لاہور (میاں علی افضل سے) سال 2020 میں سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں نمایاں تبدیلیاں سامنے آئی ہیں۔ مجموعی طور پر 1ہزار 227 سکولوں کی ایلمنٹری سے ہائیر سکینڈری اپ گریڈیشن کی گئی ہے۔ ڈی جی خان، فیصل آباد، گوجرانوالہ، لاہور، لودھراں، میانوالی، ملتان، رحیم یار خان، راولپنڈی، ساہیوال، سیالکوٹ میں 110نئے ماڈل سکول بنائے گئے ہیں۔ پنجاب بھرکے سکولوں میں 2ہزار نئے کلاس روم بنائے گئے ہیں۔ اس کیساتھ ساتھ 400نئی لائبریریز بنائی جا رہی ہیں۔ سکولوں میں موجود 1000سائنس لیبز کی اپ گریڈیشن کرائی جا رہی ہے۔ 1000آئی ٹیز لیبز کی بھی اپ گریڈیشن کروائی گئی ہے۔ جبکہ سٹیم لائننگ پروگرام بھی شروع کیا گیا ان تمام منصوبوں کے لئے 35ارب روپے مختص کئے گئے۔ 2020 میں سکولوں میںبائیو میٹرک اٹینڈنس سسٹم کی نتصیب کی گئی۔ بھٹوں اور کام پر جانے والے بچوں کی بڑی تعداد کو سکولوں میں لایا گیا۔ سکولوں میں طلباء کی تعداد میں اضافے کو یقینی بنانے اور کرونا سے بچنے کے لئے شام کی کلاس کا آغاز کیا گیا ہے۔ انصاف سکول پروگرام کے تحت صوبے بھر کے 22ڈسٹرکٹ کے 577سکولوں میں 21000 طلباء کو انرول کرکے تعلیم دی جا رہی ہے۔ جبکہ ای ٹرانسفر کے ذریعے میرٹ پر ٹرانسفر پوسٹنگ کے عمل کو یقینی بنا گیا ہے اور سفارش کا مکمل خاتمہ کیا گیا ہے مختلف منصوبوں کے لئے اربوں روپے اضافی بجٹ رکھا گیا۔ سکولوں سے منشیات کے خاتمے کے لئے خصوصی اقدامات کئے گئے۔ ٹی اے ڈی اے کی مد میں ہونے والے اٖضافی اخراجات کو روکا گیا۔ پنجاب بھر کے لاکھوں ٹیچرز کی مقامی سطح پر ٹریننگز کو یقینی بنایا گیا۔ کلاس 1سے کلاس 8 تک بذریعہ آن لائن تعلیم کو یقینی بنایا گیا جس میں بہترین اساتذہ کی خدمات لی گئیں ہیں اور آن لائن لیکچر دئیے جا رہے ہیں۔ جبکہ سکولوں میں انٹرنیشنل معیار کی لائبریریوں کے لئے عملی اقدامات شروع کئے گئے ہیں۔ یونیسف کی امداد سے صوبے بھر کے سکولوں میں 1ہزار 270واش روم بنائے گئے ہیں۔ پنجاب بھر کے سرکاری سکولوں میں مجموعی طور پر 31لاکھ 60ہزار درخت لگائے گئے ہیں۔ طلباء اور ٹیچرز کی حاضری کو 85فیصد تک یقینی بنایا گیا ہے۔ سکولوں کو انگلش میڈیم سے اردو میڈیم میں تبدیل کیا گیا ہے۔ صوبے میں کرپشن میں ملوث محکمہ سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے اہلکاروں اور افسران کے خلاف بھرپور کارروائیاں کی گئی ہیں۔