ٹنڈوآدم+ گھارو+ شہداد پور+(نامہ نگاران) ٹنڈوآدم میں آٹے کا بحران قیمت 130 روپے کلو تک جا پہنچی۔محکمہ فوڈ آٹا چکی و ملز مالکان سے فی گندم بوری پر ایک ہزار روپے تک رشوت لینے کا انکشاف۔سماجی تنظیموں کا ملوث افسران کے خلاف سے فوری کاروائی کا مطالبہ۔ تفصیلات کے مطابق ٹنڈوآدم میں سندھ حکومت کے اعلان کردہ آٹے کے اسٹال شروع ہی دن سے محکمہ فوڈ کی ملی بھگت سے غائب محکمہ فوڈ کے افسران ملز انتظامیہ و آٹا چکی مالکان سے فی گندم بوری ایک ہزار روپے مبینہ رشوت طلب کر کے دینے لگے نہ دینے پر گندم کی کمی کا بہانا کرنے لگے جبکہ ملز انتظامیہ باہر سے گندم ،115 روپے کلر خریدنے پرمجبور ہیں گندم کی بلیک میں فروخت اور محکمہ فوڈ ٹنڈوآدم کی ملی بھگت سے ملز وچکی مالکان آٹے کو من مانے ریٹ 130 روپے کلو تک فروخت کر رہے ہیں جبکہ غریب آدمی مہنگا آٹا خریدنے پر مجبور ہے سماجی تنظیموں کے رہنماوں نے وزیر اعلی سندھ،ڈی سی سانگھڑ سے ٹنڈوآدم میں محکمہ فوڈ کی جانب سے کھلی رشوت خوری اور ملز و آٹا چکی مالکان کی جانب سے سستے آٹے کے اسٹال نہ لگانے پر فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے اور مہنگا آٹا فروخت کرنے والے کے خلاف بھاری جرمانے عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔جھڈو میں غریب مزدور طبقہ بھی متاثر ہونے لگا، یوں تو روز مرہ استعمال کی بنیادی اشیاء عوام کی قوت خرید سے باہر ہوچکی ہیں لیکن غریب کو سب زیادہ مشکلات کا سامنا آٹے کی خریداری میں کرنا پڑ رہا ہے، جھڈو کی چکیوں پر فلٹر آٹا 115 روپے اور اسپیشل آٹا 120 روپے فی کلو میں مل رہا ہے جبکہ گلی محلوں اور گاؤں دیہاتوں کی دوکانوں پر فلور ملز کا کم کوالٹی والا آٹا 120 روپے کلو فروخت کیا جارہا ہے, چکی مالکان کے مطابق انہیں سرکاری گودام سے مہینے میں ایک بار 15 سو کلو گندم فراہم کی جارہی ہے جو عوام کی ضرورت کیلئے ناکافی ہے ،اوپن مارکیٹ میں گندم کے نرخ 4 ہزار روپے فی من سے بھی تجاوز کرگئے ہیں جس کے سبب آٹے کے نرخوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سرکاری گندم کا سب سے زیادہ فائدہ فلور ملز کو دیا جارہاہے ضلع میرپورخاص میں موجود آٹھ فلور ملز کو سرکاری گودام سے سو کلو وزن والی گیارہ سو بوریاں ماہانہ ہر ایک فلور مل کو دی جاتی ہے ،فلور ملز مالکان بھی زیادہ آٹا چکی مالکان کو فروخت کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود غریب عوام مہنگا آٹا خریدنے پر مجبور ہے جبکہ سرکاری گودام سے فلورملز اور چکی مالکان کو سو کلو والی گندم کی بوری 5825 روپے میں دی جارہی ہے،عوامی حلقوں کے مطابق حکومت آٹے کے نرخوں کو کم کرنے کیلئے کوئی اقدامات نہیں کررہی ہے اور غریب عوام دو وقت کی روٹی کیلئے پریشان ہے مزدور طبقے کے مطابق وہ روزانہ کی بنیاد پر ضرورت کے مطابق کلو دو کلو آٹے کی خریداری کرتے ہیں روزانہ اجرت سے جو پیسے ملتے ہیں اس سے آٹے کی ضرورت پوری نہیں ہوتی جبکہ دیگر بنیادی اشیاء کی خریداری ہمارے لیے ناممکن ہوگئی ہے اور غریب مزدور طبقے کا معمولات زندگی چلانا انتہائی مشکل ہوگیا ہے لیکن حکومت کو غریب عوام کی کوئی فکر نہیں ہے۔گھارو میں عوام پر آٹے کی مد میں ماہانہ بوجھ میں اضافہ سے مزدور پیشہ افراد کے لیے ضرورت زندگی کی دیگر اشیاء خریدنا مشکل ہی نہیں نا ممکن ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق ضلع ٹھٹھہ جسکی زیادہ تر آبادی مزدور پیشہ سے وابستہ ہے آج وہ جس طرح روزانہ کی اجرت پر کام کرکے اس مہنگائی میں اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پال رہی ہے وہ ہی جانتی ہے اس مشکل وقت میں کبھی ایک وقت کھاتی ہے تو کبھی بھوکا ہی سو جاتی ہے شہریوں کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ حکومت جو ہمیشہ جمہوریت کا دعویٰ کرتی رہی ہے اور نیازی حکومت میں مہنگائی کا رونا روتی رہی نے اپنے دورے حکومت میں مہنگائی میں اس قدر اضافہ کردیا ہے کہ غریب ایک وقت کی روٹی سے بھی محروم ہوکر رہے گیا ہے جسکی وجہ سے روزانہ کی اجرت پر کام کرنے والوں کے گھروں میں نوبت فاقہ کشی کو جا پہنچی ہے جہاں 5 سو سے 7سو روپے اجرت پر کام کرنے والوں کے لیے گھر چلانا انتہائی مشکل ہوگیا ہے روٹی جو غریب پہلے مرچوں سے یا پیاز سے لگا کر کھالیا کرتا تھا آج وہ اس کی خریداری سے بھی محروم ہوکر رہے گیا ہے انکا کہنا تھا کہ اگر مہنگائی کا سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو وہ دن دور نہیں جب سب غریب بھوک سے مر جائیں گے اور سندھ حکومت جمہوریت کا راگ آلاپتی رہی گی جبکہ سستے آٹے کے اسٹال کا جھانسا دیکر غریبوں کو لمبی لمبی قطاروں میں لگا تو دیا ہے مگر وہاں بھی آٹا دستیاب نہیں ہے انہوں نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری آٹے کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کرے۔شہدادپورمیں بھی آٹے کا بحران شدت اختیار کر گیا۔ آٹا فی من 5 ہزار سے بھی تجاوز کر گیا ہے، آٹا نایاب ہونے سے دہاڑی دار اور مزدور طبقہ کے لوگوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا۔ حکومت کی جانب سے لگائے گئے سستا آٹے کا اسٹال بھی عوام کے کام نہ آسکا۔ سستا آٹے کے لیے لگائے گئے اسٹالز پر شہریوں کی تذلیل کی جانے لگی۔تفصیلات کے مطابق شہدادپور میں آٹے کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے آٹا فی من 5 ہزار سے بھی تجاوز کر گیا ہے آٹا نایاب ہونے سے دھاڑی دار اور مزدور طبقہ کے لوگوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا حکومت کی جانب سے لگائے گئے سستے آٹے کا اسٹالز بھی عوام کے کام نہ آسکے سستا آٹے کے اسٹالز پر آنے والے شہریوں کی تذلیل کی شکایت عام ہونے لگی۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ شہر بھر میں آٹا 140 سے 150 روپے فی کلو فروخت کیا جارہا ہے سندھ حکومت کی جانب سے 10 کلو کا تھیلا 650 میں فروخت کرنے کے بجائے 750 میں فروخت کیا جارہا ہے حکومت کے مہنگائی ختم کرنے کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے گزشتہ 6 ماہ سے یوٹیلیٹی اسٹورز سے آٹا غائب ہو گیا ہے شہری دو وقت کی روٹی کے لیے پریشان ہو گئے ہیں حکومت کو بروقت آٹے کے بحران پر کنٹرول کرنا چاہیے شہریوں نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ آٹے کے بحران پر قابو پایا جائے تک شہریوں کی مشکلات کم ہو سکیں۔