پاکستان ٹیم آسٹریلیا میں دوسرا ٹیسٹ میچ بھی ہار گئی ہے یوں میزبان ٹیم کو اب تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں دو صفر کی فیصلہ کن برتری حاصل ہے۔ پاکستان نے میلبورن ٹیسٹ میں کئی غلطیاں کی ہیں، ڈاٹ پچ باولنگ کے خلاف پاکستان کے بیٹرز مسلسل آوٹ ہو رہے ہیں، جب کہ بابر اعظم کو بھی میزبان باؤلرز باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت آوٹ کر رہے ہیں، پاکستان پلینگ الیون میں سپیشلسٹ سپنر کے بغیر کھیل رہا ہے لیکن اس حوالے سے بھی ٹیم مینجمنٹ کے پاس کوئی جواب نہیں ہے، پاکستان کے باؤلرز فاضل رنز دیے جا رہے ہیں لیکن اس پر بھی کوئی کام نہیں ہوا۔ ایک اننگز میں پاکستانی باؤلرز نے باون فاضل رنز دیے لیکن میچ کے اختتام پر ٹیم ڈائریکٹر محمد حفیظ نے ایک آؤٹ پر اتنی بات کی ہے کہ یوں محسوس ہوتا ہے جیسے ناکامی صرف محمد رضوان کے آؤٹ کی وجہ سے ہوئی ہے۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ ایسے بیانات اصل مسائل اور خامیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے ہیں۔ بہرحال اس پر ماہرین کرکٹ تقسیم ضرور ہیں۔ سابق کرکٹرز نے محمد رضوان کے آؤٹ کو بلے باز کے ساتھ غیر معمولی سختی قرار دیا ہے لیکن پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر محسن حسن خان کہتے ہیں کہ "محمد رضوان کی وکٹ کے پیچھے چھپنے کے بجائے اپنی غلطیوں کی طرف توجہ کیوں نہیں دی جا رہی۔ کیا اکیلا محمد رضوان بلے باز تھا، اس سے پہلے بھی بیٹسمین آؤٹ ہوئے ہیں، ویسے مجھے لگا کہ رضوان آوٹ تھا گیند اس کے گلوز کی گرپ سے لگ کر وکٹوں کے پیچھے گئی تھی۔ رضوان ایک فائٹر کرکٹر ہے لیکن جیسے اسے ڈراپ کیا گیا پھر ایک میچ کی ناکامی کو بنیاد بنا کر سرفراز احمد کو ڈراپ کر دیا گیا کیا آپ ایسے فیصلوں سے کھلاڑیوں کو بنا سکتے ہیں یا اس طرح آپ ٹاپ کرکٹرز کے ساتھ برتاؤ کرتے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ ناکامی کا عذر تلاش کرنے کے بجائے حکمت عملی اور سیریز کے لیے ناقص تیاریوں پر غور کرنا چاہیے۔ہم آسٹریلیا گئے کیا ہم نہیں جانتے تھے کہ پرتھ میں پیس اور باونس ہوتا ہے، کیا ہم نہیں جانتے کہ آسٹریلیا میں کنڈیشنز کیسی ہوتی ہیں۔ ہمیں خود کو تیار رکھنا چاہیے تھا جو کہ ہم نہیں تھے۔ شارٹ پچ گیندوں پر بھی آوٹ ہو رہے ہیں اور اگلی گیندوں کو بھی کھیل نہیں پا رہے۔ ہمیں تیسرے ٹیسٹ میچ کے لیے بہتر حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت ہے۔"
شان مسعود نے اس ٹیسٹ میچ کی دونوں اننگز میں پچاس سے زائد رنز سکور کیے وہ ہر وقت شاٹس کھیلتے اور رنز بناتے رہے لیکن ان کی طرف سے سب سے زیادہ ضرورت لمبی بیٹنگ اور بڑی اننگز کی ہے البتہ انہوں نے ذاتی کارکردگی سے ٹیسٹ میچوں کے اعتبار سے دنیا کی بہترین باولنگ اور مشکل کنڈیشنز میں خود کو بہتر بلے باز ثابت کیا ہے۔ پاکستان اگر دستیاب مواقع سے فائدہ اٹھاتا تو یہ ٹیسٹ میچ جیتا جا سکتا تھا۔ پیٹ کمنز نے ایک مرتبہ پھر خود کو بہترین کپتان اور کبھی ہار نہ ماننے والا کھلاڑی ثابت کیا ہے اور ہر وہ وقت جب ان کی ٹیم کو ضرورت تھی وہ آئے اور پارٹنر شپ توڑ کر یا وکٹ حاصل کر کے اپنی ٹیم کو میچ میں واپس لے آئے۔