شجاع آباد، تلمبہ،کہروڑپکا، میلسی،ٹبہ سلطانپو، مظفرگڑھ،کرم پور،خان گڑھ(سٹی رپورٹر،نیوز رپورٹر،نمائندہ نوائے وقت،نامہ نگار،خبر نگار) کھاد کا بحران شدت اختیار کر گیا جس سے گندم کی فصل تباہ ہونے کا اندیشہ ہے۔شجاع آباد سے سٹی رپورٹر کے مطابق کھاد نہ ملنے کی وجہ سے کاشتکار شدید پریشانی کا شکار ہیں، کاشتکاروں نے ملتان روڈ بلاک کر کے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ زراعت آفیسر چوہدری فلک شیر من پسند لوگوں کو نواز رہا ہے لیکن غریب کاشتکار کھاد نہ ملنے کی وجہ سے شدید پریشانی کا شکار ہے ،تلمبہ سے سٹی رپورٹرکے مطابق کسانوں کا کہنا تھا کہ کل رات 700 بوری کھاد آئی جو ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت ڈاکٹر نوشیر علی خان، نائب تحصیلدار، پٹواری کی ملی بھگت سے بڑے سیاسی وڈیروں، ڈیلرز حضرات کو دے دی گئیں اور غریب کسانوں کو لائن میں کھڑا کر کے سارا دن خوار کیا گیا،کہروڑپکا سے نیوز رپورٹر کے مطابق کھاد مافیا اور زراعت کے اعلی افسران کی مبینہ ملی بھگت سے یوریا کھاد کا مصنوعی بحران شدت اختیار کر گیا باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کھاد چھوٹے ڈیلروں کے ذریعے بلیک کروائے جانے لگی، مبینہ طور پر فی ٹرالر ایک لاکھ روپے پر زراعت کے افسران کو نذرانہ دیا جاتا ہے مافیا نے رات کی تاریکی میں کسانوں کو 25 سو روپے فی بوری تک خریدنے پر مجبور کر دیا ہے۔ میلسی سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق کالونی چوک پر شبیر اینڈ کو کی کھاد کی دکان کے باہر کسانوں نے صبح سویرے ہی ڈیرے ڈال لیئے اور سارا دن خوار نظر آتے رہے اور گھنٹوں لائنوں میں لگنے کے بعد صرف 2 یا 3 بوری حاصل کر سکے جبکہ سارا دن کالونی روڈ پر ٹریفک بھی بلاک رہی اس موقع پر کسانوں نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ یوریا کھاد کے حصول کیلئے گھنٹوں لائنوں میں لگنا پڑ رہا ہے۔کسان تحریک کے مرکزی سربراہ رانا محمد افضل نے ڈسٹرکٹ بار مظفر گڑھ کے عہدیدار،ممبر پنجاب بار کونسل جام محمد یونس سے ملاقات کی ۔اس موقع پر وکلاء نے کھاد کی قلت اور بلیک میں فروخت کیخلاف موثر کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کروائی۔ 187 ڈبلیو بی کے کاشتکار چوہدری ارشاد انجم ، زمیندار عبدالغفورخان ،کرم پور کے چوہدری خالد عاصم،فہد اقبال،خادم حسین،سرفراز،محمد اکرم، نور محمد، خان گڑھ کے ملک رفیق ،ملک اللہ ڈتہ ،جعفر حسین ، اللہ رکھایا، اعجاز موہانہ ، محمد شریف نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کھاد مافیا کو کنٹرول کر کے کھادوں کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔