وزیراعظم محمد نواز شریف نے پٹرول‘ ڈیزل‘ مٹی کے تیل کی قیمت میں 5 روپے لٹر کمی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کریں گے‘ آپریشن ضرب عضب کے نتائج بہت اچھے ہیں اور دہشت گردی میں کمی آئی ہے، کراچی میں رینجرز اپنا فرض نبھائے گی وہاں امن و امان کی صورتحال بہتر ہے جس کا خود کراچی کے عوام اعتراف کررہے ہیں۔ نیشنل ایکشن پلان کے کچھ نکات پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ 2013ءکی نسبت پاکستان زیادہ خوشحال اور پرامن ہے۔میڈیا سے گفتگومیں وزیراعظم نے کہا کہ جب انہوں نے حکومت سنبھالی تو خزانہ خالی تھا۔ اب دنیا پاکستان کے معاشی استحکام کو سراہ رہی ہے۔ افراط زر اور بے روزگاری میں 2 فیصد کمی آئی ہے۔یکم فروری سے پٹرول، ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمت میں 5 روپے فی لٹر کمی کی ہے۔ مہنگائی کم ہونے کے عوام کو ثمرات ملیں گے۔ بھارت کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ پاکستان کے بعد بھارت کے ساتھ معاملات اچھے طریقے سے آگے بڑھ رہے تھے کہ پٹھانکوٹ واقعہ نے مذاکراتی عمل کو متاثر کیا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو اپنے تحفظات مل کر دور کرنے چاہئیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اُن کے دورہ سعودی عرب اور ایران میں کشیدگی کم کروانے کے لئے تھا۔ پاکستان نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان خود ثالثی کا کردار ادا کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کے ساتھ معاملات بہتر انداز میں آگے بڑھ رہے تھے لیکن بدقسمتی سے ایک واقعہ ہو گیا جس کی وجہ سے معاملات رکے ۔اب اس واقعہ کی تفتیش ہورہی ہے اور بہت جلدتفتیش کے نتائج قوم کے سامنے بھی آئیں گے۔ یقینا ہمارا فرض بنتا ہے کہ کوئی ایسی حرکت ہوئی ہے جس کا تعلق پاکستان کی سر زمین ہے تو اس کی تہہ تک جایا جائے اور ہم نے دنیا سے بھی کہا ہے کہ ہم اس کی تہہ تک پہنچیں گے۔ انہوں نے ضرب عضب کے نتائج بارے سوال کے جواب میں کہا کہ اس کے نتائج پوری قوم کے سامنے ہیںاوربہت اچھے نتائج ہیں۔ اللہ کا شکر ہے کہ دہشتگردی بہت کم ہوئی ہے جو اکا دُکا واقعات ہوتے ہیں اس سے دہشتگرد عناصر کسی نہ کسی طرح اپنی موجودگی ظاہر کرنا چاہتے ہیں کہ ہم پوری طرح سے ختم نہیں ہوئے۔ ہمارے میں تھوڑی بہت سکت باقی ہے لیکن انشا اللہ یہ بھی جلد ختم ہو جائے گی ۔انہوں نے سعودی عرب اورایران کے درمیان کشیدگی کم کرانے کے لئے ثالثی کے کردار بارے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ پاکستان کا اپنا اقدام تھا او رپاکستان نے محسوس کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی کشیدگی اور ٹینشن ہے اس کو مزید آگے نہیں بڑھناچاہیے بلکہ کم ہونا چاہیے اورپاکستان کو معاملات کوبہتر بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اس حوالے سے دونوں ممالک میں جو اس وقت غلط فہمیاں کافی حد تک آگے چلی گئی تھیںاس کو کم کرنے کی غرض سے دورہ کیا۔ دونوں اطراف سے بات ہوئی ہے اور ہماری خواہش ہے کہ دونوں ممالک جو بھی ان کے معاملات ہیں اور جہاں جہاں بھی تحفظات ہیں وہ دور کرےں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پھلتی پھولتی معیشت کی بہتری کے اثرات عوام تک پہنچ رہے ہیں ،ملک میں مہنگائی کی شرح میں دو فیصد کمی ہوئی ہے، ترقی کا عمل بڑی تیزی سے شروع ہے، بجلی زیادہ سے زیادہ آنا شروع ہو گئی ہے اورلوڈ شیڈنگ کے دورانیے میں بھی کمی ہوئی ہے، انڈسٹری کاپہیہ چلنا شروع ہو چکا ہے۔ وزیراعظم نے تعلیمی ادارے بند کرنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ہمیں اس وقت بھی کوئی خوف نہیں جب دھماکے زوروں پر تھے جب 2013ءمیں حکومت سنبھالی تو اس وقت ملک کے حالات سب کے سامنے تھے ،کراچی میں کیا ہو رہا تھا جبکہ ملک کے باقی حصوں میںبھی دھماکے روز مرہ کا سلسلہ تھا ۔لیکن گزشتہ دو ڈھائی برسوںمیں خاطر خواہ کمی واقعہ ہوئی ہے اور آج ملک ترقی کی راہ پر رواں دواںہے اور یہ حکومت خودنہیں بلکہ غیر ملکی میڈیا اور دنیا کہہ رہی ہے ۔ آج کراچی کا امن بحال ہو رہا ہے ،جب تک کراچی کا امن پوری طرح بحال نہ ہو جائے رینجرز اپنی ڈیوٹی اور فرائض سرانجام دیتی رہے گی اور کراچی والوں سے پوچھا جائے کہ کیا حالات میں بہتری آئی ہے کہ نہیں۔ انہوں نے نیشنل ایکشن پلان کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ کئی نکات پر عملدرآمد ٹھیک ہے کچھ پر او ر تیز کرنے کی ضرورت ہے اور اس کے لئے کوشش ہو رہی ہے او رمجھے امید ہے کہ یہ کوششیں اپنی منطقی انجام تک پہنچیں گی۔ ہم خود مختاری کی منزل پر پہنچ رہے ہیں۔ جب ہم آئے تھے خزانے میں کتنے زر مبادلہ تھے اور آج کتنے ہیں۔ اس وقت زر مبادلہ کے ذخائر شاید دو ،تین ارب ڈالر سے بھی کم تھے جبکہ آج پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ زرمبادلہ کے ذخائر اکیس ارب ڈالر سے اوپر چلے گئے ہیں اس لحاظ سے فرق تو پڑاہے اور معاشی اعشاریے بہتر ہوئے کا دنیا اعتراف کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قیمتوں میں کمی کے اثرات تمام ضروریات زندگی میں نظر آرہے ہیں۔