بچوں کی تعلیم اور صحت کیلئے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سال دنیا بھر میں تئیس کروڑ بچے مسلح تصادم کا نشانہ بنے دوہزارچودہ میں بچوں کی معذوری،جنسی زیادت، تشدد اور انتہائی سفاکی سے قتل کرنے کے واقعات منظرعام پر آئے،ایساہی دل دہلا دینے والا واقعہ سولہ دسمبر کو پاکستان کے شہر پشاور میں بھی پیش آیا جس نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا اس روز شدت پسندوں نے ایک سکول میں حملہ کرکے ایک سوپینتیس بچوں کو شہید کردیا جمہوریہ وسطی افریقہ عراق،، جنوبی سوڈان شام یوکرین اور فلسطین میں ایک کروڑ پچاس لاکھ بچے پرتشدد واقعات کا نشانہ بنے،
یونیسیف کے مطابق دو کروڑ تیس لاکھ بچے ایسے علاقوں میں رہتے ہیں جہاں بحران یا فسادات جاری ہیں،
جبکہ گن، لائبیریا اور سیرالیون کے بچوں کو ایبولا وائرس کا خطرہ ہے،وسطی جمہوری افریقہ میں فرقہ وارانہ تشدد کے باعث کل آبادی کا پانچواں حصہ بےگھر ہوگیا، جس میں تئیس لاکھ بچے متاثر ہوئے، جبکہ دس ہزار مسلح گروپ کا حصہ بن گئے اور چار سوتیس مارے گئے یا معذور ہوگئے،فلسطین میں پانچ سو اڑتیس بچے ہلاک تین ہزار سے زائد زخمی ہوئے،شام میں خانہ جنگی سے تہتر لاکھ بچے متاثر ہوئے ہیںاسی طرح عراق میں ستائیس لاکھ بچے متاثر ہوئے، جن میں سے سات سو ہلاک یا معذور ہوئجنوبی سوڈان میں ساڑھے سات لاکھ بچے بے گھر ہوئ، چھے سو سے زائد ہلاک دوسو سے زائد معذور اور بارہ ہزار مسلح گروپ میں شامل کردئیے گئے،
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے سال دو ہزار چودہ کو دنیا بھر کے بچوں کیلئےانتہائی بد ترین سال قراردیاہےرواں سال پرتشدد واقعات میں تئیس کروڑ بچے متاثر ہوئے
Dec 30, 2014 | 17:09