بجلی کی لوڈ شیڈنگ اورمہنگائی کا خاتمہ

 ملک کے عوام بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور اس کی دن بدن مہنگائی سے سخت پریشان ہے۔ لوڈ شیڈنگ سے ملک میں ہزاروں کارخانے بند ہونے سے لاکھوں محنت کش بے کار ہوچکے ہیں۔ لوڈ شیڈنگ اور مہنگائی کی وجہ سے اس وقت تربیلا اور منگلا واپڈا ہائیڈل پاورسٹیشنوں سے ڈیڑھ روپے فی یونٹ بجلی پیدا کی جارہی ہے جبکہ نجی تھرمل بجلی گھر بیرون ملک سے درآمد فرنس آئل سے 15سے 20 روپے فی یونٹ پیدا کرکے محکمہ بجلی کو فروخت کررہے ہیں۔ سال1994ء سے قبل قومی ضرورت کے مطابق ہائیڈل پاور سٹیشن70 فیصد بجلی پیدا کرتے تھے جو کہ اب صرف 30 فیصد تک محدود کردی گئی کیوکہ ہماری ماضی کی حکومتیں تربیلا، منگلا اور غازی بروتھا جیسے کوئی اہم ہائیڈل پاورسٹیشن تعمیر نہیں کراسکیں، بجلی کی مہنگائی اور لوڈ شیڈنگ کے خاتمہ کے لیے ضروری ہے کہ تربیلا ، منگلا ، غازی بروتھا ہائیڈل پاور سٹیشنوں کی طرح سرکاری شعبے میں نئے پاور سٹیش قائم کیئے جائیں جبکہ اللہ تعالی نے پاکستان کو مزید 70 ہزار میگا واٹ سے زائد ہائیڈل بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت دے رکھی ہے۔ اللہ تعالی نے پاکستان کو کوئلہ کے ذخائر سے بھی مالا مال فرمایا ہے اگر تھرمل پاور ہائوسوں فرنس آئل کی بجائے کوئلہ سے چلائے جائیں توبجلی کی لاگت کم ازم کم آدھی سے کم ہوجائیگی کیونکہ بجلی تھرمل بجلی گھروں کے مالکان کے ساتھ یہ معاہدہ ہے کہ اگرمحکمہ بجلی نہ بھی خریدے تو اسے60 فیصدی رقم بغیر بجلی سپلائی کرنے کے اسکے اسکی قیمت قابل ادا ہوگئی اور فرنس آئل کی قمیت میں اضافہ کے ساتھ ساتھ بجلی کی چوری روکنے کیلئے سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔
ہمارے بڑے جاگیردار اور سرداراپنے اپنے علاقے میں بجلی کی چوری کی حوصلہ افزائی کرنا بُرا نہیں سمجھتے۔ اسی لئے پنجاب کے دیہی علاقوں اور بلوچستان ، سندھ، خیبر پختونخواہ و فاٹا میں بجلی کی چوری روکنے کیلئے سخت قانونی اقدامات کی ضرورت ہے۔ شہروں میں بھی بجلی کی چوری روکنے کیلئے جدید نئی تحقیق کے طریقہ کار کی ضرورت ہے‘ کیونکہ بجلی چور میٹروں کو چپس (CHIPS) سے بند کرادیتے ہیں۔ بجلی کی چوری کرنے والے اور کرانیوالے کیلئے قانون میں ترمیم کرکے اسے ناقابل ضمانت جرم قرار دیا جائے نیز بجلی چوری روکنے کیلئے بجلی کے فیلڈ سٹاف کو بجلی چوروں کیخلاف موثر سیکورٹی دی جائے اور اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے ملازمین کو مالی انعام سے حوصلہ افزائی کی جائے۔ بجلی کی کمپنیوں کے انتظام و انصرام کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے اس کا انتظام ماضی میں سیاسی بنیاد پر بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ارکان مقرر ہونیکی وجہ سے سیاسی مداخلت سے بد انتظامی کا شکار کردیا گیا ۔ حکومت کا فرض ہے کہ ان بجلی کی کمپنیوں کو ہر سطح پر شفاف انتظامیہ مقرر کی جائے اور ان کمپنیوں کو آزاد کرنے کی بجائے ان کا کنٹرول ماضی کی طرح واپڈا کے تحت یاکسی مرکزی اتھارٹی کے تحت کیا جائے تاکہ وہ ان کی کارکردگی کا موازانہ اور بہتر کرنے کے اقدامات سختی سے کرتے رہیں۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...