چيف جسٹس افتخارمحمد چودھری کی سربراہی ميں سپريم کورٹ کے تین رکنی بينچ نے ايجنسيوں کی تحويل ميں قيديوں کی ہلاکت کے مقدمے کی سماعت کی ، فوج اورانٹيلي جنس ايجنسيوں کی طرف سے راجہ ارشاد ايڈووکيٹ پيش ہوئے،انہوں نے موقف اختیار کیا کہ انہيں کل ہی وکيل مقررکيا گيا ہے لہذا جواب دينے کے لئے مہلت دی جائے۔ چيف جسٹس نے ان سے کہاکہ آپ اڈيالہ جيل کے گیارہ قيدی عدالت سے ليکرگئے تھے اب انہيں يہاں پيش کريں۔ جسٹس خلجی عارف نے ریمارکس دیئے کہ چارافرادکومارکرسڑک پرمارکرپھينک ديا جاتا ہے۔راجہ راجہ ارشاد کا کہنا تھا کہ حقيقت ميں ايسی کوئی بات نہيں جوبتائی جارہی ہے، يہ درست ہے کہ گيارہ قيديوں ميں سے چارمرچکے ہيں اور باقی ميں سے کچھ پاراچناراورکچھ ليڈی ريڈنگ ہسپتال ميں زيرعلاج ہيں اور وہ ايسی حالت ميں نہيں کہ يہاں لاياجاسکے ، عدالت نے باقی سات قيديوں کو نوفروری کو پیش کرنے اورانکی لواحقین سے ملاقات کروانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی ۔