کراچی (سٹاف رپورٹر) سندھ کے وزیرِ اعلی مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ چیف جسٹس صاحب مطمئن تھے یا نہیں تھے میں نہیں کہہ سکتا، میں نے اپنی طرف سے انہیں مطمئن کرنے کی پوری کوشش کی۔سپریم کورٹ آف پاکستان کی کراچی رجسٹری میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ اعلی سندھ مراد علی شاہ نے بتایا کہ چیف جسٹس صاحب نے کہا کہ یونیورسٹی روڈ پر انہیں کوئی ترقی نظر نہیں آتی۔انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب نے رپورٹ جمع کرانے کا کہا ہے، میں نے 2 ہفتے مانگے ہیں، میں ابھی اسٹیل ملز کے ملازمین کے پاس بھی جاتا ہوں۔وزیرِ اعلی سندھ نے کہا کہ اسٹیل مل کے مزدوروں کا پورا حق ہے، ہمیں ڈر ہے کہ وفاق زمین پر قبضہ کرنا چاہتا ہے، زمین سندھ حکومت کی ہوتی ہے، جو کسی مقصد کے لیے دی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومتِ پاکستان سے کہیں گے کہ ہمیں اسٹیل مل دیں، ہم اسے چلاتے ہیں، ہم اسٹیل مل کو چلانے کا حق بھی جتا سکتے ہیں۔مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم اسٹیل مل کے معاملے پر مزدوروں کے ساتھ کھڑے ہیں، ان مزدوروں کے ساتھ ظلم نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ مختلف محکموں نے عدالتی احکامات پر عمل درآمد کی رپورٹ جمع کرائی ہے، شاہراہِ فیصل کو چوڑا کیا، طارق روڈ کی بحالی و مرمت کا کام کیا ہے۔سندھ کے وزیرِ اعلی مراد علی شاہ نے یہ بھی بتایا کہ یونیورسٹی روڈ، شہیدِ ملت روڈ، ملیر ایکسپریس وے کا بھی افتتاح کر دیا ہے، طارق روڈ اور یونیورسٹی روڈ پر ترقیاتی کام ہم نے کروائے ہیں۔
نہیں کہہ سکتا کہ چیف جسٹس مطمئن تھے یا نہیں: وزیرِاعلی سندھ
Dec 30, 2020