چیف آف آرمی سٹاًف جنرل راحیل شریف کی طرف سے مقررہ وقت پر ریٹائرڈ ہو جانے کا اعلان کیا ہُوا کہ سیاستدانوں کے چہرے کِھل اُٹھے۔ خدا معلوم ایسے کون سے خدشات تھے جنہوں نے انہیں قدرے پژمردہ کر رکھا تھا، کسی انجانے خوف نے انہیں سہما رکھا تھا۔ سیاستدانوں کے چہروں کی پژمردگی دور کرنے اور انجانے خوف کی فضا سے نکالنے میں جنرل راحیل شریف کے اس بیان نے کام دکھایا کہ توسیع کا قائل نہیں مقررّہ وقت پر ریٹائڑڈ ہو جاو¿ں گا۔ عساکر پاکستان کے سپہ سالار کے اس بیان کے نتیجے میں سیاستدانوں نے چہکنا شروع کر دیا۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے راحیل شریف کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ جنرل راحیل شریف کے اس فیصلے سے مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق افواہیں دم توڑ گئی ہیں۔ پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما قمر الزمان کائرہ کےمطابق اس فیصلے سے جنرل راحیل شریف کے وقار میں اضافہ ہو گا۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کہتے ہیں کہ اس اعلان سے قوم کی نظر میں جنرل راحیل شریف کا مقام مزید بڑھ گیا ہے۔ اسی طرح حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل اقبال ظفر جھگڑا کا کہنا ہے کہ حکومت جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت میں توسیع لینے پر مجبور نہیں کریگی، جنرل راحیل شریف نے فوج میں ایک شاندار کیرئیر گزارا ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی مدت ملازمت میں توسیع نہیں لینا چاہتے۔ اسی طرح جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق‘ مشیر اطلاعات سندھ مولانا بخش چانڈیو‘ پی ٹی آئی کے سنیٹر شاہ محمد قریشی‘ اے این پی کے رہنما حاجی عدیل‘ متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما خالد مقبول قریشی‘ مسلم لیگ (ن) کے رہنماو¿ں عبدالقیوم‘ وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ نے جنرل راحیل شریف کے بیان کا خیر مقدم کیا ہے۔ تاہم اس حوالے سے اپنے اپنے بیان میں سابق جنرل اور وفاقی‘ وزیر عبدالقادر بلوچ اور سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف نے دوسرں سے ذرا ہٹ کر بات کی ہے۔ حکومتی پارٹی کے وزیر عبدالقادر بلوچ کا کہنا ہے کہ جنرل راحیل شریف کی وجہ سے عوام میں ہمّت آئی اور عوام دہشت گردی کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوئے۔ جنگ کے دوران کسی بھی کمانڈر کو تبدیل نہیں کیا جاتا، ضرورت پڑی اور عوام نے زور دیا تو ہو سکتا ہے کہ آرمی چیف مدت ملازمت میں توسیع لے لیں۔حقیقت یہ ہے کہ یہ پہلا واقعہ تھا کہ ملک کے کسی چیف آف آرمی سٹاف کی تاریخ ریٹائرمنٹ سے ایک برس قبل ہی کسی نہ کسی طرف سے کسی مصلحت کے تحت انکی ریٹائرمنٹ کے بارے میں افواہیں پھیلائی اور اس قسم کے شوشے چھوڑے جاتے کہ آرمی چیف فلاں تاریخ کو ریٹائرڈ ہوں گے۔بلاشبہ وقت قدرے کم اور کام زیادہ ہے مگر یوں محسوس ہوتا ہے کہ اب جنرل راحیل شریف کی قیادت میں ملکی سلامتی اور امن و امان کے دشمن دہشتگردوں سمیت قومی اور عوامی دولت لوٹنے والے معاشی دہشتگردوں کیخلاف اپریشنوں میں تیزی آئےگی اور ایسے اپریشن کسی ایک صوبے یا شہر تک محدود نہیں رہیں گے، کیماڑی سے خیبر اور بولان تک ہر قسم کے دہشتگردوں کو اپنی ہاتھوں سے نمٹا جائےگا۔ چند یوم قبل دورہ گوادر کے دوران میں بلوچ عمائدین سے ملاقات میں جنرل راحیل شریف نے کہا تھا کہ قوم کی حمایت سے دہشت گردی‘ جرائم اور کرپشن کے گٹھ جوڑ کو توڑ کر امن و انصاف کی راہ ہموار کرینگے۔ گویا جنرل راحیل شریف اس حقیت کو اچھی طرح جان چکے ہیں کہ کرپشن کے بطن ہی سے جرائم جنم لیتے اور دہشتگردی کو پھلنے پھولنے کا موقع ملتا ہے۔ اسی گٹھ جوڑ پر ضرب لگانے کےلئے انکی زیر قیادت افواج نے ملک کے دو صوبوں سندھ اور پنجاب سے کرپشن کے ملزموں پر ہاتھ ڈالا۔ پاکستان کے محبِ وطن شہری ہونے کے ساتھ ساتھ ملکی حالات سے پوری طرح واقف باشعور پاکستانی ہونے کی حیثیت سے ملک کے ایک عام آدمی کی طرح ضربِ عضب کے کمانڈر اچھی طرح جانتے ہیں کہ ملک کرپشن کی آماجگاہ بن چکا ہے۔ ملک کے تمام حصوں میں ایسے ”نام نہاد پاکستانیوں“ کی بھرمار ہے جو قوم و ملک کی دولت لوٹ کر بیرون ملک اثاثے بناتے رہے اور وہ یہ سلسلہ بدستور جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ایسے کرپٹ افراد سے صرف اور صرف ضربِ عضب میں سرگرم عمل قیادت ہی نمٹنے کا حوصلہ رکھتی ہے۔ ملک سے دہشتگردوں کے قلع قمع کرنے کی ضرورت کو اب تمام صوبے محسوس کرنے لگے ہیں۔ بدقسمتی سے سیاستدانوں کے مخصوص مفادات نے جہاں قومی زندگی کے بیشتر شعبوں کا حلیہ بگاڑنے میں کئی کسر نہ چھوڑی وہاںمحکمہ پولیس کو اپنا آلہ کار بنا کر رکھ دیا، ہر حکومت نے پولیس کو اپنے سیاسی مقاصد کےلئے استعمال کر کے عوامی فلاح کے اس ادارے کی ساکھ برباد کر دی اور اسکی ادنیٰ سے اعلیٰ تک کے اہلکار، حکمرانوں اور ایوان اقتدار کی غلام گردشوں تک رسائی حاصل کرنیوالوں کے ذاتی ملازم بن کر رہ گئے۔ حقائق کچھ اس قسم کے ہوں تو پھر معاشی دہشتگردوں اور جرائم پیشہ عناصر کا گٹھ جوڑ توڑنا پولیس کے بس کی بات نہیں، اس بھاری پتھر کو جنرل راحیل شریف کی زیر قیادت ضربِ عضب کے سر فروش ہی اٹھانے کا حوصلہ و ہمت رکھتے ہیں۔ یہ حقیقت حال اس امر کی متفاضی ہے کہ ملک کی دولت لوٹ کر بیرون ملک اثاثے بنانے والے معاشی دہشت گردوں سے وہی سلوک کیا جانا چاہئے جو معصوم جانوں اور امن و امان سے کھیلنے والے دہشت گرد جس کے مستحق ہیں۔ ناقابل تردید حقیقت ہے کہ ارباب اختیار کی طرف سے کالعدم تنظیموں کی سرگرمیوں کو کچلنے کے بلند و بانگ دعوے تو سُننے میں آتے ہیں مگر بوجوہ ان پر عمل ہوتا نظر نہیں آتا۔ اس طرح نیشنل ایکشن پلان کے بیشتر نکات تشنہ¿ تکمیل چلے آ رہے ہیں۔ اس حقیقت کے پس منظر میں ارباب اقتدار کے مفادات وابستہ ہیں۔ ایسے حالات میں جنرل راحیل شریف کا مقررہ مدت پر ریٹائر ہو جانے کا اعلان اس امر کی نشاندہی کرتا ہے کہ اب پورے ملک میں ”ضربِ عضب“ کے مقاصد کے حصول کی خاطر نیشنل ایکشن پلان کے ایک ایک نقطے پر پوری طرح عملدرآمد شروع ہو گا اور پورے ملک میں بلا تفریق کسی رو رعایت کے بغیر دہشتگردوں اور جرائم پیشہ عناصر سمیت معاشی دہشتگردوں کیخلاف بھی نتیجہ خیز آپریشنوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔