دِھیّاں سانجھیاں

Dec 30, 2018

ریاض احمد سید…… سفارت نامہ

اپنے گائوں کے مستری نور محمد مرحوم سے یہ قصہ میں نے کئی بار سن رکھا تھا۔ سیالکوٹ شہر سے جموں بارڈر بمشکل 10/12 کلومیٹر ہے۔ موصوف کی صاحبزادی بارڈر کے ایک قریبی گائوں میں بیاہی گئی تھی۔ پہلی عید آئی تو مرحوم نے شہر کی ایک بڑی دکان سے پانچ کلو مٹھائی کا ٹوکرہ بنوایا اور بیوی سمیت سکوٹر پر بیٹی کے سسرال روانہ ہو گئے۔ بارڈر اُس زمانے میں کچھ زیادہ مستحکم نہ تھا۔ باتوں باتوں میں سرحد کی ریکھا پار کر گئے۔ بھارتی اہلکاروں نے روکا، تو سخت پریشان ہوئے اور بولے کہ ہم تو بیٹی کیلئے عید لیکر جا رہے تھے، بھٹک کر اِدھر آ گئے۔ سینئر بھارتی اہلکار نے پوری تسلی کرنے کے بعد انہیں واپس جانے کی اجازت دے دی۔ اور ساتھ ہی سو روپے کا نوٹ یہ کہہ کر دیا کہ بیٹی کو ہماری طرف سے دینا، کیونکہ دھیّاں تو سب کی سانجھی ہوتی ہیں۔

مزیدخبریں