لاہور (خصوصی رپورٹر)اردو زبان قومی استحکام اور ایکدوسرے کے خیالات کو سمجھنے کا بڑا ذریعہ ہے۔قائداعظمؒ نے فرمایا تھا کہ پاکستان کی قومی زبان اردوہی ہو گی۔ہمیں اپنی قومی زبان پر فخر کرنا چاہئے۔ دنیا کی کسی بھی قوم نے اپنی زبان کو چھوڑ کراور دوسری زبان کو اپنا کر ترقی نہیں کی۔ اردو کو قائداعظمؒ کے فرامین کے مطابق اس کا جائز حق دیا جائے۔انگریزی کے ذریعۂ تعلیم ہونے کی وجہ سے بہت سے بچے تعلیم کو خیر آباد کہہ رہے ہیں۔اردو زبان صوبائیت اور لسانیت کے خاتمے اور وحدت کی علامت ہے۔ان خیالات کا اظہار مقررین نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان ،شاہراہ قائداعظمؒ لاہور میںمنعقدہ ’’نفاذ اردو کانفرنس‘‘ کے دوران کیا۔ کانفرنس کی صدارت سابق وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی اور نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے کی۔ تلاوت کی سعادت قاری احمد ہاشمی نے حاصل کی جبکہ الحاج اختر حسین قریشی نے بارگاہ رسالت مآبؐ میں ہدیۂ عقیدت پیش کیا۔ پروگرام کی نظامت کے فرائض پاکستان قومی زبان تحریک پنجاب کے صدر عزیز ظفر آزاد اور پروفیسر رضوان الحق نے انجام دئیے۔ پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے کہاکہ اردو کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں ہے،یہ ایک طاقتور زبان ہے جو دنیا کی چند سب سے زیادہ بولی جانیوالی زبانوں میں سے ایک ہے۔ سابق ڈی جی آئی ایس آئی و ممتاز دانشور جنرل(ر) حمید گل نے کہا کہ ایک قومی ریاست کیلئے ضروری ہے کہ اس کی قومی زبان ایک ہو۔ ہمیں اپنی زبان پر فخر کرنا چاہئے۔ صدر پاکستان تحریک انصاف پنجاب اعجاز احمد چوہدری نے کہا اردو کو قائداعظمؒ کے فرامین کے مطابق اس کا جائز حق دیا جائے۔ انہوں نے کہا کوئی قوم اس وقت تک ایک قوم نہیں بن سکتی جب تک اس کا نصاب یکساں نہ ہو۔ممتاز کالم نگار و دانشور اوریا مقبول جان نے کہا دنیا کی پانچ ہزار سالہ تاریخ کا یہ سبق ہے کہ اس دوران ایک بھی قوم نے اپنی زبان کو چھوڑ کراور دوسری زبان کو اپنا کر ترقی نہیں کی۔امیر جماعت اسلامی پنجاب ڈاکٹر وسیم اختر نے کہا اس ملک میں انگریزی کو غیر آئینی مقام دیا گیا، آج اردو کو اس کا جائز مقام دیا جائے۔ ممتاز دانشور و کالم نگار ڈاکٹر اجمل نیازی نے کہا کہ آج اردو زبان کو اہمیت دینے کی ضرورت ہے۔سچائی کو پھیلانے کیلئے ضروری ہے کہ اپنی زبان میں بات کی جائے اور اسے فروغ دیا جائے۔رہنما جماعت الدعوۃ حافظ عبدالرحمن مکی نے کہا کہ ہمیں اپنی شناخت کا واضح اظہار کرنا چاہئے، ہم مسلمان اور پاکستانی ہیں۔یہ زبان صوبائیت اور لسانیت کے خاتمے اور وحدت کی علامت ہے۔کالم نگار ڈاکٹر مجاہد منصوری نے کہا کہ ابلاغ عامہ کے حوالے سے اردو زبان رابطے کا بہترین ذریعہ ہے۔اسلام اور نظریۂ پاکستان کے بعد اردو ایک ایسی طاقت ہے جس کے باعث پاکستان معرض وجود میں آیا۔حمید نظامی پریس انسٹی ٹیوٹ آف پاکستان کے ڈائریکٹر ابصار عبدالعلی نے کہا کہ ہمار ے ہاں اردو زبان کا مسئلہ کشمیر کے مسئلے کی طرح ہو گیا ہے اور اس کے نفاذ میں بھی تاخیری حربے استعمال کیے جارہے ہیں۔ پاکستان قومی زبان تحریک کے چیئرمین ڈاکٹر محمد شریف نظامی نے کہا کہ ملکی آئین کی دفعہ 251پکار پکار کر کہہ رہی ہے کہ اردو زبان کو ہر سطح پر نافذ کیا جائے۔ ڈاکٹر مختار عزمی نے کہا کہ بابائے قوم نے دو ٹوک الفاظ میں کہہ دیا تھا کہ پاکستان کی قومی زبان اردو ہو گی۔کرنل(ر) زیڈ آئی فرخ نے کہا کہ ہر قوم اپنی زبان اپنا کر ہی ترقی کر سکتی ہے لہٰذا ہمیں بھی اردو کو ہی اپنانا ہو گا۔ حنان عباسی نے کہا کہ آئین کی دفعہ251کو فوری نافذ کیا جائے۔ہمارا نصاب تعلیم اردو میں ہونا چاہئے۔ آخر میں کانفرنس کے شرکاء نے متفقہ طور پر ایک قرارداد بھی منظور کی جس کے مطابق یہ اجلاس حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ قائداعظمؒ کے فرامین ،پاکستان کے عوام کی غالب اکثریت کی خواہش اور آئینِ پاکستان کی شق251کی روح پر عملدرآمد کرتے ہوئے اردو کو فوری طور پر اسلامی جمہوریہ پاکستان میں سرکاری زبان کا درجہ دیتے ہوئے ہر شعبۂ زندگی میں ہر سطح پر نافذ کرنے کاعلان کرے۔ پروگرام کے دوران نویرابابر نے خوبصورت انداز میں اردو کی اہمیت پر تقریر کی۔ کانفرنس میں میجر جنرل(ر) راحت لطیف،چوہدری نعیم حسین چٹھہ، افضل نجیب،صوبائی پارلیمانی سیکرٹری رانا محمد ارشد،پروفیسر سلیم ہاشمی،سیکرٹری نظریۂ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید،ایم کے انور بغدادی،انجینئر محمد طفیل ملک،ڈاکٹر یعقوب ضیاء سمیت دیگر نے شرکت کی۔