
٭....٭....٭....٭....٭
 لاہور ریجن میں چھٹے روز بھی سی این جی اسٹیشنز بند۔
2مہینے سے اوپر ہوگئے حکومت چوہے کی ”پوشل“ جتنا سی این جی کا مسئلہ حل نہیں کرسکی، جب سی این کی کھلتی ہے تو گاڑیوں کی اتنی لمبی لمبی لائنیں لگ جاتی ہے جیسے ہرکوئی ٹکٹ کٹوا کر بِلو کے گھر جارہا ہے، بچارے ڈرائیور تو رات بھر سی این جی اسٹیشنوںپر ہی سوتے ہیں پنجاب میں 16 گھنٹے بجلی کی لوڈشیڈنگ اور گیس کی بندش پر صدر زرداری نے نوٹس تو لیا ہے لیکن آفریں ہے وزیر پانی و بجلی کو معاملات سدھارنے کی ہدایت کی ہے یہ تو چوہے کے پاس خربوزے گروی رکھوانے کے مترادف ہے کیونکہ گجراتیے وزیر کے پُتر کی فیکٹری کو بجلی کی بلا تعطل فراہمی جاری ہے باقی پنجاب جہاں سرشام چراغ فروزاں ہوجاتے تھے آجکل وہاں دل کے خون سے چراغ جلتے ہیں اور تاریکیوں کے سوا کچھ نہیں جہاں مکانوں کی منڈیروں پر طائران خوش نوا بیٹھتے تھے آج وہاں گِدھ بوم اور زاغوں نے بسیرا کر رکھا ہے۔خدارا اس ملک پر رحم کھائیں عوام کو اب معاف کردیں اور عوام کی مشکلات دور کریں۔
٭....٭....٭....٭....٭

مزیدخبریں