معزز قارئین !۔ 18 ذوالحجہ 10 ہجری کو ’’غدیر خْم‘‘ کے مقام پر حضور پْر نْور صلی اللہ علیہ و آلہ وَسلم نے حضرت علی مرتضیٰؓ کا ہاتھ پکڑ کر اپنے خطبے میں فرمایا کہ’’جِس کا مَیں مولا ہْوں۔ اْس کا علیؓ بھی مولا ہے‘‘۔ پھر فرمایا۔ یا اللہ ! آپ اْس شخص کو دوست رکھیں جو علیؓ کو دوست رکھے۔ اور جو علیؓ سے عداوت رکھے، آپ بھی اْس سے عداوت رکھیں!‘‘۔ عربی زبان میں مولا کے معنی ہیں۔ ’’آقا، سردار اور رفیق‘‘۔ علاّمہ اقبال نے مولا علیؓ کے حوالے سے اپنے بارے میں کہا تھا کہ…
’’بغض ، اصحابِ ثلاثہ سے ،نہیں اقبال کو!
دِق مگر اِک خارجی سے آ کے، مولائی ہْوا!‘‘
’’ خواجہ غریب نواز! ‘‘
خواجہ غریب نواز، حضرت مْعین اْلدّین چشتی اجمیری (1143ء۔ 1236ء) نائب رسول فی الہند کہلاتے ہیں۔ معزز قارئین! اولیاء اللہ، بزرگوں کے کلام پر مبنی’’ملفوظات ‘‘ اْس کتاب کو کہا جاتا ہے، جس میں کسی بزرگ کی کیفیت اْن کی اپنی زبانی لکھی گئی ہو۔ حضرت خواجہ غریب نواز کے پیر و مْرشد کا اسم گرامی، حضرت ’’خواجہ خواجگان‘‘ خواجہ عثمان ہارونی (1107ء۔ 1220ء) ہے، جن کے ملفوظات کا مقدس نام ہے…
’’ انیس اْلارواح!‘ ‘
معزز قارئین! ’’انیس اْلارواح‘‘۔ یعنی (فرشتوں یا روحوں سے اْنس، محبت کرنے والا دوست، رفیق یا غم خوار)۔ خواجہ غریب نواز، نائب رسول فی الہند حضرت مْعین اْلدّین چشتی بیان فرماتے ہیں کہ ’’بندہ اپنے پیرو مْرشد، حضرت خواجہ خواجگان، خواجہ عثمانی ہارونی کے حکم کے بموجب آپ کی خدمت میں حاضر ہوتا تھا اور جو کچھ آپ کی زبانِ گوہر فشاں سے سنتا، اْس کو لکھ لیتا۔ یہ سب اٹھائیس مجلسوں پر منقسم ہے!‘‘ معزز قارئین! مَیں نے کئی ماہ پہلے ازسرنو ’’انیس اْلارواح‘‘ کا مطالعہ شروع کِیا تھا اور مَیں اْسکی چوتھی مجلس کے مطابق عرض کر رہا ہْوں۔ خواجہ غریب نواز نے فرمایا کہ…
’’ ایک دِن رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وَسلم تشریف فرما تھے اور صحابہؓ بھی آپ کی خدمت میں حاضر تھے کہ ’’امیر اْلمومنین ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اْٹھے اور عرض کِیا کہ ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وَسلم!۔ میرے پاس 40 بردے (غلام یا کنیز یں) ہیں ، مَیں نے 20 بردے خدا تعالیٰ کی رضامندی کے لئے آزاد کر دئیے ہیں!‘‘۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وَسلم نے دْعائے خیر کی، اتنے میں مہتر (مخدوم) جبرائیل علیہ السلام نازل ہْوئے اور کہا کہ ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وَسلم!۔ حکم الٰہی یہی ہے کہ ابو بکر صدیقؓ کے جتنے بال ہیں آپ کی اْمت میں سے اْسی قدر آدمیوں کو ہم نے دوزخ کی آگ سے نجات دِی اور اِسی قدر ثواب ابو بکر صدیقؓ نے حاصل کِیا!‘‘۔
اْس کے بعد خواجہ غریب نواز نے فرمایا کہ’’امیر اْلمومنین عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اْٹھ کر آداب بجا لائے اور عرض کِیا کہ ’’یارسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وَسلم! میرے پاس 30 بردے ہیں، اْن میں سے 15 مَیں نے خْدا کی رضا کیلئے آزاد کردئیے ہیں!‘‘۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وَسلم نے دْعائے خیر کی اتنے میں مہتر جبرائیل پھر اْترے اور کہا کہ ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وَسلم! فرمانِ الٰہی اِسی طرح پر ہے کہ ’’جس قدر رگیں اْن بردوں کے جسموں پر ہیں، اْس سے پچاس گْنا آدمی آپ امت کے مَیں نے دروزخ کی آگ سے آزاد کئے اور اِسی قدر ثواب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو عنایت ہْوا۔‘‘
اْسکے بعد فرمایا کہ ’’امیر المومنین حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ اْٹھ کر آداب بجا لائے اور عرض کِیا کہ ’’میرے پاس بردے بہت ہیں اْن میں سے مَیں نے 100 بردے خدا کی رضا کیلئے آزاد کر دئیے ہیں! رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وَسلم نے دْعائے خیر کی اور مہتر جبرائیلؑ نے حکم الٰہی اِس طرح بیان کِیا کہ ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وَسلم! جتنی رگیں اِن بردوں کے بدنوں پر ہیں اْن سے 100 گنا آدمی آپ کی اْمت کے بخشے گئے اور ثواب حضرت عثمانؓ کو عنایت ہْوا!‘‘۔
’’ باب اْلعلم ! ‘ ‘
اْسکے بعد خواجہ غریب نواز نے فرمایا کہ ’’اْن کے بعد ’’باب اْلعلم ‘‘ امیر اْلمومنین حضرت علی مرتضیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اْٹھے اور آداب بجا کر عرض کِیا کہ ’’یا رسول اللہ! میرے پاس دْنیا کی کوئی چیز نہیں ہے ، میرے پاس جان ہے، سو مَیں نے اْسے خْدا پر قْربان کی‘‘۔ یہی باتیں ہو رہی تھیں کہ مہتر جبرائیل علیہ السلام حاضر ہْوئے اور کہا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وَسلم!۔ فرمانِ الٰہی یہی ہے کہ ’’ہمارے علیؓ کے پاس دْنیا کی کوئی چیز نہیں، ہم نے دْنیا میں اٹھارہ ہزار ’’عالم ‘‘ (جہان) پیدا کئے ہیں اور آپ کی اور علیؓ کی رضا پر ہم نے ہر ’’عالم‘‘ میں سے دس ہزار کو دوزخ کی آگ سے نجات بخشی!‘‘۔
’’جیہدا نبی مولا، اوہدا علیؓ مول! ‘‘
معزز قارئین! مَیں نے کئی نعت ہائے رسول مقبول میں مولا علیؓ کا تذکرہ کِیا ہے اور اْردو اور پنجابی میں دو منقبتیں بھی لکھی ہیں۔ اْردو منقبت کے تین اور پنجابی منقبت کا مطلع اور دو بند یوں ہیں …
’’ تم کو مِلی ہے بزمِ طریقت میں، صندلی!
دیکھا نہ آسمان نے، تْم سا مہا بلی !
… O …
تْم نائب ِ رسول ہو اور رْکن پنجتن!
تْم سے مہک رہی ہے، گْلِستاں کی ہر کلی!
… O …
مولائے کائنات ہو، مْشکل کْشا بھی ہو!
خیبر شِکن ضرور ہو، پر دِل ہے مخملی !
…O…
نبی آکھیا سی، وَلیاں دا وَلی مولا!
جیِہدا نبی مولا، اوہدا علیؓمولا!
…O…
لوکھی آکھدے نیں، شیر تَینوں یَزداں دا!
سارے نعریاں توں وڈّا، نعرہ تیرے ناں دا!
تیرے جیہا نئیں کوئی، مہابلی مولا!
جیِہدا نبی مولا، اوہدا علیؓمولا!
…O…
سارے وَلیِاں دے، بْلھاں اْتّے سَجدی اے !
من موہ لَیندی، جدوں وَجدی اے !
تیری حِکمتاں دی وَنجھلی مولاؓ!
جیِہدا نبی مولا، اوہدا علیؓ مولا!