لاہور (نامہ نگار) ریس کورس کے علاقہ اپرمال میں 15 سالہ لڑکی سے اجتماعی زیادتی کے مرکزی ملزم میاں عدنان ثناء اللہ نے پولیس کو تفتیش کے دوران بتایا ہے کہ ب کے گھر والوں سے اس کا کئی سالوں سے تعلق ہے۔ اس کی ماں مجھے بیٹا بیٹا کہتی نہیں تھکتی تھی جبکہ اس کی بہن ن مجھے دن میں چھ سات بار فون کرتی تھی، آج مجھے پہچاننے سے ہی انکاری ہے۔ ملزم نے بتایا کہ وہ مسلم لیگ ن یوتھ ونگ کا اہم کارکن ہے اور صوبائی وزیر تعلیم رانا مشہود احمد خان سے اس کی کافی جان پہچان ہے۔ ادھر تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ ابتدائی تحقیقات میں معلوم ہوتا ہے کہ لڑکی کو اغوا نہیں کیا گیا، وہ ہوٹل میں خود گئی تھی۔ آن لائن کے مطابق لڑکی کی والدہ ’’غ‘‘ نے بتایا کہ اسکی بیٹی ذہنی مریضہ بن چکی ہے۔ رات کو اچانک سوتے ہوئے چیخیں مارتے ہوئے اٹھ کر باہر بھاگنے کی کوشش کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب سے بچی کے ساتھ یہ کربناک حادثہ ہوا ہے اس نے خود کو گھر میں محصور کر لیا ہے، نہ کچھ کھاتی ہے نہ پیتی ہے، بس روتی رہتی ہے۔ لڑکی کے بہنوئی زین نے بتایا کہ بالواسطہ کہا جا رہا ہے کہ پیسے لے لو اور صلح کر لو۔ مختلف ذرائع سے دبائو ڈالا جا رہا ہے جبکہ بینش کی ماں کا کہنا ہے کہ وہ کسی قیمت پر صلح پر آمادہ نہ ہو گی، بچی کی حالت دیکھ کر اس کے جی میں آتا ہے کہ وہ بیٹی کو بھی گولی مار دے اور خود بھی اپنی زندگی کا خاتمہ کر لے۔ دوسری طرف صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ طالبہ سے اجتماعی زیادتی کے ملزم کا مسلم لیگ ن یا اسکے کسی رہنما سے کوئی تعلق نہیں۔ کیس کے مرکزی کردار سمیت 7 ملزموں کو گرفتار کر لیا گیا، ایک کو جلد پکڑ لیا جائے گا۔ ڈی این اے ٹیسٹوں سے پتہ چلے گا کون جرم میں ملوث ہے۔ کیس کی تفتیش میرٹ پر ہو رہی ہے اور کوئی اثر و رسوخ آڑے نہیں آئیگا۔ انہوں نے کہا کہ اس کیس پر ڈی آئی جی کی سربراہی میں کمیٹی بنا دی گئی۔