قانون کی حکمرانی کیلئے  اعلیٰ عدلیہ کی فکرمندی


سپریم کورٹ نے کراچی میں پارک کی زمین پر بنی مساجد‘ مزار اور قبرستان گرانے کا حکم دے دیا۔ فاضل چیف جسٹس نے تجاوزات کیخلاف کیس کی سماعت کے دوران برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ مسجد  کی جگہ اب تک واگزار کیوں نہیں کرائی گئی۔ الفتح مسجد کے وکیل خواجہ شمس نے بتایا کہ زمین کے ایم سی سے نیلامی کے ذریعے حاصل کی گئی تھی‘ الفتح مسجد شہید کرکے نئی مسجد تعمیر کرائی جا رہی ہے۔ جس پر جسٹس قاضی محمد امین نے ریمارکس دیئے کہ کوئی عبادت گاہ غیرقانونی زمین پر تعمیر نہیں کی جاسکتی۔ اسلام غیرقانونی زمین پر مساجد کی تعمیر کی اجازت نہیں دیتا۔ کراچی میں تجاوزات کے حوالے سے بھی چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کیا اور ریمارکس دیئے کہ شہر ایسے بنا دیا گیا ہے کہ مکمل تباہ کرکے دوبارہ بنایا جائے۔
کراچی انٹرنیشنل شہر ہونے کے ساتھ پاکستان کا تجارتی حب بھی ہے جسے روشنیوں کا شہر بھی کہا جاتا ہے لیکن غیرقانونی قبضے اور تجاوزات سے اس شہر کی ساری خوبصورتی ماند پڑ چکی ہے۔ بااثر لینڈ مافیا نے ناجائز تعمیرات کرکے صرف اپنی تجوریاں بھرنے پر ہی توجہ مرکوز کئے رکھی‘ ان تعمیرات سے عوامی مشکلات میں ہونیوالے اضافے سے انہیں کوئی سروکار نہیں۔ پی ای سی ایچ ایس سب سے بڑی کچی آبادی بن چکی ہے‘ گلی گلی میں اونچی اونچی عمارتیں کھڑی کردی گئیں جن میں زلزلے اور آتشزدگی کی صورت میں انسانی جانوں کو بچانے کا کوئی بندوبست نہیں ۔ تعمیرات کے علاوہ گندگی میں بھی کراچی اپنی مثال آپ نظر آتا ہے۔ جابجا کوڑا کرکٹ کے ڈھیر نظر آتے ہیں‘ نکاسیِ آب کی صورتحال بھی ابتر ہے‘ معمولی سی بارش سے ہی پورا شہر ڈوب جاتا ہے ۔کراچی میں غیرقانونی تعمیرات کی اصل ذمہ داری سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی پر عائد ہوتی ہے کہ اسکی جانب سے کس بنیا پر ایسی تعمیرات کی اجازت دے دی جاتی ہے۔ فاضل چیف جسٹس نے درست نشاندہی کی ہے کہ کراچی کوٹھیک کرنے کیلئے دھماکہ کرنا پڑیگا‘ اس شہر کو  ایسا بنا دیا گیا ہے کہ مکمل طور پر دوبارہ تعمیر کیا جائے۔ متعلقہ افراد صرف پیسہ بنانے میں لگے ہوئے ہیں۔ اس تناظر میں چیف جسٹس کا نوٹس لینا خوش آئند ہے۔ اس سے قانون کی حکمرانی قائم ہوگی جس کی آج ملک کو اشد ضرورت ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی نیشنل پارک میں تعمیرات کیخلاف کیس کی سماعت کے دوران اسی تناظر میں غریب آدمی کی شنوائی نہ ہونے کا نوٹس لیا ہے۔ ملک کی اعلیٰ عدلیہ کی جانب سے قانون کی حکمرانی کیلئے تجسس سے معاشرے میں پیدا ہونیوالا بگاڑ ختم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن