کشمیر پر اصولی مﺅقف تبدیل کرنے سے ہم کہیں کے نہیں رہیں گے: قاضی حسین

Dec 30, 2012


راولپنڈی (سلطان سکندر) جماعت اسلامی پاکستان کے سابق امیر اور ملی یکجہتی کونسل کے صدر قاضی حسین احمد نے کہا ہے کہ کشمیر پر اصولی م¶قف چھوڑنے سے ہم کہیں کے نہیں رہیں گے۔ امریکہ کے بارے میں پالیسی تبدیل کر کے ہی خودکش حملوں کو روکا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری بتائیں کہ شیخ الاسلام اور منہاج القرآن کا لسانی اور نسلی منافرت پھیلانے والی ایم کیو ایم سے کیا تعلق ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے پیپلز پارٹی کی ترجمانی کی ہے اور بے نظیر قتل کیس کے بارے میں اپنی پارٹی اور حکومت کی غلطی کا اعتراف کیا ہے۔ ملی یکجہتی کونسل اپنے مقاصد اور اہداف کے حصول کے لئے مختلف کمشنوں کے ذریعے طویل المیعاد کام کر رہی ہے۔ ایوان وقت میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نہ تو بھارت سید علی گیلانی کو پاکستان آنے کی اجازت دیتا ہے نہ ہی حکومت پاکستان کو اس کی خواہش اور آرزو ہے۔ موجودہ حکومت نے کشمیر پالیسی میں بنیادی تبدیلی کر دی ہے۔ بھارت کو موسٹ فیورٹ قرار دے کر تجارتی تعلقات بڑھانا شروع کر دیئے ہیں، امن کی آشا کی بات کی جا رہی ہے۔ امریکہ چاہتا ہے کہ پاکستان اس کے ماتحت رہے اور بھارت کے بھی۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری اور دوسرے مذہبی رہنما¶ں سے میرے تعلقات ہیں میں احتیاط کرتا ہوں کہ یہ تعلقات خراب نہ ہوں ملک میں واپس آنا اور یہاں سرگرمیاں کرنا ان کا حق ہے۔ مذہبی دہشت گردی کو اچانک ختم نہیں کیا جا سکتا، ہمارا مطالبہ ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر عمل درآمد کیا جائے۔ اس دستوری ادارے کی سفارشات کو نافذ کرنا آئینی تقاضا ہے اس طرح طالبان کا نفاذ اسلام کا مطالبہ بھی پورا ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے طالبان سے مذاکرات مفید ہوں گے لیکن اس سے زیادہ کلیدی اقدام امریکہ کے ساتھ تعلقات پر نظرثانی کرنا اور پالیسی کو تبدیل کرنا ہے۔ وزیرستان میں آپریشن کی بجائے مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے۔

مزیدخبریں