کراچی (نوائے وقت رپورٹ) نسلہ ٹاور کیس کے ذمہ داروں کی نشاندہی کے لئے پولیس اور اینٹی کرپشن کی ٹیموں نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے دفتر میں چھاپے مارے۔ تاہم تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔ پولیس ذمہ داروں کا تعین کرکے گرفتاریاں شروع کرے گی۔ 27 دسمبر کو سپریم کورٹ نے نسلہ ٹاور کے بلڈنگ پلان کی منظوری دینے والے افسران کے خلاف محکمہ جاتی اور کریمنل کارروائی کا حکم دیا تھا۔ نسلہ ٹاور کیس میں عدالتی احکامات پر عملدرآمد کرتے ہوئے پولیس نے ایس ایس پی انویسٹی گیشن ایسٹ الطاف حسین کی سربراہی میں پانچ رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی ہے، کمیٹی کے چار ارکان میں ایس پی، ڈی ایس پی، ایس ایچ او اور ایس آئی او شامل ہیں۔ ایس ایس پی انویسٹی گیشن ایسٹ الطاف حسین کی سربراہی میں پولیس ٹیم ایس بی سی اے کے مرکزی دفتر پہنچی، اور ایس بی سی اے کے متعلقہ افسران سے متعلق پوچھ گچھ کی۔ چھاپے کے بعد ایس ایس پی انویسٹی گیشن الطاف حسین کا کہنا تھا کہ ایس بی سی اے حکام سے بات چیت ہوئی ہے، ایس بی سی اے حکام دستاویزات فراہم کریں گے، ہم ابھی ذمہ داروں کا تعین کررہے ہیں اور ابھی تک ایس بی سی اے افسران تعاون کررہے ہیں۔ ایس ایس پی کا کہنا تھا کہ کیس میں 2 ڈیپارٹمنٹ ملوث ہیں دیگر اداروں کے نام بھی سامنے آئے ہیں، لیکن دیگر اداروں کے نام ابھی نہیں بتا سکتا، ڈی جی ایس بی سی اے اور دیگر افسران سے ملاقات کرکے معلومات حاصل کی ہیں، پولیس ذمہ داران کا تعین کرکے گرفتاریاں شروع کرے گی۔ ڈائریکٹر ڈیزائن ایس بی سی اے فرحان قیصر سے ڈی ایس پی نے ان کے دفتر میں آ کر پوچھ گچھ کی۔ بدھ کو تفتیشی حکام نے ماسٹر پلان سمیت دیگر شعبوں کے افسروں سے بھی پوچھ گچھ کی۔