لاہور (خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ آرٹےکل38کے تحت پرامن انقلاب کےلئے تحر ےک کا آغاز کر دےا ہے، حکمران لوگوں کو حقوق دیں ورنہ وہ خود ان سے یہ حقوق چھین لیں گے، انقلاب کے پہلے راﺅنڈ کا آغاز ہو چکا ہے، میرا انقلاب پرامن انقلاب ہوگا، قوم اٹھ کھڑی ہو تیسرے راﺅنڈ کی ضرورت نہیں پڑے گی دوسرا راﺅنڈ ہی آخری ہو گا، عوام اٹھ کھڑے ہوں تو 24 گھنٹوں میں انقلاب برپا ہو سکتا ہے، حکمران مسلسل لوٹ مار کر رہے ہیں، حکمرانوں نے لوگوںکو حقوق نہ دیئے تو 18کروڑ عوام آگے بڑھ کر حق چھین لیں گے، ملک میں ایک ہی خاندان کی حکومت قائم ہے جو اداروں کی نجکاری کے نام پر اصل میں خود ادارے خریدنا چاہتا ہے، ہم اقتدار میں آ کر ایک سال میں دہشت گردی کا خاتمہ کر دینگے، حکمرانوں کے اپنے وزیر و مشیر دہشت گردوں کے حامی و مددگار ہیں یہ حکمران دہشت گردی ختم نہیں کر سکتے، ملکی سرحدوں کی حفاظت کیلئے 30 ہیلی کاپٹروں کی ضرورت ہے مگر پنجاب میں حکمرانوں کے بچے ہیلی کاپٹروں میں عیاشیاں کر رہے ہیں، پرویز مشرف نے تو حکمرانوں کو جانے دیا مگر ہم ان حکمرانوں کو جانے نہیں دینگے، قوم کی لوٹی ایک ایک پائی کی وصولی کی جائے گی، ملک میں ترقی کیلئے 35 صوبے بنانا ہونگے حکمران چوری کے مینڈیٹ سے اقتدار میں آئے ہیں، پاکستان کو قائدؒ کا پاکستان بنا کر دم لیں گے، حکومت 50 ارب کا کالا دھن سفید کرنے والوں کو سہولتیں دے رہی ہے، چھوٹی صنعتوں کو نکال دیا، حکمران بڑے بڑے ادارے نجکاری کے نام پر خود خریدنا چاہتے ہیں، کرپشن ختم کر دی جائے تو یہی ادارے منافع دینے لگ جائیں گے، 50 فیصد ارکان پارلیمنٹ ٹیکس ادا نہیں کرتے، ایسے لوگوں کو پارلیمنٹ میں بیٹھنے کا کوئی حق نہیں مگر الیکشن کمیشن خود کرپٹ، غیر آئینی اور مک مکاﺅ والا الیکشن کمیشن ہے وہ ان ٹیکس چور حکمرانوں کو کیا پوچھے گا، غریبوں کو روزمرہ کی اشیا سستی دی جائیں، ان غریبوں کی بجلی کے بلوں سے ٹیکس ختم کر دیئے جائیں، ایک خاندان کے لئے 50 ایکڑ اراضی کی حد مقرر کر دی جائے۔ مال روڈ پر پاکستان عوامی تحر ےک کی احتجاجی رےلی سے ٹورنٹو سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ آج کا احتجاج عوامی بیداری کا پہلا دن ہے، ہم ملک کو قائداعظمؒ کا پاکستان بناکر دم لیں گے اور جس طرح کارکن اور عوام سڑکوں پر آئے ہیں اس سے ثابت ہو گیا ہے کہ عوام نے فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ مہنگائی کی آگ میں نہیں مریں گے۔ ہم ملک سے محرومیوں اور اندھیروں کو ختم کر کے یہاں پر ترقی، خوشحالی لانا چاہتے ہیں، قائداعظمؒ نے یہاں کے عوام کو سہولتیں دینے کیلئے پاکستان بنایا لیکن حکمران 50 ارب کا کالا دھن سفید کرنیوالوں کو صرف سہولتیں دیتے ہیں اورکہتے ہیں کہ لوٹی دولت بھی سرمائے میں لگا دو تم سے اس کے ذرائع کا نہیں پوچھا جائے گا۔ اس سے بڑی کرپشن اور لوٹ مار کیا ہے، لوگوں کو دھوکہ دینے کیلئے اپنی جماعتوں کے نام قائداعظمؒ کے نام پر رکھتے ہیں، موجودہ حکمران خود بہت بڑے ٹیکس چور ہیں وہ عام آدمی سے کیا ٹیکس لیں گے۔ وزیراعظم نے جو بزنس ایڈائزری کونسل بنائی ہے اس میں چھوٹے صنعتکاروں کو نمائندگی نہیں دی گئی کیونکہ یہ صرف اپنے اور بڑے بڑے سرمایہ کاروں کے دوست ہیں۔ الیکشن کمیشن خود کرپٹ، غیر آئینی اور مک مکاﺅ والا الیکشن کمیشن ہے وہ ان ٹیکس چور حکمرانوں کو کیا پوچھے گا، میں سمجھتا ہوں کہ ان ٹیکس چور حکمرانوں کو پارلیمنٹ میں بیٹھنے کا کوئی حق نہیں۔ آج بھی لوگ کہتے ہیں کہ طاہر القادری کے احتجاج کے پیچھے کچھ مقاصد ہیں میں پوچھتا ہوں جب میں نے پہلے احتجاج کیا تو اس وقت بھی یہ باتیں ہوتی رہیں لیکن آج تک کوئی بھی میرے احتجاج کے پیچھے عوامل کو سامنے نہیں لا سکا۔ انہوں نے کہا کہ حکمران پی آئی اے، ریلوے سمیت دیگر اداروں میں کرپشن ختم کرنے کی بجائے ان کو اپنے اندرون بیرون ملک دوستوں کے ذریعے خود خریدنا چاہتے ہیں۔ آج ملک میں تجارت اور سیاست اکٹھی ہو چکی ہے جس ملک میں تجارت اور سیاست اکٹھی ہوجائے وہ ملک برباد ہو جاتا ہے، ماضی کے حکمران بھی پانچ سال تک ملک میں ڈاکے ڈالتے رہے اور موجودہ حکمران بھی ایسا ہی کر رہے ہیں۔ میں آئین کے آرٹیکل 38 کے تحت انقلاب کی بات کر رہا ہوں جس میں یہ لکھا ہے کہ ملکی دولت، وسائل اور سرمایہ کسی ایک شخص کے ہاتھ میں نہیں دیا جائیگا، ہم پاکستان کو ترقی یافتہ، خوشحال بنانا چاہتے ہیں لیکن حکمرانوں سے خیر کی توقع نہ کی جائے، یہ آئین کے آرٹیکل 38 کی خلاف ورزی اور اس سے بغاوت کر رہے ہیں جس میں غریب عوام سے روٹی، کپڑا، مکان اور پانی بجلی بھی چھین لیا ہے۔ نوجوانوں کو روزگار دیں اگر روزگار نہیں دے سکتے تو ان کو دس ہزار مہینہ وظیفہ دیا جائے، بے گھر افراد کو پانچ مرلہ پلاٹ اور اس کی تعمیر کیلئے آسان شرائط پر قرضہ، امیروں پر مزید ٹیکس لگایا جائے، غریبوں پرپانی، بجلی گیس پر ٹیکس مکمل ختم کیا جائے اور کھانے پینے کی اشیاءپر سبسڈی دیکر عوام کو ریلیف دیاجائے، ملک سے کرپشن کا خاتمہ کیا جائے، لوٹی دولت کو واپس لایا جائے اور ایک خاندان کیلئے زیادہ سے زیادہ 50 ایکڑ زمین رکھنے کی حد مقرر کی جائے، ہاریوں کو زمینوں کے مالکانہ حقوق دیئے جائیں، ترقیاتی فنڈز ایم این اے کی بجائے بلدیاتی اداروں کو دیئے جائیں۔ ملک میں برائے نام جمہوریت ہے اصل میں سیاسی ڈکٹیٹر شپ ہے، فوجی ڈکٹیٹر جی ایچ کیو سے آتے ہیں جبکہ موجودہ ڈکٹیٹر شپ چوری کے ووٹوں کے ذریعے حکومت میں آئی ہے، حکمرانوں نے ملک میں اندھیر نگری مچا رکھی ہے، حکمران چھ مہینوں میں وزیر خارجہ بھی نہیں بنا سکے، پاکستان ادارے کہاں خاموش ہیں ایسے حکمرانوں کو کک آﺅٹ کر دینا چاہئے۔ حکمرانوں کو سب سے پہلے اپنے گھر کا محاسبہ کرنا چاہئے، لوٹی دولت واپس لائی جائے۔ لوگوں کو روٹی دو، حکمران فرانس کے بادشاہ کی زندگی سے سبق سیکھیں، برسراقتدار آ کر ہم ملک میں 35 صوبے بنائیں گے، پاکستان میں بےشمار وسائل ہیں جس کی بدولت پاکستان ایشین ٹائیگر بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا 1947 میں ملک نہیں تھا لیکن ایک قوم تھی آج ملک ہے مگر قوم ختم ہو چکی ہے، قائداعظم اور نیلسن منڈیلا کے بعد اب طاہر القادری کا انقلاب آئے گا۔ پاکستان عوامی تحریک کی فیڈرل کونسل کے صدر ڈاکٹر حسین محی الدین القادری نے کہا کہ لاہور کی ریلی حکمرانوں کے خلاف عوامی ریفرنڈم ہے۔ مال روڈ پر انسانوں کے سمندر کا کوئی سرا دکھائی نہ دینا دلیل ہے کہ حکمرانوں کے دن گنے جا چکے ہیں۔ پسے ہوئے عوام کو ڈاکٹر طاہر القادری کی شکل میں حقیقی لیڈر مل چکا ہے اب آمریت زدہ حکمرانوں کےلئے ملک میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ سرزمین لاہور کے غیور عوام نے ثابت کر دیا ہے کہ اس دھرتی کے بیٹے،بیٹیاں انقلاب کی صبح تک چین سے نہیں بیٹھیں گے ۔ لاہور کی ریلی نوید انقلاب ہے۔ بجلی، گیس،چینی، آٹا چوروں اور ڈالر خوروں کے خلاف یہ پاکستانی قوم کا نمائندہ اجتماع ہے۔ آج چشم فلک نے دیکھ لیا ہے کہ انقلاب کی منزل دور نہیں ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری کے پاکستان آنے سے قبل چور،لٹیرے بوریا بستر باندھ کر بھاگ جائیں گے۔ آج کے اجتماع میں مزدور، کسان، اساتذہ، وکلائ، طلباءاور لاکھوں کی تعداد میں مائیں بہنیں اور بیٹیاں شریک ہیں۔ وقت آنے والا ہے جب غریبوں پر کئے گئے مظالم کا حساب لیا جائے گا، مظلوموں کو اقتدار منتقل کر دیا جائے گا۔ غریبوں کا استحصال کرنے والوں کو اب سر چھپانے کی جگہ نہیں ملے گی۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ حکمران مینڈیٹ چرا کر اقتدار میں آئے ہیں، عوام ان لوگوں سے خیر کی توقع رکھتے ہیں جو تباہی کا سبب بنے ہیں، لوگوں کو قرضے دیکر سود خور بنایا جا رہا ہے، سہولیات اور مراعات صرف مخصوص طبقے کیلئے ہیں، آئین کے آرٹیکل 38 کے مطابق انقلاب لا کر رہوں گا۔ پانی، بجلی گیا اور روٹی کا نوالہ چھیننے والے حکمرانوں سے خیر کی توقع نہیں، عوام اور پارلیمنٹ کو اعتماد میں لئے بغیر فیصلے کئے جا رہے ہیں، حکمرانوں کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ ریلی ابھی آغاز ہے۔ حکمرانو! عوام کو ان کے حقوق دیدو، حقوق نہ دیئے گئے تو وہ انہیں خود چھین لیں گے۔ دہشت گردی کا آج تک کیا علاج کیا گیا۔ بے زمین ہاریوں میں زمین تقسیم کی جائے، ہر پڑھے لکھے نوجوان کو قرضہ نہیں روزگار دیا جائے، بیروزگار، نوجوان کو نوکری نہیں تو دس ہزار روپے وظیفہ دیا جائے، جن لوگوں کے پاس مکان نہیں انہیں 5 مرلے کا گھر مفت دیا جائے، امیروں پر زیادہ ٹیکس لگایا جائے، غریب اور مستحقین کو ہر قسم کے ٹیکس سے مستثنیٰ کیا جائے، تمام اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں کمی کی جائے۔ یہ لوگ دہشت گردی کا خاتمہ نہیں کر سکتے، کسی کو 50 ایکڑ اراضی سے زیادہ رکھنے کی اجازت نہ دی جائے۔ ایک صوبائی وزیر ہیلی کاپٹر لیکر اوکاڑہ کی سیر کرنے گئے، وزیراعلیٰ نے نوٹس لیا، انہیں چاہئے کہ صوبائی وزیر سے 5 لاکھ روپے وصول کریں جس کے اپنے بچے ہیلی کاپٹر پر پھرتے ہوں وہ دوسروں کا مواخذہ کیا کرے گا۔ جعلی بازاروں میں عوام کے پیسے اڑائے جا رہے ہیں۔ پرویز مشرف نے تو ان کو جدہ بھیج دیا تھا ہم ملک کو لوٹنے والوں کو باہر جانے نہیں دینگے۔ قوم اٹھے گی اور ایک ایک پائی کا حساب لے گی۔ سرحدوں کی حفاظت کیلئے ہیلی کاپٹر چاہئیں۔ دوسروں کیلئے نہیں حکمرانوں سے کہتا ہوں کہ عوام کو روٹی دو۔ حکمران فرانس کے بادشاہ کی زندگی سے سبق سیکھیں۔ ہم برسراقتدار آ کر ملک میں 35 صوبے بنائیں گے۔ 1947ءمیں ملک نہیں تھا لیکن ایک قوم تھی آج ملک ہے مگر قوم ختم ہو چکی ہے۔ ملک میں بے شمار وسائل ہیں، یہ ایشیائی ٹائیگر بن سکتا ہے۔ خون کا ایک قطرہ بہائے بغیر نظام بدل دینگے۔ قائداعظمؒ اور نیلسن منڈیلا کے بعد اب طاہر القادری کا انقلاب آئیگا، جہاں سیاست اور تجارت اکٹھی ہو وہاں ملک برباد ہو جاتا ہے۔ انتہا پسندی چاہتے ہیں نہ ”ملا ازم“ ملٹری ڈکٹیٹرشپ بھی مسائل کا حل نہیں، جمہوریت کے نام پر عوام کو دھوکہ دیا جا رہا ہے، لوگ کرپٹ نظام کے خلاف باہر نکلیں تو 24 گھنٹوں میں انقلاب آ جائے گا۔ عوامی انقلاب کے ایک سال بعد دہشت گردی ختم ہو جائے گی۔طاہر القادری نے کہا کہ انتہا پسندی چاہتے ہیں نہ ملاازم، لوگ گھروں میں بیٹھ کر کڑھنے کی بجائے کرپٹ نظام کے خلاف باہر نکلیں، جب ایسا ہو گا تو 24 گھنٹے میں انقلاب آپ کے ہاتھ میں ہو گا۔ ایسے حکمرانوں کو کک آﺅٹ کر دینا چاہئے جو عوام کو ریلیف نہ دے سکیں۔ پاکستان عوامی تحریک آمریت، انتہا پسندی اور ملائیت نہیں چاہتی، ڈاکوﺅں اور لٹیروں کو اقتدار کے ایوانوں سے جیل میں پھینکنے کا وقت قریب آ رہا ہے۔ آرٹیکل 38 نافذ کیا جائے، وسائل کی منصفانہ تقسیم کی جائے، فی خاندان 50 ایکڑ زرعی اراضی سے زائد کی ملکیت پر پابندی لگائی جائے، جو کسان، ہاری اور مزارعین جتنی زمین آباد کریں انہیں اس کا مالک بنا دیا جائے۔ امیروں پر ٹیکس کی شرح بڑھائی جائے، اشیائے خورد و نوش پر سبسڈی دی جائے، غریبوں پر بالواسطہ اور بلاواسطہ ٹیکس ختم کئے جائیں۔
لاہور (ایجنسیاں) پاکستان عوامی تحریک نے مہنگائی‘ بیروزگاری اور کرپشن کے خلاف لاہور میں ریلی نکالی‘ صوبائی دارالحکومت سمیت صوبے کے دیگر شہروں سے ہزاروں کارکنوں نے ریلی میں شرکت کی۔ کارکنوں نے حکومت کے خلاف اور طاہر القادری کے حق میں نعرے بازی کی۔ طاہر القادری نے کہا کہ ہم آئین اور قانون کی حدود میں رہتے ہوئے ملک میں ایسا انقلاب لارہے ہیں جس سے کرپٹ نظام حکومت کا خاتمہ اور ملک میں عوام کی حکمرانی قائم ہو گی‘ حکمرانوں نے ملک کو لوٹنے اور اپنی جیبیں بھرنے کے سوا کچھ نہیں کیا‘ قوم ان سے لوٹی دولت کا حساب لے گی۔ پاکستان عوامی تحریک کی مہنگائی‘ بیروزگاری‘ کرپشن اور دیگر حکومتی پالیسیوں کے خلاف احتجاجی ریلی اور دھرنے میں لاہور سمیت پنجاب کے دیگر شہروں سے کارکنان کی آمد کا سلسلہ صبح سویرے ہی شروع ہو گیا تھا۔ ناصر باغ کے باہر احتجاج کے آغاز پر سینکڑوں خواتین اور بچوں نے شرکت کی جنہوں نے پارٹی پرچم اور طاہر القادری کی تصاویر‘ مہنگائی اور بیروزگاری کے خلاف بینرز اور پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے تھے اور وہ وقفے وقفے سے حکومت کے خلاف نعرے بازی بھی کرتے رہے۔ پولیس کی جانب سے کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بچنے کیلئے سکیورٹی کے فول پروف انتظامات کئے گئے تھے۔ پارٹی رہنماﺅں سے گفتگو کے دوران ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ ہم پر امن احتجاج کر رہے ہیں، جب تک اس ملک سے کرپٹ نظام کا خاتمہ نہیں ہو گا ہم کسی بھی صورت چین سے نہیں بیٹھیں گے، پاکستان کیلئے اپنا سب کچھ قربان کر دینگے، حکمران غیروں سے ڈرتے ہیں انہیں ملک کی عزت‘ سلامتی اور خود مختاری کی کوئی فکر نہیں۔ ہم ایسا انقلاب لائیں گے جس میں فیصلے غیر ملکی اشاروں یا حکومتی ایوانوں میں نہیں عوام کے ایوانوں میں ہوں گے‘ میں سمجھتا ہوں کہ مسلم لیگ ن کی حکومت کو کل نہیں آج ہی جانا چاہئے کیونکہ یہ ملکی مسائل کے حل میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔