لاہور (وقائع نگار خصوصی) آئینی ماہرین نے 21ویں ترمیم کو دستور کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وکلاء کے ان عدالتوں میں پیش نہ ہونے سے انصاف کے عمل پر کوئی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ ان عدالتوں میں محدود مقدمات پیش ہوں گے۔ وکلاء برادری فوجی عدالتوں کے قیام کے اس لئے خلاف ہیں ان سے بنیادی حقوق متاثر ہوں گے۔ ہائی کورٹ بار کے صدر شفقت چوہان نے کہا ہے کہ جب عدالتیں کام کررہی ہیں اور فیصلے ہو رہے ہیں تو ملٹری کورٹس کی ضرورت نہیں رہتی۔ 21ویں ترمیم بنیادی حقوق کو متاثر کر رہی ہے حکومت کو ترمیم واپس لینی ہو گی۔ عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ حکومت کو سسٹم بہتر بنانا چاہئے تھا جبکہ ملٹری کورٹس بنانے کیا فیصلہ درست نہیں۔ سینئر وکیل ڈاکٹر عبد الباسط نے کہا کہ ملٹری کورٹس سے دہشتگردی کے خاتمے کا طے کیا گیا مقصد پورا نہیں ہو سکتا۔ اس کے خلاف وکلاء کا موقف درست ہے۔ محمد اعجاز مہمند ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ ملٹری کورٹس کا قیام مسئلہ کا حل نہیں ہے۔ لاہور بار کے سابق صدر چودھری ذوالفقار علی نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال بھی سب کے سامنے ہے۔ وکلاء نے ہمیشہ قانون اور آئین کی بالادستی کیلئے جدوجہدکی ہے۔