اسلام آباد (خصوصی نمائندہ + آئی این پی) وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے متاثر ہونے والے ممالک میں پاکستان 8 ویں نمبر پر ہے، بارشیں نہ ہونے سے پانی کے ذخائر کی صورتحال سنگین ہے تاہم پانی کی کمی سے بجلی کی فراہمی کی صورتحال زیادہ سنگین نہیں ہو گی۔ وفاقی وزیر نے کہا بارشیں نہ ہونے سے پانی کے ذخائر کی صورتحال سنگین ہے۔ اس وقت ذخائر کا پانی استعمال کیا جا رہا ہے۔ دسمبر اور جنوری میں پانی سے ہزار سے 12 سو میگا واٹ بجلی پیدا کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا جنوری میں بارشیں نہ ہوئیں تو فصلوں کیلئے پانی کی سپلائی متاثر ہو سکتی ہے۔ بارش نہ بھی ہو تو طویل مدت کی تیاری ہے۔ حالات کنٹرول میں رہیں گے۔ انہوں نے کہا زراعت میں جدید طریقے استعمال کر کے پانی بچایا جا سکتا ہے۔ حکومت پانی کی قلت کو پورا کرنے کے لئے ذخائرکی تعمیر اور پانی کے ضیاع کو روکنے کے لئے نئی حکمت عملی ترتیب دے رہی ہے۔ ارسا نے ڈیموں سے پانی کا اخراج بند کر دیا ہے تاکہ پانی کو فصلوں کی پیداوار کے لئے استعمال کیا جاسکے۔ ملک بھر میں لوڈ شیڈنگ کے دورانیہ میں بھی کچھ اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے اس کے باوجود صورتحال حکومت کے کنٹرول میں ہے۔ حکومت نے پانی کی قلت کو مد نظر رکھتے ہوئے آبی ذخائر کی تعمیر پر کام شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور آئندہ 3 سے 4 سال کے دوران یہ ریزروائیر مکمل کر لی جائیں گی جس سے پانی کی قلت پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈیموں میں پانی صرف بارشوں اور گلیشیئرز کے پگھلنے سے آتا ہے اس وقت صورتحال سنگین ہے۔