لاہور (خصوصی نامہ نگار) پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری اور ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے مابین ماڈل ٹائون سیکرٹریٹ میں ون ٹو ون طویل ملاقات ہوئی اور سانحہ ماڈل ٹائون میں حصول انصاف، اے پی سی کے ایجنڈا اور آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے دونوں رہنمائوں کے درمیان 55 منٹ سے تک ملاقا ت جاری رہی، ون ٹو ون ملاقات سے قبل دونوں جماعتوں کے رہنمائوں کا مشترکہ اجلاس بھی ہوااور سانحہ ماڈل ٹائون کے قانونی پہلوئوں پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔آصف علی زرداری نے میڈیا میں کہا کہ نواز شریف اور شہباز شریف پر 302 کے مقدمے چلنے چاہئیں۔ شہباز شریف اور پنجاب کے وزیر قانون کو استعفیٰ دینا ہو گا، قتل و غارت گری کا یہ سانحہ کسی دورکے دیہات میں نہیں لاہور شہر کے اندر ہوا اور کئی گھنٹے اپنے ہی شہریوں پر سیدھی فائرنگ کی جاتی رہی،یہ کیسے مان لیا جائے کہ پنجاب کا وزیراعلیٰ اس قتل و غارت گری سے لاعلم تھا جبکہ خونریزی کے سارے مناظر ہم بھی میڈیا پر دیکھ رہے تھے۔ شہباز شریف بطور چیف منسٹر اور رانا ثناء اللہ بطور لاء منسٹر تفتیش اور انصاف کے عمل پر اثر انداز ہورہے ہیں، مظلوموں کو آج نہیں تو کل انصاف ملنا ہے اور میری جماعت ڈاکٹر صاحب کی پوزیشن اور سٹینڈ کے ساتھ ہیں، ماڈل ٹائون میں 14نہیں 100 لوگ شہید ہوئے، جو اگلے جہان چلے گئے ان کے لیے تو ہم دعا کر سکتے ہیں جو معذور ہو گئے، جس کا بازوچلا گیا ۔ہمیں انصاف کی شکل میں ان کا ساتھ دینا ہے، یتیموں اور بیووائوں کا خیال رکھنا ہے۔ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ مظلوم کا ساتھ دیا اور ظالم کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔ ڈاکٹر صاحب سے پرانا رشتہ اور واسطہ ہے ۔اے پی سی جو فیصلہ کرے گی ساتھ ہونگے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نواز شریف ہر چیز کیلئے کوشش کررہے ہیں وہ جائیدادیں بچانے اور مقدمات سے بچنے کی کوشش کررہے ہیں مگر اب ہم ایسا کوئی مذاق نہیں ہونے دینگے، اس دفعہ سعودی عرب مدد کو نہیں آیا، یہ ازخود ہاتھ پائوں مارہے ہیں۔ بینظیر کی شہادت کے بعد مجھے تب فائدہ ہوتا اگر میں پارلیمنٹ کے اداروں کے اختیارات بھی سلب کر لیتا، یہاں تو کوئی ایس ایچ او اپنی پاور سرنڈر نہیں کرتا میں نے تو پارلیمنٹ اور صوبوں کو پاورز دیں۔ میری مفاہمت پارلیمنٹ اور جمہوریت کیلئے تھی نواز شریف پارلیمنٹ میں آنا پسند نہیں کرتے، ملک کو اربوں ڈالر کا مقروض کر دے، حقوق سلب کر لے ،بادشاہ بن کر بیٹھ جائے اور میں اس کے ساتھ کھڑا رہوں عوام اسے کیسے قبول کر سکتے ہیں؟ایک سوال کے جواب میں نواز شریف جب کہتا ہے کہ میں نظریاتی ہوں تو وہ ساتھ اب کا لفظ بھی استعمال کرتا ہے وہ کہتا ہے اب میں نظریاتی ہوں۔ طاہرالقادری نے کہا کہ پیپلز پارٹی سانحہ ماڈل ٹائون کے حوالے سے اول روز سے ساتھ کھڑی ہے۔ جسٹس باقرنجفی کمیشن کی رپورٹ آنے کے بعد ہمیں اپوزیشن جماعتوں کی بھرپور اخلاقی مدد ملی ہے اور آئندہ کے لائحہ عمل میں یہ جماعتیں ہمارے ساتھ ہوں گی۔ اے پی سی میں جملہ امور زیر بحث آئیں گے اور اتفاق رائے کے ساتھ لائحہ عمل طے کرینگے۔ اب سعودی عرب بھی ان کو این آر او نہیں دلوائے گا، پاکستان ایک آزاد اور خودمختار ملک ہے، ہم کسی کے غلام نہیں کہ باہر کے فیصلوں پر سرتسلیم خم کر لیں، جو کہتے تھے کہ عدالتوں میں سیاسی فیصلے نہیں جانے چاہئیں اور اب اپنے فیصلوں کیلئے غیر ملکی دربار میں چلے گئے اس پر انہیں شرم آنی چاہیے۔پریس کانفرنس سے اپوزیشن لیڈر خورشدشاہ نے بھی گفتگو کی اور کہا کہ ماڈل ٹائون کے مظلوموں کے انصاف کیلئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے کٹھن جدوجد کی۔ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ کا پبلک ہونا ان کی جہدوجہد کا ثمر ہے۔ علاوہ ازیں آصف علی زرداری نے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ کو بلاول ہائوس آنے کی دعوت دی جو انہوں نے قبول کی۔ عوامی تحریک کی آل پارٹیز کانفرنس آج (ہفتہ) کو ماڈل ٹائون میں منعقد ہو گی جس کے مشترکہ اعلامیے میں مطالبات اور آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔عوامی تحریک کی اے پی سی میں تحریک انصاف، پیپلزپارٹی، جماعت اسلامی ، مسلم لیگ (ق) ، ایم کیو ایم، عوامی مسلم لیگ ، پاکستان سر زمین پارٹی ، سنی اتحاد کونسل سمیت دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں کی قیادت اور مرکزی رہنمائوں سمیت ،سول سوسائٹی کے نمائندہ افراد،مختلف درگاہوںکے گدی نشین بھی شریک ہوں گے۔