قرض ادائیگی، زرمبادلہ ذخائر 19.9 کروڑ کم، سٹیٹ بنک: 3 ارب 60 کروڑ ڈالر ادائیگیاں کرنی ہیں: وزارت خزانہ

اسلام آباد + کراچی (نمائندہ خصوصی + وقائع نگار خصوصی + ایجنسیاں) پاکستان کے غیرملکی زرمبادلہ ذخائر گزشتہ ہفتے 20ارب18 کروڑ 90 لاکھ ڈالر رہ گئے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے جاری اعدادوشمار کے مطابق 22 دسمبر 2017 کو ختم ہونے والے ہفتے میں زرمبادلہ ذخائر میں 19کروڑ 44 لاکھ ڈالر کی کمی آئی، اس دوران مرکزی بینک کے پاس موجود ذخائر19کروڑ89 لاکھ ڈالر گھٹ کر 14 ارب 13کروڑ 33لاکھ ڈالر رہ گئے جبکہ تجارتی بینکوں کے ذخائر45لاکھ ڈالر کے اضافے سے 6 ارب 5کروڑ57لاکھ ڈالر ہوگئے۔واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک کے مطابق 22 دسمبر 2017 کو ختم ہفتے میں مرکزی بینک کے ذخائر بیرونی قرضے اور دیگر آفیشل ادائیگیوں کی وجہ سے 19کروڑ90لاکھ ڈالر کم ہوئے۔ دوسری طرف وزارت خزانہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان نے 30 جون تک 3 ارب 60 کروڑ ڈالر کی بیرونی ادائیگیاں کرنا ہیں۔ ایک وضاحتی بیان میں ترجمان نے کہا کہ رواں مالی سال میں کل 6 ارب ڈالر بیرونی ادائیگی ہونا تھی جس میں سے 2 ارب 40 کروڑ ڈالر ادا ہوچکے ہیں۔ جبکہ باقی رقم 30 جون تک ادا کی جائے گی۔ ترجمان نے کہا کہ 2022ء تک پاکستان کی اوسط بیرونی ادائیگیاں 5 ارب ڈالر سے زائد نہیں ہیں۔ ادھر 2017ء میں روپے کی قدر میں 5 فیصد سے زائد کی نے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا ادائیگیوں میں مزید اضافہ کردیا، ادائیگیوں کا توازن بگڑنے سے درآمدات میں مسلسل اضافے اور برآمدات میں کمی دیکھی گئی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق جولائی میں اچانکایک دن میں روپے کی قدر میں 3 روپے 50 پیسے کی گراوٹ دیکھی۔ دوسری جانب ادائیگیوں کا توازن بگڑنے سے درآمدات میں مسلسل اضافے اور برآمدات میں کمی دیکھی گئی۔ دریں اثنا تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی اسد عمر نے کہا ہے کہ گذشتہ ہفتے زرمبادلہ کے ذخائر میں 200 ملین ڈالرز کی کمی آئی ہے پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے اڑھائی ارب ڈالرز کے قرض میں سے ایک ارب ڈالر تین ہفتوں میں پھونک ڈالے گئے۔ اسد عمر نے ٹویٹ میں کہا کہ تاریخ کا سب سے بڑا کشکول بھی چھوٹا پڑ گیا ہے۔ مفتاح اور رانا افضل پر مشتمل نئی معاشی ٹیم کا سارا زور ملک کو نواز اور ڈار کی تباہ کن پالیسیوں سے جنم لینے والے بحرانوں سے بچانے پر لگے گااڑھائی ارب ڈالرز مالیت کے سکوک اور یوروبانڈ پر بھی سلسلہ رکنے والا نہیںخیرات اور ادھار کیلئے پھیلائی جانے والی جھولی مستقبل قریب میں وسیع سے وسیع تر ہونے والی ہے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...