اسلام آباد (آن لائن) وفاقی دارالحکومت کے سیاسی حلقوں نے صدر آصف علی زرداری کی طرف سے قومی اتفاق رائے اور اکٹھے چلنے کیلئے مسلسل کوششوں کے باوجود مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نوازشریف کی طرف سے متواتر محاذ آرائی شروع کرانے کیلئے اختیار کردہ رویئے پر سخت حیرت کا اظہار کیا ہے۔ سیاسی حلقوں نے کہا ہے کہ لگتا یہی ہے کہ میاں نوازشریف محاذ آرائی کی اسی سیاست پر دوبارہ عمل پیرا ہو چکے ہیں جو ان کی سیاست کی بنیاد ہے جبکہ ملک کی اس وقت جو اندرونی اور بیرونی صورتحال ہے اور پاکستان کو جو چیلنجز درپیش ہیں انہیں قطعی طور پر مدنظر نہیں رکھا جا رہا۔ مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں نوازشریف کی طرف سے وفاقی حکومت کو بلیک میل کرنے پر بھی عوام میں سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ سیاسی حلقوں کے مطابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے متعدد بار شریف برادران کو قومی اتفاق رائے اور اتحاد کی پالیسی کے تحت مشترکہ حکمت عملی تشکیل دینے کی درخواست کی لیکن جس طرح محترمہ بینظیر بھٹو میاں نوازشریف کو سیاسی محاذ آرائی ختم کرنے پر آمادہ کرنے میں ناکام ہو گئی تھیں۔ اسی طرح صدر مملکت آصف علی زرداری بھی بظاہر اس میں ناکام ہوتے نظر آ رہے ہیں۔ سیاسی حلقوں نے کہا ہے کہ مسلم لیگی قائد کے ارد گرد ایک بار پھر وہی چہرے جمع ہو چکے ہیں جو 1990ء کی دہائی میں ان کے آس پاس جبکہ خواجہ محمد آصف، مخدوم جاوید ہاشمی، سعدیہ عباسی، سعد رفیق جیسے اعتدال پسند رہنمائوں کو پارٹی میں ایک طرف کر دیا گیا ہے جبکہ محاذ آرائی کی سیاست کے ماہر رہنما ان کے فیصلوں پر حاوی ہو چکے ہیں۔ خود میاں نوازشریف نے بھی اپنی خاص حکمت عملی کے تحت ان تمام رہنمائوں کو فیصلہ سازی کے عمل سے دور کر دیا ہے جو حکومت کے ساتھ محاذ آرائی کے خاتمے اور معاملات کو افہام و تفہیم کے ذریعہ حل کرنے پر زور دیتے ہیں۔