پاکستان میں 40 دن

Dec 30, 2020

وقار ملک

دیار غیر میں رہنے والوں کیلئے اپنے ملک پاکستان جانا انتہائی دشوار ہوتا ہے بالخصوص ان افراد کیلئے جن پر گھر اور اپنے بچوں کی ذمہ داری ہو اس مصروفیت سے وقت نکالنا اور پاکستان میں قیام ایک خواب ہوتا ہے بہرحال دو سال بعد پی ٹی آئی کی حکومت میں پاکستان جانے کا اتفاق ہوا جہاں مجھے اسلام آباد اور لاہور قیام کے دوران عوامی نظریات اور سوچ پرکھنے اور پڑھنے کا موقع بھی ملا عوام کی ایک اچھی خاصی تعداد مایوس نظر آئی حکومتی کارکردگی سے پریشان لیکن یہ دیکھ کر حیرانگی ہوئی کہ بازاروں مارکیٹوں ریسورنٹ اور ہوٹلز میں پاؤں رکھنے کی جگہ میسر نہیں خوشیاں قہقے رونقیں دوبالا تھیں چہار اطراف قہقے ہی قہقے ٹولیوں میں من چلے لڑکے لڑکیاں کورونا وائرس سے بے نیاز چہل قدمی میں مصروف تھے پارکس بھرے دیکھے حتی کہ ریڑھی پر مال بیچنے والے سے لیکر بڑی بڑی برینڈز کی دکانوں پر قطاریں دیکھیں لیکن اسکے باوجود عوام کے گلے شکوے دیکھنے کو ملے مجھے یہ دیکھ کر بھی حیرت ہوئی کہ ہاؤسنگ کالونیاں دنوں میں آباد  ہو رہیں ہیں اور ان کالونیوں میں کروڑوں روپے کے محلات کی تعمیرات جاری ہیں ایک ایک گھر عالی شان اور منفرد دیکھنے کو ملا ہر کوئی ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی آرزو لیے اپنے گھروں کی تعمیر میں کروڑوں لگا رہا ہے ایک عجیب نظارہ تھا ایک عجب کیفیت تھی لوگوں میں مایوسی کے باوجود ایک عجب رنگ اور ترقی کرنے کا جذبہ دیکھا نوجوان بھی مایوس دیکھے لیکن اسکے باوجود ترقی کے میدان میں آگے بڑھنے کی جستجو تھی حکومتی پالیسیوں سے نالاں منتظر ہیں کہ کب اور کس وقت ان کے خواب پورے ہونگے ایسے افراد حکومت کی طرف اپنی نظریں اٹھائے بیٹھے ہیں حکومت میں ہمیشہ چند افراد ہی حکومت کی پالیسیوں کو عوام تک پہنچانے میں کردار ادا کرتے ہیں تاکہ عوامی سطح پر رائے عامہ تیار کی جائے اور عوام کو حکومتی پالیسیوں سے آگاہ کیا جائے ایسے حکومتی افراد وزراء مشیر عوام سے اپنا رابطہ رکھتے ہیں اور انھیں حکومت کی پالیسیوں سے آگاہ رکھتے ہیں اور انکے مسائل حل کرنے میں بھی کردار ادا کرتے ہیں کیونکہ ہمارا اسلام ہمیں انسانیت کی خدمت کی تلقین کرتا ہے انسان کی زندگی دوسرے انسانوں کے تعاون کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔کوئی انسان دوسرے انسانوں کے تعاون کے بغیر زندگی نہیں گزار سکتا ہے۔ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتے اورتعاون لیتے ہوئے ہی انسان کو زندگی کا سفر طے کرنا پڑتا ہے اور ایک مثالی معاشرہ وہی ہوتا ہے، جس میں تمام انسان ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتے اور حاجت مندوں کی ضرورت کو پورا کرتے زندگی گزارنے کو اپنا فرض سمجھیں۔اسلام کی حقوق العباد کی تعلیمات معاشرتی ذمے داریوں اور انسانی فلاح وبہبود کی مکمل رہنمائی فراہم کرتی ہیں کچھ اسی طرح ایک مشیر پنجاب حکومت کا کام دیکھ کر اندازہ ہوا کہ اب بھی ہمارے درمیان مخلص دیانتدار محب وطن وفادار موجود ہیں جو انسانیت کی خدمت کیلئے اہنے آپ کو وقف کر چکے ہیں پنجاب کی حکومت میں مشیر سیاحت آصف محمود کو دیکھ کر اور کام کرنے کے انداز سے یہ احساس ہوا کہ اب بھی اس جہاں میں کچھ لوگ موجود ہیں جو ملک قوم اور اپنی پارٹی بالخصوص اپنے قائد سے دلی محبت کرتے ہیں آصف محمود سٹاف اور سیکورٹی کے بغیر پارکس اور مارکیٹس میں گھس جاتے ہیں اور عوامی رائے لیتے ہیں بالکل عام سے لباس میں عام لوگوں میں گھس کر حکومتی پالیسیوں سے آگاہ کرنا اور مسائل کے شکار افراد کے مسائل حل کر کے اپنے قائد کے حق میں نعرہ لگوانا آصف محمود کا روزمرہ کا معمول ہے آصف محمود سے ملاقات اقبال پارک میں ہوئی جو ایک عام آدمی کی طرح پارک کا جائزہ لے رہے تھے اور لوگوں سے مشورہ لے رہے تھے کہ پنجاب کو کس طرح خوبصورت بنایا جا سکتا ہے جہاں عام لوگوں نے آصف محمود کو عام آدمی سمجھ کر مشورہ دیا وہاں ناچیز نے بھی گفتگو کی تو میرے تعارف کرانے پر انھوں نے مجھے تاریخی مقامات کا بھی دورہ کروایا جس سے دل باغ باغ ہو گیا اس نوجوان کی سوچ اور وزیراعلیٰ عثمان بزدار اور اپنے قائد عمران خان کے بارے میں مثبت سوچ رکھنے والے اپنی پارٹی کے دیوانے نے پنجاب میں خوبصورتی کیلئے اور سیاحت کیلئے ایسے انمول کارنامے سرانجام دئیے کہ عقل حیران انسان پشیمان ہو جاتا ہے آصف محمود دن میں وزارت چلاتے ہیں اور رات کو اپنے وزیراعلیٰ اور وزیراعظم کی خدمات کا ڈھنڈورا پیٹتا ہے لوگ عش عش کر اٹھتے ہیں اور پاکستان کے حق میں نعرے لگاتے ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ آصف محمود جیسے محب وطن نوجوانوں کی کی حوصلہ افزائی یقینی بنائی جائے بلکہ ایسے نوجوانوں کو سینٹ کا ممبر بنایا جائے جو ملک پارٹی قائد اور عوام کے ساتھ دل و جان سے مخلص ہیں آصف محمود جیسے نوجوان ملک و قوم کا سرمایہ ہوتے ہیں جو ذاتی مفادات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ملک و قوم کی خدمت کرتے ہیں ویلڈن آصف محمود آپ جیسے ہی تو ہیں جو ہماری قوم کا مستقبل ہوتے ہیں۔

مزیدخبریں