لاہور (سید عدنان فاروق) جمعیت علماء پاکستان (نورانی) کو ٹوٹنے سے بچانے کی آخری کوشش بھی ناکام ہوگئیں۔ مولانا نورانی کے صاحبزادے اور جے یو پی کے سینئر نائب صدر اویس نورانی کیساتھ جے یو پی کے صدر ڈاکٹر ابو الخیر محمد زبیر کی ملاقات میں اختلافات کے خاتمے کے حوالے سے کوئی بریک تھرو نہیں ہوسکا۔ ڈاکٹر ابو الخیر زبیر اور قاری زوار بہادر کی باہمی مخاصمت سے شروع ہونیوالا معاملہ جے یو پی میں نئے دھڑے کے قیام کا سبب بننے جارہا ہے۔ جے یو پی نورانی کے نئے صدر شاہ اویس نورانی جبکہ نئے دھڑے کی صدارت ملی یکجہتی کونسل کے سربراہ ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیر سنبھال لیں گے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ طرفین پارٹی کے آئین و دستورکے تحفظ اور پاسداری کے دعوئوں کے باوجود غیردستوری رویہ اپنائے ہوئے ہیں۔مولانا شاہ احمد نورانی مرحوم کے دو قریبی ساتھیوں پیرعبدالخالق بھرچونڈی اور پیرمیاں عبدالباقی کی کوششوں سے گزشتہ روز شاہ نورانی کی رہائشگاہ ’’ بیت الرضوان‘ ‘ کراچی میں ڈاکٹر ابو الخیر محمد زبیر اور شاہ اویس نورانی کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں طرفین کی جانب سے دونوں کی جانب سے دستور کی پاسداری کے دعوے کئے گئے۔ جے یو پی کی سپریم کونسل کے چیئرمین پیر اعجاز ہاشمی کا کہنا ہے کہ شاہ اویس نورانی ملاقات میں کہا کہ 28دسمبر کو ڈاکٹر زبیر کی مشاورت سے جے یو پی کی مرکزی شوریٰ و عاملہ کا اجلاس طلب کیا گیا تاہم انہوںنے اس اجلاس میں شرکت کی بجائے اپنا الگ اجلاس بلا کر جے یو پی کے دستور کی دھجیاں اڑادیں۔ ڈاکٹر صاحبزادہ ابولخیرمحمدزبیر نے ملاقات کے حوالے سے کہا کہ جماعت کو مزیدگروپنگ سے بچانے کیلئے شاہ اویس نورانی سے انکے گھر جاکر ملاقات کی مگروہ اپنی ضد اور غیردستوری رویہ ترک کرنے پر آمادہ نہیں، امام نورانی کے وفاداروں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ مولانا نورانی کی جماعت کاتحفظ کریں۔