اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ہمارے ملک میں اسلامی پارلیمانی نظام ہے، اگر منتخب لوگ اس آئین کے علاوہ کوئی بات کریں گے تو وہ غیرآئینی ہو گی۔ منتخب نمائندوں نے آئین کی پاسداری کی قسم کھا رکھی ہے۔ اگر منتخب نمائندے قرار دیں کہ ہماری مملکت کا نظام اسلامی نہیں، سیکولر ہو گا تو یہ غیرآئینی ہے۔ فوجی عدالتوں کے قیام کے بارے میں سابق چیف جسٹس افتخار چودھری کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں کے قیام کی بات غیرآئینی ہے جس ملک میں آزاد عدلیہ موجود ہو، وہاں اس قسم کی عدالتیں قائم نہیں کی جا سکتیں۔ایک سوال کے جواب میں سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالتیں سست روی سے کام نہیں کر رہیں۔ ایک کے بجائے 5 عدالتیں بنا دی جائیں یا فوجی عدالتوں کے بجائے ضلعی عدالتیں قائم کر دی جائیں تو انصاف کی فراہمی میں تیزی آ جائے گیسابق چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ سزائے موت پر عمل درآمد کرانا سول حکومت کا کام ہے۔ سزائے موت کے قانون پر عمل درآمد نہ ہونے کی ذمہ دار موجودہ اور سابقہ حکومت ہے۔
سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں کے قیام کی بات غیرآئینی ہے، جس ملک میں آزاد عدلیہ موجود ہو،وہاں اس قسم کی عدالتیں قائم نہیں کی جا سکتیں۔
Dec 30, 2014 | 16:17