ربیع النور دو قومی نظریہ کا محافظ

ربیع الاول واقعی ربیع النور ہے ہم سے بچھڑنے میں اس کے چند روز باقی ہیں، اس کے آغاز سے ہر سو صل علیٰ کی نغمہ پردازیاں دور بام کی تزئین و آرائش شب تارمیں برقی قمقموں کی جھلملائٹ اور روشنیاں آمد رحمت للعالمینؐ پر عاشقانِ مصطفےؐ کا اظہار مسرت و تشکر دیدنی ہے یہ تام رونقیں یہ تام سرگرمیاں ورفعنالک ذکرک کی عملی تفسیر ہیں جسے علامہ اقبالؒ نے کس خوبصورتی سے قلمبند کیا۔ …؎
چشم اقوام یہ نظارہ ابد تک دیکھے
رفعت شانِ ورفعنا لک ذکرک دیکھے
تاریخ شاہد نے کہ آپؐ کی ولادت باسعادت کے ساتھ ہی کعبہ میں سجے بت منہ کے بل گرے اور فارس کے آتشکدے ٹھنڈے ہوئے۔ خیروشر، حق وباطل، کفرواسلام، نور و ظلمت کے دوقومی نظریہ کے مابین معرکہ آرائی کی ازل سے ہے اور اسے ابد تک جاری رہنا ہی مشیت الہی کا تقاضہ ہے سورۃ الکافرون میں حق تعالیٰ جل شانہ نے واضح طورپر حق وباطل کے الگ الگ راستوں کا فیصلہ سنا دیا جس کا دوسرا نام دوقومی نظریہ کہا جا سکتا ہے۔ آج جب حق وباطل جغرافیائی سرحدوں پر مات کھا کر نظریاتی سرحدوں پر حملہ آور ہے۔ نظریاتی سرحدیں جغرافیائی سرحدوں سے کہیں زیادہ حساس اور اہم ہوتی ہیںیہی نظریاتی عشق مصطفےؐ اور روح محمدؐ ہے جس کی طاقت سے مسلمان بے تیغ بھی لڑتا ہے اور کافر اس قوت اس نظریہ سے عاری شمشیر پر بھروسہ کرتا ہے۔ یہی روحانی طاقت بھی عشق فاقہ کشی کے دل سے موت کا ڈر نکال کر اُسے حق کی راہ میں موت کی آواز پیدا کرتی ہے جس کا بھید باطل نے پالیا ہے اس کا سراغ لگانے کے بعد وہ اسیر حملہ آور ہے۔ خصوصاً جان دین و ایمان آنحضرتؐکی ذات اقدس کے خلاف اس کا بعض و عناد اسی خوف کا مظہر ہے۔
قرآن اور صاحب قرآن کی تعلیمات ان سے وابستگی اور عشق ومحبت کو ختم کرنے کیلئے وہ ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں کوئی حربہ کوئی سازش ایسی نہیں جو باطل نے شروع نہ کر رکھی ہو۔ کچھ گمراہ مسلمان کم علمی اور فرقہ ورانہ وابستگی کی بناء پر شعوری اور لاشعوری طور پر ان مکارانہ چالوں کا شکار ہوکر اپنے ہی دین کے نقصان کا سبب بنتے ہیں۔ لیکن جس خالق حقیقی نے آپؐ کو خاتم النبین کے شرف سے نواز کر آپ کے ذکر کو بلند کرنے کا بھی حکم دے دیا اُس کے مطابق شمع رسالتؐ کے پروانے مسلمان ضرورت پڑے تو جانوں کے نذرانے پیش کرکے اور اپنے خون سے اس چمن مصطفوی کی آبیاری کرتے ہیں عام طور کبھی محافل نعت تو کبھی محافل میلاد کے پروگراموں کے ذریعے اپنے آقا و مولیٰ سے اظہار عقیدت و محبت کرتے اور نفرتوں و کدورتوںکی بھڑکاتی آتش کو بجھانے میں اپنا کردار ادا کرتے رہتے ہیں خاص کر ربیع الاول شریف کا پورا مہینہ کسی نہ کسی انداز سے ذکر حبیب خدا جاری رہتا ہے تحریر و تقریر کے سلسلے بڑھ جاتے ہیں۔پاکستان جیسی اسلامی نظریاتی ریاست جس کا وجود ہی دوقومی نظریہ کی بنیاد پر عمل میں آیا سارا سال اس کے خلاف کام کرنے والوں کی اُن مذموم کاوشوں پر یہ ماہ مبارک پانی پھر دیتا ہے اور نظریاتی استحکام کے ساتھ ساتھ نظریاتی تربیت ہونی وابستگی بڑھ جاتی ہے لہذا عہد حاضر کے جدید تضاضوں اور قومی و ملی نظریاتی و علمی ضرورتوں کے عین مطابق عالمی سازشوں کے توڑ کیلئے جس طرح اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر حج کا اجتماع غیر مسلموں پر اسلام کی افرادی قوت اتحاد و یکجہتی کے اظہار کا ذریعہ بنایا جس سے اُن پر اسلام کا رعب و دبدبہ قائم ہوتا ہے۔ لیکن توحید و رسالت کے فروغ بخشنے والے پروگراموں اور بدلتی عالمی اقدار و ضروریات کے پیش نظر اس سے بدظن احباب کو اپنے عقائد کو اجتہادی نقطہ نگاہ سے بھی نظرثانی کرتے ہوئے پوری امت مسلمہ کو اس کے ذریعے منظم و متحد اور طاقتور کرنے کا ذریعہ بنایا ہوگا۔

ای پیپر دی نیشن