شدید سرد موسم اور برفیلی ہوائوں کے باوجود شاہراہ قائداعظمؒ پر واقع ایوانِ کارکنان تحریکِ پاکستان کی عمارت کی طرف عشاقِ قائداعظمؒ جوق در جوق چلے آرہے تھے۔ وہاں بابائے قوم کے 144 ویں یوم ولادت کے موقع پر ایک خصوصی تقریب منعقد ہو رہی تھی جسکے مہمانانِِ خاص کارکنان تحریکِ پاکستان تھے۔ سرسبز و شاداب قد آور درختوں میں گھری اس پُرشکوہ عمارت میں ایک جشن کا سماں تھا۔ کورونا وباء کی دوسری لہر کے باعث SOPs کو ملحوظِ خاطر رکھ کر منعقدہ اس تقریب میں نوجوانوں کی بھی ایک کثیر تعداد شریک تھی۔ انکی آنکھوں میں روشن مستقبل کی اُمید کے دیے جگمگا رہے تھے۔ انہیں دیکھ کر یقین کیا جا سکتا تھا کہ اس مملکتِ خداداد کا مستقبل کس قدر تابناک ہے۔ تقریب کے شرکاء اس عزم کا اظہار کر رہے تھے کہ ہمارے ملک کے ازلی دشمن بھارت کی تمام تر سازشوں کے باوجود وہ منزلِ مقصود کی طرف اپنا سفر جاری رکھیں گے‘ اسکی طرف سے ہم پر مسلّط کردہ ہائبرڈ وار کو ناکام بنا کر دم لیں گے اور وطن عزیز کی بدخواہ چند عالمی طاقتوں کے دبائو کے باوجود پاکستان کی معیشت کیلئے گیم چینجر کی حیثیت رکھنے والے منصوبے چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے منصوبے کو پایۂ تکمیل تک پہنچا کر رہیں گے۔ در حقیقت ہماری دھرتی ماں ہم سے ایسی ہی وفا کی طلبگار ہے۔ اسکے طفیل ہم دنیا میں ایک آزاد قوم کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں‘ لہٰذا اس کا ہم پر یہ حق ہے کہ اسکی خدمت اور حفاظت کی خاصر اپنا تن من دھن وار دیں اور اسکی حرمت کی اسی طرح پاسبانی کریں جس طرح اولاد اپنی ماں کی عزت و آبرو کی کرتی ہے۔ قائداعظم محمد علی جناحؒ ہم سے یہی امید رکھتے ہیں کیوں کہ یہ ملک ان کی امانت ہے اور ہم اس کے وارث ہیں۔ انہوں نے نہ تو اپنی صحت اور نہ ہی اپنے آرام و سکون کی پرواہ کی۔ انگریزوں‘ ہندوئوں‘ سکھوں اور مٹھی بھر وطن پرست مسلمانوں کے ایک گروہ سے چومکھی لڑائی میں فتح حاصل کر کے ہمارے لیے ایک الگ خطۂ زمین حاصل کر لیا۔ ہماری خوش بختی ہے کہ ان جیسا دیدہ ور اور دور اندیش رہنما ہمیں نصیب ہوا۔ پاکستان میں ایران کے ایک سابق سفیر علی اصغر حکمت نے انہیں یوں خراجِ عقیدت پیش کیا تھا: ’’ایسے عظیم الشان انسان فلک کے اُن نجوم کی مانند ہیں جن کی روشنی ہم تک بعید از قیاس فاصلے طے کر کے پہنچتی ہے اور اگرچہ وہ انسان کی آنکھوں سے اوجھل ہو جاتے ہیں لیکن ان کے نور سے ہمیشہ اکتسابِ فیض حاصل کیا جا سکتا ہے۔ قائداعظمؒ کی شخصیت آئندہ نسلوں کیلئے مینارۂ نور کاکام دیگی۔‘‘اپنے اس محبوب رہنما کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کیلئے منعقدہ اِس خصوصی تقریب میں سپیکر پنجاب اسمبلی اور پاکستان مسلم لیگ کے رہنما چوہدری پرویز الٰہی نے بھی شریک ہونا تھا تاہم بوجوہ وہ نہ آسکے تاہم اُنہوں نے اپنا ویڈیو پیغام ارسال کردیا۔ اُنہوں نے نسلِ نو کی نظریاتی تعلیم و تربیت کے حوالے سے نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایسا کام یہ قومی نظریاتی ادارہ ہی کرسکتا ہے۔ قائداعظم محمد علی جناحؒ نے دو قومی نظریہ کی بنیاد پر پاکستان حاصل کیا تھا اور بھارتی مسلمانوں کی حالت زار سے اِس نظریہ کی حقانیت آج کھل کر سامنے آرہی ہے۔ جب اللہ تعالیٰ نے مجھے وزیراعلیٰ پنجاب کے منصب پر فائز کیا تو میں نے اِس ادارہ کے اغراض و مقاصد کو آگے بڑھانے کیلئے جو کچھ میرے بس میں تھا‘ وہ کیا اور آئندہ بھی میرا تعاون اِس کے شاملِ حال رہے گا۔چوہدری پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنی قومی زندگی کے ہر شعبے میں انصاف کو رواج دینا چاہیے کیونکہ ایک مضبوط ریاست کی بنیادیں انصاف پر ہی کھڑی ہوتی ہیں۔تقریب کی نظامت کے فرائض نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے سرانجام دیتے ہوئے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناحؒ نے اپنی فہم وفراست اور جہد مسلسل سے مسلمانان برصغیر کو یہ مملکت خداداد حاصل کرکے دی اور اسی کی بدولت آج ہم آزادی کی نعمت عظمیٰ سے لطف اندوز ہورہے ہیں۔ اُنہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ بابائے قوم کے وژن کیمطابق اس مملکت کو ایک جدید اسلامی‘ جمہوری و فلاحی ریاست بنانے کی جدوجہد جاری رکھی جائیگی۔ تقریب میں تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے چیئرمین چیف جسٹس(ر) میاں محبوب احمد‘نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین میاں فاروق الطاف‘خانوادۂ حضرت سلطان باہوؒاور ریاست جونا گڑھ کے وزیراعظم صاحبزادہ سلطان احمد علی‘سابق وزیر تعلیم میاں عمران مسعود‘ تحریک پاکستان کے گولڈ میڈلسٹ کارکنان کرنل (ر) محمد سلیم ملک‘میاں محمد ابراہیم طاہر اور عبدالغفور جانباز‘ نظریۂ پاکستان فورم میاں چنوں کی صدر ڈاکٹر غزالہ شاہین وائیں‘معروف سیاسی و سماجی رہنما بیگم آمنہ الفت‘ پروفیسر ڈاکٹر پروین خان‘بیگم خالدہ جمیل اوربیگم صفیہ اسحق نے بھی اظہارِ خیال کیااور بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناحؒ کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ مسلمانانِ ہند کے نجات دہندہ تھے اور آج بھی وہی ہمارے میرِکارواں ہیں۔ قائداعظمؒ کے فرمان ایمان‘ اتحاد اور نظم کو اپنا کر ہم وطن عزیزکو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا کرسکتے ہیں۔تقریب کے اختتام پر صاحبزادہ سلطان احمد علی نے بانیٔ پاکستان کے بلندیٔ درجات اور ملک و قوم کے استحکام اور ترقی کیلئے دعا کرائی جبکہ یومِ قائداعظمؒ کی مناسبت سے طلبا و طالبات کے مابین منعقدہ تقریری‘مصوری اور ملی نغموں کے مقابلہ جات میں نمایاں پوزیشنز حاصل کرنیوالوں میں انعامات تقسیم کیے گئے۔تقریب کے دوران پروفیسر سلمان رفیق نے اقوالِ قائداعظمؒ کو انگریزی نظم کی صورت عطا کرکے اوراُنہی کے لب و لہجے میں پیش کرکے خوب داد و تحسین سمیٹی۔نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے ہی زیر اہتمام ایوانِ قائداعظمؒ،جوہر ٹائون‘لاہور میں بھی ایک شاندار استقبالیہ تقریب کا اہتمام کیا گیا جس کی صدارت آستانۂ عالیہ سندر شریف کے سجادہ نشین صاحبزادہ پیر سیدحبیب اللہ عرفانی نے کی۔تقریب میں سینیٹ آف پاکستان کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے دفاعی امور کے چیئرمین سینیٹر ولید اقبال‘ممتاز سیاسی و سماجی رہنما بیگم مہناز رفیع‘ یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی کے ڈائریکٹر جنرل عابد شیروانی‘معروف دفاعی تجزیہ کار اور دنشور کرنل(ر)زیڈ آئی فرخ‘تحریک تکمیل پاکستان کے رہنما لیاقت علی قریشی نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو لاحق چیلنجز سے عہدہ برآ ہونے کیلئے ہمیں قائداعظم محمد علی جناحؒ کے افکار سے رجوع کرنا ہوگا۔قائداعظمؒ نے آئینی اور جمہوری طریقوں سے جدوجہد آزادی کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔ ہمیں وطن عزیز کی حاکمیت اعلیٰ کو یقینی بنانے کی خاطر خود انحصاری کو اپنانا ہوگا۔پاکستان کو بابائے قوم کے تصورات کے مطابق ڈھالنے کیلئے نوجوانوں اور خواتین کو آگے آنا ہوگا۔دورانِ تقریب قائداعظم محمد علی جناحؒ کی سالگرہ کا کیک بھی کاٹا گیا جو حاضرین کو کشمیری چائے کے ساتھ پیش کیا گیا۔