وفاقی وزیر پانی و بجلی سے کامیاب مذاکرات کے بعد اپٹما نے احتجاج کل تک م¶خر کر دیا ہے جبکہ 25 ہزار مزدوروں نے فیصل آباد میں موٹر وے پر دھرنا دے کر 3 گھنٹے سڑک بلاک رکھی۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا ہے کہ بجلی اور گیس کی غیر منصفانہ تقسیم قبول نہیں، پنجاب کے حق میں آواز بلند کی ہے۔ وفاقی وزیر احمد مختار نے ”کامیاب مذاکرات“ کے بعد یہ توکہہ دیا ہے کہ صنعتوں کو پیر یعنی کل سے بجلی کی فراہمی شروع کر دی جائے گی مگر یہ نہیں بتایا کہ کتنے وقت کیلئے بجلی فراہم ہو گی۔ اس وقت صنعتکار اور مزدور دونوں بجلی اور گیس کی بندش سے تنگ آمد بجنگ آمد پر آمادہ ہیں۔ وفاقی وزیر بجلی و پانی احمد مختار صاحب نے بجلی کی فراہمی کی یقین دہانی تو کرا دی مگر وہ یہ بھول گئے کہ اس سے قبل بھی انہوں نے اسی طرح کی موسم سرما میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کم کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی مگر ”اے آرزو بسا کے خاک شد“ اس موسم میں بھی پنجاب میں 16 گھنٹے تک کی لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔ گیس کی حالت بھی پتلی ہے۔ اس صورتحال میں عوام اور وزیراعلیٰ پنجاب کا یہ احتجاج برحق ہے کہ پنجاب کو بھی دیگر صوبوں کے مساوی گیس اور بجلی فراہم کی جائے کیونکہ یہ آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے اور یہاں صنعتی کارکنوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے جو بجلی اور گیس کی بندش سے براہ راست متاثر ہوتے ہیں۔
اس لئے وفاقی حکومت کو چاہئے کہ وہ پنجاب کو بڑا صوبہ اور معیشت میں ریڑھ کی ہڈی ہونے کے ناطے تختہ مشق نہ بنائے اور ہر قربانی صرف پنجاب ہی سے نہ طلب کی جائے اگر اور کچھ نہیں تو کم از کم اس کے ساتھ مساویانہ سلوک ہی کیا جائے کیونکہ اس وقت پنجاب کے مزدور کسان اور عام شہری سبھی اس غیر مساویانہ تقسیم کی وجہ سے سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ وفاقی حکومت اس مسئلے کو سنجیدگی سے لے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ اپٹما کے مزدوروں کے ساتھ ساتھ ہر پاکستانی بجلی گیس اور پانی کی فراہمی کیلئے سڑکوں پر نکل کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں۔