لاہور (نیوز ڈیسک) موسیٰ خان جلال زئی نے انکشاف کیا ہے کہ بین الاقوامی قوتیں پاکستان کو چار حصوں میں تقسیم کرنے کا منصوبہ بنا چکی ہیں لیکن پاکستانی افواج اور ادارے اپنے خطے کی وہ واحد فوج ہیں جو آج بھی کئی ایسے منصوبے ناکام بنا سکتے ہیں۔ ایک انٹرویو میں 155 کتابوں کے مصنف موسیٰ جلال زئی نے کہا کہ بلوچستان کی جلاوطن حکومت بن چکی ہے جس کے 22 وزراءبھی ہیں اور اس کے بادشاہ (سربراہ) کا چنا¶ بھی ہو چکا۔ دوسری جانب ایک طرف آزاد اور خود مختار پختون ریاست کے منصوبے پر بھی عمل درآمد شروع ہو چکا جس میں افغانستان کے صوبے اور علاقے جن میں سروبی‘ جلال آباد، کنہڑ، نورستان، لوگر، پکتیا اور پکتیکا کے علاوہ قبائل پاکستان کے دونوں وزیرستان (شمالی و جنوبی) سوات، خیبر، مالاکنڈ، دیر، پشاور، (دریائے اٹک کے اس پار تک) شامل ہونگے۔ یہ اسرائیل کی طرح جدید ہتھیاروں والی ریاست ہو گی۔ امریکہ نے پورے خطے میں چین کا گھیرا¶ کرنے کیلئے پینٹاگون میں اصلاحات کر کے سٹرٹیجک انٹےلی جنس ایجنسی (ایس آئی اے) کے نام سے ایک نیا ادارہ بنا لیا ہے۔ پنجابی طالبان کی اگلی تربیت بھارتی پنجاب میں ہو گی جہاں جنوبی پنجاب اور سندھ سے نوجوان بھیجے جا رہے ہیں۔ پنجابی طالبان کا مظفرگڑھ، بہاولنگر، پاک پتن، صادق آباد، رحیم یار خان اور راجن پور میں بہت اثر ہے۔ چولستان کی سرحد بھارت سے ملتی ہے۔ رات کے اندھیرے میں ان پاکستانی اضلاع میں بھارت سے اسلحہ لانا آسان ہے۔ 5 لاکھ تربیت یافتہ افغان مہاجر کراچی میں اپنا کام کر رہے ہیں۔ طالبان اور ایم کیو ایم کا اتحاد ہے۔ مخالفت دکھاوے کی ہے دونوں اتحادیوں کا ٹارگٹ بلوچ ہیں، دبئی اور ایران کی لڑائی ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے پاس سائبر دہشتگردی کے لئے اڑھائی لاکھ لوگ ہیں۔ روس افغانستان سے 500 ٹن ہیروئن خریدتا ہے۔ افغانستان میں 500 قسم کے ملیشیا ہیں۔