وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ حکومت نے جعلی شناختی کارڈ کے معاملے پر بہت توجہ دی۔ گذشتہ حکومت نے 500 شناختی کارڈ اور چند پاسپورٹ منسوخ کئے۔ گذشتہ حکومتوں نے دیدہ دلیری سے شناختی کارڈ، پاسپورٹ غیر ملکیوں کو دئیے۔ پاسپورٹ کسی کی ملی بھگت سے ہی بنے ہوں گے۔ بیرون ملک دہشتگردی کے الزام میں پکڑے گئے افراد پاکستانی نہیں تھے۔ سات سال سے سمز کی تصدیق نہیں ہوئی جو دباؤآئے وہ ریکارڈ پر ہیں۔ گذشتہ دور حکومت میں پاسپورٹ انسانی سمگلنگ کیلئے استعمال ہوئے ۔ نوے دن کے اندر 9 کروڑ 50 لاکھ غیر قانونی سمز بند کی گئیں۔ کہا گیا کہ شناختی کارڈز کی دوبارہ تصدیق مشکل کام ہے۔ پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ دہشتگردوں کے ہاتھ میں جا رہے ہیں۔ سال 2011ءسے پہلے از سر نو تصدیق کی کبھی کوشش ہی نہیں ہوئی۔ چھ ماہ کے اندر شناختی کارڈز کی ازسرنو تصدیق کا کام مکمل ہو گیا۔ ساڑھے 3 سال میں ساڑھے 4 لاکھ شناختی کارڈ بلاک ہوئے۔ ایجنسی کی رپورٹ پر شناختی کارڈ بلاک ہوتا ہے۔ پچھلے دور حکومت میں 5 سال میں 579 شناختی کارڈ بلاک ہوئے۔ دہشتگردوں سے بھی پاکستانی پاسپورٹ ملے۔ اس سال 2 لاکھ 23 ہزار 512 شناختی کارڈ بلاک کئے۔ ایجنسی کی رپورٹ پر شناختی کارڈ بلاک ہوتا ہے ملا منصور کا شناختی کارڈ 2005ءمیں بنا۔ پچھلے 3 برسوں میں 32 ہزار 500 پاسپورٹ بلاک کئے گئے۔ پاسپورٹ منسوخی کا کام آسان نہیں ہے۔ پاسپورٹ منسوخی پر بہت ساروں کو تکلیف ہوئی۔