وزارتوں کی سالانہ رپورٹس وزیراعظم کوپیش ہونا شروع،انسانی حقوق کی رپورٹ مایوس کن رہی

اسلام آباد ( نمائندہ نوائے وقت ) سال 2019کی وزارتوں کی ایک سالہ کارگردگی رپورٹس وزیراعظم کو پیش ہونا شروع ہو گئی ہیں،وزارت انسانی حقوق کی رپورٹ مایوس کن رہی ہے ، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بڑھنے ہوئے واقعات کو روکا جاسکتا نہ وقوع پذیر ہونے والے حادثات میں ملزمان کے خلاف کوئی خاطر خواہ کارروائی ہوسکی۔ گزشتہ سال کے دوران مختلف وزارتوں کو جائزہ لیا جائے تو وزارت انسانی حقوق ایک ایسی وزارت طور پر سامنے آتی ہے جسے بہتر طور پیش کرکے نہ صرف وزیراعظم سے داد وصول کی جاسکتی تھی بلکہ بین الاقوامی سطح پرپاکستان کا نام روشن کیا جاسکتا ہے۔ ایسے ماحول میں وزیر انسانی حقوق نے گزشتہ سال کے دوران نہ تو کوئی خاص کارکردگی دکھائی ،اور نہ اس کے ذمہ داروںنے اس کی کسی تشہیر کی ضرورت محسوس کی، اس کے برعکس وزیر انسانی حقوق نے اپنے عہدے کے استعمال کرتے ہوئے اپنے تھنک ٹینک کو مضبوط کرنے پر زور دیا۔ وزارت انسانی حقوق کی جانب سے وزیراعظم کو پیش کردہ سالانہ رپورٹ کا جائزہ لیا جائے تو سال 2019ء کے دوران اس وزارت میںکسی بڑے منصوبے کا ذکرنہیں ملتا ۔ جبکہ اس سال کے دوران ملک بھر میں زینب کیس کے علاوہ بہت سے دل خراش واقعات رونما ہوئے مگر وزارت انسانی حقوق نے معمول کی کاروائی کے علاوہ کو ئی پیش رفت نہیں کی۔ وزارت انسانی حقوق کی جانب سے حاصل ہونے والی رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے وزارت انسانی حقوق کی جانب سے تیار کردہ ’زینب الرٹ، رسپانس اور ریکوری بل 2019ء تاحال قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں زیر بحث ہے۔ اس کے علاوہ اس رپورٹ میں وفاقی دارالحکومت کے خصوصی افراد کے حقوق کے تحفظ کا بل بھی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق سے منظور نہیںہوسکا۔جبکہ زیرحراست افراد پر تشدد ، موت اور زیادتی سے متعلق بھی تیار کردہ بل قانونی تقاضو ں کیلئے سی سی ایل سی کے پاس موجو دہے جس پر وزارت کی جانب سے دوبارہ خبر تک نہ لی گئی، لاکھو ں شکایات میں سے صرف چند ہزار پر کارروائی ہوئی ہے۔

ای پیپر دی نیشن