تین روزہ جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر ایف آئی اے نےخرم رسول کو دوبارہ سنئیر سول جج اسلام آباد محمود ہارون کی عدالت میں پیش کیا۔ ایف آئی اے کی جانب سے ملزم کے فراڈ سے متعلق ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے نام سےجعلی لیٹر،جعلی چیک اورتمام ریکارڈ بھی عدالت میں پیش کیا گیا، ایف آئی اے کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی پیسنٹھ کروڑ اور سات کروڑ چھپن لاکھ روپے کے فراڈ کے دو الگ الگ مقدمات کی تفتیش کے لئے ملزم کا سات روزہ جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔ ملزم کے وکیل قوسین فیصل نے ریمانڈ کی مخالفت نہ کرتے ہوتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ وہ بھی معاملے کی شفاف تحقیقات چاہتے ہیں تاکہ حقائق سامنے
آسکیں جس پر عدالت نے خرم رسول کو مزید چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا۔
سماعت کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے خرم رسول کا کہنا تھا کہ وہ ایک کاروباری شخص ہیں اور ان کا بلاوجہ ٹرائل کیا جارہا ہے،وہ اپنے خلاف مقدمات کا سامنے کرنے کے لئے خود پیش ہوئے ہیں تاکہ ان کی بے گناہی ثابت ہوسکے۔اس موقع پر پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے نعرے بازی بھی کی۔
آسکیں جس پر عدالت نے خرم رسول کو مزید چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا۔
سماعت کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے خرم رسول کا کہنا تھا کہ وہ ایک کاروباری شخص ہیں اور ان کا بلاوجہ ٹرائل کیا جارہا ہے،وہ اپنے خلاف مقدمات کا سامنے کرنے کے لئے خود پیش ہوئے ہیں تاکہ ان کی بے گناہی ثابت ہوسکے۔اس موقع پر پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے نعرے بازی بھی کی۔