کراچی (اسٹاف رپورٹر)وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی، انفراسٹرکچر اور کووِڈ 19کے منفی اثرات کو کم کرنے کے لیے موثر پالیسی بنانا اور کووڈ کے بعد کی دنیا میں مواقع حاصل کرنا ایک بڑا چیلنج تھا۔ یہ بات انہوں نے یہاں وزیراعلیٰ ہاو¿س میں 52ویں پی این اسٹاف کورس اور 20ویں کورسپانڈنس اسٹاف کورس کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں چیف سیکرٹری سہیل راجپوت، آئی جی پولیس غلام نبی میمن، چیئرمین پی اینڈ ڈی حسن نقوی، سیکرٹری داخلہ سعید منگنیجو اور مختلف محکموں کے سیکرٹریز نے شرکت کی۔مراد علی شاہ نے کہا کہ پاکستان 200ملین سے زائد آبادی کا ملک ہے اور 2025تک مڈل کلاس کی آبادی100ملین تک پہنچ جائے گی، جس سے پاکستان دنیا کا 10واں سب سے بڑا مڈل کلاس ملک بن جائے گا۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ پاکستان ایک تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشت بن جائے گا اور انہوں نے اپنے اس اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم انفراسٹرکچر کی ترقی ، توانائی ، تعلیم، فنی تربیت میں سرمایہ کاری کرکے اور صحت کی سہولیات کو بہتر بنا کر دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی صفوں میں کھڑے ہوسکتے ہیں۔ وزیر اعلی‘ سندھ نے سیلاب کی تباہ کاریوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے سندھ اس صدی کی ایک مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے ۔ مرادعلی شاہ نے کہا کہ ان کی حکومت نے اس بحران سے نمٹنے کے لیے ریلیف اور ریسکیو آپریشنز کا سلسلہ شروع کیا جن میں ملیر، جامشورو، دادو، مٹیاری، ٹھٹھہ، خیرپور، قمبر شہداد کوٹ میں 22ٹینٹ سٹی قائم کیے گئے اور امدادی اشیا تقسیم کی گئیں۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ وہ ورلڈ بینک کے ساتھ بھی کام کر رہے ہیں اور انہوں نے آفت زدہ علاقوں میں تباہ شدہ مکانات کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے ایک پبلک سیکٹر کمپنی قائم کی ہے۔ کراچی، پاکستان کا مالیاتی حب ، بندرگاہ اور دنیا کا ساتواں بڑا شہر ہے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ صنعت اور کاروبار کی کامیابی بنیادی طور پر دو اہم معیاروں پر منحصر ہے؛ کنیکٹیویٹی اور تجارتی مرکز تک رسائی۔ یہ سندھ بشمول کراچی اور اس کے آس پاس کے علاقوں کو ایک مثالی کاروباری مرکز بنائے گا۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ دھابیجی جیسے خصوصی اقتصادی زونز جو کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC)کے تحت ایک ترجیحی منصوبہ ہے ممکنہ سرمایہ کاروں کو نئے ادارے قائم کرنے یا دھابیجی SEZ میں سرمایہ کرنے میں سہولت فراہم کرے گا۔انہوں نے وفاقی حکومت کی طرف سے منظور شدہ دو اکنامک زون یعنی نوشہروفیروز انڈسٹریل پارک اور بھلڑی اسپیشل اکنامک زون کا بھی ذکر کیا اس کے علاوہ خیرپور SEZ پہلے ہی مکمل ہو چکا ہے اور صنعتی یونٹس ترجیحی بنیادوں پر قائم کیے جا رہے ہیں۔مراد علی شاہ نے کہا کہ ان کی حکومت کراچی میں تعلیم کی بہتری کے حوالے سے موثر اقدامات اٹھا رہی ہے اور سندھ انٹرپرائز ڈیولپمنٹ فنڈ قائم کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فنڈ فنی معاونت،فزیبیلیٹی کی تیاری میں مدد ، بینکوں سے قرضے حاصل کرنے میں معاونت ، درخواستوں کی تیاری میں معاونت کے ساتھ ساتھ سود کی ادائیگی (KIBOR) شرح سبسڈی سمیت مالی امداد کے حوالے سے سہولیات فراہم کرنے کا ڈومین ہے۔ چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ نے کہا کہ کووِڈ-19 کی وجہ سے پیش آنے والے منفی اثرات کو کم کرنے کے لیے موثر پالیسی اور کووڈ کے بعد کی دنیا میں مواقع حاصل کرنا ایک بڑا چیلنج تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت کے تعاون سے ریگولیٹری فریم ورک اور سرمایہ کاری کے ماحول میں مزید نرمی اور وفاقی حکومت/ بورڈ آف انوسٹمنٹ ایک جامع سرمایہ کاری پالیسی تیار کر سکتا ہے جس سے وفاقی اکائیوں کو ان کے متعلقہ تقابلی اور مسابقتی فوائد کی بنیاد پر مناسب جگہ اور مارکیٹنگ دی جاسکتی ہے۔
مراد علی شاہ
سیلاب تباہ کاریاں،سندھ صدی کے مشکل ترین دور سے گزر رہا ،مراد علی شاہ
Dec 30, 2022