اسلام آباد(نیوزرپورٹر،وقائع نگار خصوصی) چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے کہا ہے کہ افریقی ممالک کے ساتھ برادرانہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کیلئے پاکستان نے افریقین پالیسی کی تجدید کا فیصلہ کیا ہے اورپارلیمانی سفارتکاری کے فروغ کے حوالے سے پاکستان افریقی ممالک میں سفارتخانوں اور مشن کی تعداد میں بھی نمایاں اضافہ کرے گا۔ان خیالات کا اظہار چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے جبوتی قومی پارلیمنٹ کے 12 رکنی وفد سے پارلیمنٹ ہائوس میں ملاقات کے دوران کیا ۔ ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی کے امور ، پارلیمانی تعلقات ، باہمی تعاون کو مزید استحکام دینے و دیگر اہم امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ افریقہ سیاسی اور سماجی لحاظ سے پاکستان کے بہت قریب ہے ۔تجارت اور پارلیمانی تعلقات کو فروغ دینے کیلئے ہر ممکن تعاون کیلئے تیار ہیں ۔ پاکستان افریقی ممالک کے ساتھ اپنے برادرانہ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ مزید مستحکم ہوئے ہیں ۔پارلیمانی وفود کے تبادلوں سے دونوں ممالک ایک دوسرے کے تجربات سے مستفید ہو سکتے ہیں ۔ چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے کہا کہ گوادر علاقائی تجارت کیلئے افریقہ تک تجارتی راہداری کابہترین مرکز ثابت ہوگا اور جبوتی کی مرکزی حیثیت اور منظم بندرگاہوں کے مربوط نظام کی بدولت دونوں ممالک کے مابین اس سلسلے میں تعاون انتہائی اہم ہے ۔ انہوںنے کہا کہ افریقی ممالک براعظم افریقہ کا دروازہ اور بحیرہ عرب میں پاکستان کے قریب ترین جغرافیائی مقام سے منسلک ہونے کی وجہ سے ہمارے لئے خصو صی اہمیت رکھتے ہیں۔ محمد صادق سنجرانی نے کہا کہ جبوتی بین الحکومتی ڈویلپمنٹ اتھارٹی (IGAD)کا صدر مقام ہونے کی وجہ سے افریقی اور مشرقی افریقن کمیونٹی میں امن کے فروغ کیلئے نمایاں کردار ادا کر رہا ہے اورگزشتہ ہفتے منعقد ہونے والی آئی جی اے ڈی سمٹ سے بھی خطے کے حالات میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے تجویز دی کہ پاکستان کو آئی جی اے ڈی کا ابزرور رکن بنانے کیلئے سپورٹ فراہم کی جائے تاکہ امن کے فروغ کے حوالے سے بھی پاکستان اپنا کردار ادا کر سکے ۔محمد صادق سنجرانی نے کہا کہ جمہوریہ جبوتی کی جد ت اور ترقی کیلئے صدر اسماعیل عمر گیلہ کا کردار قابل تحسین ہے۔افریقی ممالک اور پاکستان کے مابین تجارت و سرمایہ کاری کے فروغ کے حوالے سے محمد صادق سنجرانی نے کہا کہ پاکستان اور ایتھوپیا کے مابین زمین کے ذریعے تجارت جبوتی کے توسط سے ہوتی ہے پاکستان کو ایتھوپیا تک تجارتی سامان کی جلد فراہمی کیلئے خصوصی اجازت ملنی چاہیے۔چیئرمین سینیٹ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ معیاری خدمات میں سرمایہ کاری اور توسیع کیلئے پاکستانی سرمایہ کاروں اور کاروبای افرادکیلئے خصوصی پیکج وضح کرنے چاہیں۔ جبوتی اور پاکستان کے مابین درآمدات اور برآمدات بڑھانے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ جبوتی مختلف ایشیائی ممالک سے زرعی اور تیار شدہ اشیا در آمد کرتا ہے اس مارکیٹ میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے اس خلا کو پر کرنے کیلئے اقدامات اٹھانے کی اشدضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان جبوتی کو سفارتکاری، بینکاری اور ریلوے کے شعبے میں تربیت کی سہولیات فراہم کر رہا ہے۔ دونوں ممالک کو پارلیمانی اور عوامی سطح پر روابط کو فروغ دے کر مزید بہتری لانی چاہیے اور پاکستان جبوتی کے مابین کھیل کے شعبے بالخصوص فٹ بال کی ترقی کیلئے روابط بڑھائے جائیں۔ دنیا بھر کو اپنی لپیٹ میں لینے والی وبائی مرض کرونا وائرس کو کنڑول کرنے کے حوالے سے چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پاکستان جبوتی کو کویوڈ19 کو کنٹرول کرنے کیلئے تکنیکی اور طبی امداد فراہم کرنے کیلئے تیار ہے۔ محمد صادق سنجرانی نے کہا کہ افریقہ میں اقوام متحدہ کے امن قائم کرنے کے حوالے سے آپریشن میں پاکستان کے تعمیر اتی کردار کی وجہ سے افریقی ممالک میں پاکستان کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ انہوں نے فروری2019 اومان میں ہونے والی نیوی کی دفاعی مشقوں میں جبوتی کی شرکت پر شکریہ بھی ادا کیا ۔ محمد صادق سنجرانی نے افریقی پارلیمانی وفد کو مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی ظلم وبربریت اور انسانی حقوق کی بد ترین پامالی کے حوالے سے بھی تفصیلی آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے بھارتی افواج مظلوم نہتے کشمیریوں پر ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑ رہی ہے اور گزشتہ ڈیڈھ سال سے بھارت کے زیر تسلط کشمیر اوپن جیل کی ماند ہو چکا ہے ۔ مسئلہ کشمیر کا حل اقوا م متحدہ کی قرار دادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔مسئلہ کشمیر پاکستان کا مسئلہ نہیں بلکہ انسانیت کا معاملہ بن چکا ہے اور انسانی حقوق کی بد ترین پامالیوں کے خلاف اقوام عالم کو مظلوم کشمیریوں کا ساتھ دینا چاہیے ۔چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی کے خیالات سے اتفاق کرتے ہوئے افریقی پارلیمانی وفد کے قائد محمد علی حاومیدنے کہا کہ کرونا وبا کی وجہ سے سفری مشکلات کے باوجود پاکستان کا دورہ جبوتی پارلیمنٹرین کی محبت کا ثبوت ہے اوردونوںممالک کی عوام پہلے ہی ایک دوسرے کے بہت قریب تھی وقت آگیا ہے کہ پارلیمانی، سیاسی اور معاشی تعاون کو فروغ دیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹرین اور سٹاف کی تربیت کے مواقع میسر ہونے سے تعاون کی نئی راہیں ہموار ہونگی ۔ افریقی وفد کے رہنما نے کہا کہ جبوتی کی افریقی ممالک میں مرکزی حیثیت ہے اس لئے مستقبل کے تجارتی تعاون اور بندرگاہوں کی ترقی سے افریقہ تک تجارت کا عمل آسان ہو جائے گا۔ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل ہونا چاہیے ۔ محمد علی حاومید نے چیئرمین سینیٹ کو جبوتی دورے کی دعوت دی جسے چیئرمین سینیٹ نے قبول کر لیا۔چیئرمین سینیٹ سے افریقی پارلیمانی وفد سے ملاقات کے موقع پر سینیٹرز سجاد حسین طوری ، مرزا محمد آفریدی ، ڈاکٹر غوث محمد خان نیازی ، کہدہ بابر، نصیب اللہ بازئی اور سیکرٹری سینیٹ محمد قاسم صمد خان بھی موجود تھے ۔ پارلیمنٹ ہائوس کے دورے کے دوران افریقی وفد نے سینیٹ میوزیم اور سینیٹ ہال کا دورہ بھی کیا اور مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات بھی درج کیے ۔ قبل ازیں افریقی پارلیمانی وفد الاالصبح انٹرنیشنل اسلام آباد ایئر پورٹ اپنے 6 روزہ دورے پر پاکستان پہنچا تو ایئر پورٹ پر سینیٹر مہمان داری مرزا محمد آفریدی نے افریقی پارلمانی وفد کا استقبال کیا۔سینیٹر مرزا محمد آفریدی نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان اور افریقی پارلیمان کے درمیان تعلقات کے نئے دور کا آغاز ہو رہا ہے۔اپنی نوعیت کے منفرد دورے پر آنے والے وفد کو دلی طور پر خوش آمدید کہتے ہیں اورتوقع ہے کہ پارلیمانی وفود کے تبادلوں میں مزید اضافہ ہو گا۔ افریقی وفد اہم ملاقاتوں کے علاوہ پاکستان کے مختلف علاقوں کا دورہ بھی کرے گا۔ بعد ازاں جبوتی کے پارلیمانی وفد نے سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی سے بھی ملاقات کی ۔سینیٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے وفد کو خوش آمدید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور جبوتی تاریخی اعتبار سے مذہبی ، سماجی ، سیاسی اور ثقافتی مماثلتوں میں آپس میں جڑے ہوئے ہیں اور دونوں ملکوں کا محل وقوع انہیں بین الاقوامی سیاسی امور میں اہم مقام فراہم کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے مشرق اور مغرب کے ساتھ تعلقات کیلئے ایک متوازن حکمت عملی اپنا رکھی ہے اور افریقی خطے کے ساتھ تعلقات کو مزید وسعت دینے کیلئے کوشاں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پارلیمانی وفد کے دورے سے تعلقات کو ایک نئی تقویت ملے گی اور کثیر الجہتی تعاون کیلئے نئی راہیں ہموار ہونگی ۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے وفد کو پاکستان کی جانب سے خطے میں امن و سلامتی کے فروغ کیلئے اٹھائے گئے اقدامات ، بھارتی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کی جانب سے ڈھائے جانے والے مظالم اور خطے کی صورتحال کے بارے میں آگاہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیر کے مسئلے کا اقوام متحدہ کی قرار دادوںکے مطابق حل چاہتا ہے ۔وفد کے رہنما نے سینیٹر مشاہد حسین سید کا شکریہ ادا کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ اس دورے کی بدولت پارلیمانی تعاون ، ادارہ جاتی رابطہ کاری اور معاونت کیلئے نئی راہیں ہموار ہونگی اور اس دورے کے مستقبل میں مثبت نتائج برآمد ہونگے ۔ اس موقع پر سینیٹرز سیمی ایزدی ، نزہت صادق ، ستارہ ایاز ، جاوید عباسی ، میاں عتیق شیخ ، آصف کرمانی اور مرزا محمد آفریدی بھی موجود تھے ۔