میانوالی کو اغوا نہیں ہونے دیا جائے گا

برادرم شعیب بن عزیز کے گھر دعوت پر بہت صحافی اور کالم نگار جمع تھے۔ میں عزیزم ولید کے ساتھ پہنچا تو سامنے برادر کالم نگار فاروق عالم انصاری کی مسکراہٹ میں شرارت تھی۔ اس نے میانوالی کا لفظ منہ سے نکالا ہی تھا کہ مجیب شامی نے میانوالی کے بہاولپور جنوبی پنجاب میں شامل ہونے کے بعد مجھے وہاں سے الیکشن لڑنے کا کہا اور کہا کہ آپ بہاولپور جنوبی پنجاب کا کیپٹل (مرکز) میانوالی کو بنانے کا مطالبہ پیش کر دیں۔ میں نے کہا کہ اگر میانوالی کو نئے صوبے کا کیپٹل بھی بنا دیں تو بھی میں اس کی حمایت نہیں کروں گا۔ میں الیکشن میں حصہ میانوالی سے لوں گا جو پنجاب کا ایک ضلع ہے۔ خطرہ ہے کہ اسے کوئی نیا شوشہ سمجھ کر کیپٹل ٹاک شاک شروع ہو جائے گا۔ 
اب خیبر پختونخوا جیسے نام صوبوں کے رکھے جا رہے ہیں۔ بہاولپور جنوبی پنجاب ہے تو سندھ کے کسی صوبے کا نام گڑھی خدا بخش، مہاجر پٹھان صوبہ رکھ دو۔ موجودہ پنجاب کا نام لاہور شمالی پنجاب رکھ دو۔ جب مشرقی پاکستان الگ ہوا تو ”مجیب مشرقی پاکستان“ اس کا نام ہونا چاہئے تھا۔ صدمہ ہے کہ مغربی پاکستان کا نام پاکستان کیوں رکھ دیا گیا۔ یہاں بھی نام ہی تبدیل کرنا تھا تو ”بھٹو مغربی پاکستان“ رکھ دیا جاتا؟ میانوالی کے بھی حصے بخرے کرو۔ کالاباغ کو الگ کرکے نیا صوبہ بنا دو اور اسے خیبر پختون خوا میں شامل کر لو مگر کالاباغ ڈیم بناﺅ۔ باچا خان کی اولاد کو کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔ یہ مطالبہ لوڈشیڈنگ شروع ہوتے ہی میں نے کیا تھا اس پر غور و فکر کے لئے کمشن بنایا جائے۔
کالاباغ کی عائلہ ملک میانوالی میں چلنے والی تحریک کی بہت حامی ہے یہی اصل لیڈر شپ ہے۔ برادرم انعام اللہ خان کہاں ہے۔ عائلہ ملک میانوالی میں تحریک انصاف کے نیازیوں کی لیڈر بنی ہوئی ہے۔ مجھے اچھا لگا کہ میانوالی کے سیاستدانوں میں زیادہ موثر آواز عائلہ ملک کی ہے۔ دوسرے سیاستدان اور ممبران اسمبلی علی حیدر نور، امجد علی خان، سبطین خان نے میانوالی کے وکلا اور انجمن تاجران اور پریس کلب کی حمایت کی ہے۔ گل حمید روکھڑی‘ حمیر حیات روکھڑی، حماد ملک اور سارے سیاستدان ذوق و شوق سے اس احتجاج میں شریک ہوں۔ ہم ریٹائرڈ آئی جی حبیب اللہ خان نیازی کے بھی شکرگزار ہیں۔ وکلا نے عدالتوں کا بائیکاٹ کیا۔ انجمن تاجران نے مکمل شٹر ڈاﺅن کیا۔ پریس کلب نے میڈیا کو سنبھالا۔ میانوالی سے معروف صحافی اور سماجی کارکن محمودالحسن خان نے فون پر بتایا کہ کسی سیاستدان نے عملی طور پر احتجاج میں حصہ نہیں لیا۔ میانوالی کے نمائندہ اور منتخب لوگوں سے اپیل ہے کہ وہ عملی طور پر اس مظاہرے میں حصہ لیں۔ البتہ مجھے یہ خوشی ہے کہ تمام جماعتوں کے معروف لوگوں نے متفق ہو کر میانوالی کے اس سانجھے معاملے میں اپنی کھلی اور واضح حمایت کا اعلان کیا ہے۔ 
میں میانوالی کی نسبت کو اپنے لئے افتخار سمجھتا ہوں۔ لاہور میں بھی میانوالی کو بسا کے رکھتا ہوں۔ میں نے میانوالی میں پانچ سات سال گورنمنٹ کالج میں گزارے۔ یہ میرے لئے زندگی کے بہترین دن تھے۔ پروفیسر سرور نیاز میانوالی کلچر کی پوری تصویر ہیں۔ وہ بہت پڑھے لکھے آدمی ہیں۔ انہیں اپنی سائیکل سمیت مظاہرے میں شریک کیا جائے۔ برادرم انعام اللہ خان ٹی وی چینلز پر میانوالی کے لئے بولتے ہیں۔ آج کل وہ میانوالی پہنچیں اور عائلہ ملک کی مدد کریں جہاز چوک میں بیٹھیں۔ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جنہوں نے یہ تاریخی جہاز اڑانے کی کوشش کر رکھی ہے۔
کامیاب دھرنے کے لئے میں دوستوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔ میانوالی کے ڈی سی او ذوالفقار احمد دانشمند اور دردمند آدمی ہیں۔ انہوں نے جشن میلادالنبی پر عشق و مستی کی یکجہتی کے لئے لوگوں کا بھرپور ساتھ دیا۔ راجہ محمد اشرف کے تعاون سے کامیاب مذاکرات کئے۔ احتجاج اور مظاہرہ پرامن ہو تو زیادہ موثر ہوتا ہے۔ میں بھی لاہور میں میانوالی کے دوستوں کو اکٹھا کروں گا اور احتجاج کروں گا۔ میانوالی کو داتا کی نگری لاہور کے ساتھ جوڑ کے رکھنا ہمارا مقصد ہے۔ مجھے لاہور پسند ہے کہ یہاں داتا صاحب آرام فرما رہے ہیں۔ یہاں گورنمنٹ کالج ہے اور میو ہسپتال ہے۔ یہاں میانوالی بھی ہے۔ میں جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کے خلاف نہیں مگر ”بہاولپور جنوبی پنجاب“ کا کیا مطلب ہے؟
سرائیکی صوبہ سرائیکستان سے بہتر ہے۔ اگر پختون خوا ٹھیک ہے تو یہ کیوں غلط ہے۔ بہاولپور کو الگ صوبہ بناﺅ۔ میری مانو تو ہر ڈویژن کو انتظامی یونٹ بنا دو۔ نہ لسانی نہ سیاسی نہ انتقامی۔ عام لوگوں کو صرف اس طرح ہی فائدہ ہو گا۔ خیبر کا لفظ پختون خوا کے ساتھ خواہ مخواہ لگایا گیا ہے۔ اسفند یار ولی کے علاوہ نواز شریف بھی بہت ڈرے ہوئے سیاستدان ہیں۔ ان کے اندر نجانے کیا کیا سانجھے کمپلیکس ہیں۔ وہ اتنے محتاط ہوتے ہیں کہ متنازعہ بن جاتے ہیں۔ میں ”بہاولپور جنوبی پنجاب“ سے پہلے ہزار بار ہزارہ صوبے کے حق میں ہوں۔ بابا حیدر زمان سے ملاقات ہوئی ہے۔ وہ شاندار بوڑھے ہیں شاندار بوڑھوں کی کمی میانوالی میں بھی نہیں۔ ان میں سے کسی نے سرائیکی کا ذکر نہ کیا تھا۔ میانوالی کے قابل فخر بیٹے عالمی شہرت کے معزز گلوکار عطاءاللہ خان عیسیٰ خیلوی کی گائیکی کی مقبولیت نے جو ماحول بنایا اس سے کچھ دوستوں نے غلط فہمی پھیلائی۔ عطاءاللہ لندن میں بھی اپنے گھر کی قیمت کو نہیں بھولا
بھانویں وسیں توں ولایت
اساں کرنی نئیں رعایت
تینوں لے کے جانا اے میانوالی
اب تو اس کی میانوالی کو اغوا کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ وہ ذاتی طور پر احتجاج میں شریک ہو ایسا گیت گائے کہ ظالم اور نیگٹو حکمرانوں کے دل دہل جائیں۔ وہ میانوالی کی زبان میں گاتا ہے۔ یہ زبان ہندکو کے زیادہ قریب ہے۔ سرائیکی کا اثر بھی کچھ ہے۔ مگر ہمارے لہجے میں جلال زیادہ ہے اور سرائیکی میں ضرورت سے زیادہ عاجزی۔ سرائیکی شرط ہے تو پھر ڈیرہ اسماعیل خان پوری طرح سرائیکی ہے اسے نئے صوبے میں شامل کرو۔ خیبر پختون خوا کے علاوہ سندھ کے کئی علاقوں میں سرائیکی بہت فراوانی سے بولی جاتی ہے۔ ان کا حق زیادہ ہے۔ کسی سازش کے تحت میانوالی کا نام لیا جا رہا ہے۔ میانوالی بچاﺅ تحریک ایک علامت ہے۔ میانوالی کو ہر زیادتی سے بچایا جائے۔ لوگ اب کالا باغ ڈیم کے لئے بھی آگے بڑھیں۔ 
مجھے لگتا ہے کہ صدر زرداری نیا صوبہ بنانے کی ”سیاست“ کر رہے ہیں کیونکہ اس طرح تاخیر ہو گی پھر الیکشن میں بھی تاخیر ہو گی اور یہی صدر زرداری چاہتے ہیں۔ صوبوں کے لئے باتوں کی افراتفری اور نفسا نفسی مچی ہوئی ہے۔ نواز شریف اتنے مطمئن ہیں کہ عمرے پہ چلے گئے ہیں۔ ہمارے اور سیاستدان سمجھتے ہیں کہ عمرہ کرنے سے اقتدار کی عمر بڑھ جاتی ہے۔ موجودہ جھوٹی اور جعلی جمہوریت کا ایک کمال یہ بھی ہے کہ اپوزیشن میں بھی اقتدار کے مزے ہی مزے ہیں۔
عجیب صورتحال ہے کہ بہاولپور اور ملتان والے بھی احتجاج کر رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی والے بھی۔ میانوالی میں پیپلز پارٹی کے لوگ بھی احتجاج میں شامل ہیں۔ میانوالی کی وکلا برادری انجمن تاجران اور پریس کلب خاص طور پر قابل ذکر ہیں اور ہمارے شکرئیے کے مستحق ہیں۔ انہوں نے میری اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ میانوالی خطہ حیرت ہے اور قریہ غیرت ہے مجھے کئی لوگوں نے فون کئے۔ ساہیوال کے ڈاکٹر نذیر نے خاص طور پر زور دیا کہ موجودہ حکومت نئے صوبوں کے نام پر اپنی سیاست چمکا رہی ہے اس کا نوٹس لیں۔ میں اس حوالے سے میانوالی کے غریب و غیور دوستوں کے ساتھ ہوں۔ پاکستان میں الگ ہونے کی تحریکوں کے ساتھ لوگ ہوتے ہیں۔ میانوالی کے محب وطن لوگ پکار پکار کر کہہ رہے ہیں کہ ہم لاہور کے ساتھ ہیں پنجاب کے ساتھ ہیں پاکستان کے ساتھ ہیں۔ 

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...