اسلام آباد ( خصوصی نمائندہ)پاکستان انسٹیٹویٹ آف میڈیکل سائنسز پمزبتیس روز سے ڈاکٹروںو دیگر سٹاف کی ہڑتال سے مفلوج ہو کر رہ گیا حکومت کے ناکوں پر جوں تک نہ رینگی ۔ مشیر صحت ڈاکٹر فیصل سلطان مذاکرات کرنے کی بجائے ایم ٹی آئی کی تعریف کرنے میںلگے ہوئے ہیں ۔لاکھوں کی آبادی کے والے بڑے ہسپتال سنسان پڑا ہوا ہے ذمہ داروں نے ایک ماہ گزرنے کے باوجود اصلاح احوال کی کوشش تک نہ کیں مقامی ایم این اے نے بھی آنکھیں بند کر رکھی ہیں ۔دوسری جانب گرینڈ ہیلتھ الائنس کے چیئرمین ڈاکٹر اسفندیار نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 32دِن سے ھمارا احتجاج جاری ھے۔ اگر گو رنمنٹ نے آرڈیننس واپس نہ لیا تو ہم بھی 32ماہ تک اسی گراونڈ میں رہیں گے۔پمز کو شیڈول تھری میں رکھ کراصلاحات لائیں تو ہمیں اعتراض نہ ھو گا۔ ہم پرائیوٹیائزیشن کو کسی صورت نہیں مانتے ۔انھوں نے واضح کیا کہ ھم کسی صورت ایم ٹی آئی کو نہیں مانتے۔ ہم نے اپنی تمام سفارشات حکومت تک پہنچا دی ہیں۔ اب حکومت کا کام ھے۔ کہ وہ اِن سفارشات کو منظور کرے۔ اور پمز کے ملازمین اور مریضوں کیلئے پمز کو سرکاری سطح پر رکھا جائے۔ تاکہ مریضوں کو صحت کی مفت سہولیات جاری رکھی جائیں۔سی ڈی اے آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری نعمت اللہ مسعود، جوائنٹ سیکرٹری شبیر تنولی، راجہ احسان چیف کو آڈنیئر ریاض خان چیرمین اور دوسرے عہدیداروں نے پمز کے احتجاج میں بھر پور شرکت کی۔اور اپنے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔ مظاہرین سے GHAکے وائس چیرمین چوھدری ریاض گوجر، کنونیئر ارشد خان، پریس سیکر ٹری تنویر نوشاھی، میڈیا کو اڈینٹیر سعیداللہ جان مروت، نرسنگ سپر ٹینڈ نٹ میڈم حمیراخوشنود، ربنوازربن صدر، زیشان اعوان، رانا مطلوب احمد، رانا عمران، صداقت اعوان، طارق مٹو، محمد حنیف، شاھد خٹک، ڈاکٹر فیض اچکزھی، ڈاکٹر حیدر عباسی ترجمان،نزیر قریشی ودیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔