صنعا (نوائے وقت رپورٹ+ بی بی سی+ اے ایف پی+آئی این پی) ٹرمپ کے صدارت سنبھالنے کے بعد امریکہ نے یمن میں پہلی کارروائی کی۔ یمنی حکام کے مطابق امریکی فوج کے حملے میں57 افراد ہلاک ہو گئے۔ القاعدہ کے 41 دہشت گرد 16 شہری بھی زد میں آ کر مارے گئے۔ ان میں 8 بچے اور 8 خواتین شامل ہیں۔ پینٹاگون کے مطابق کارروائی میں ایک امریکی فوجی ہلاک جبکہ 3 زخمی ہوئے۔ ذرائع کے مطابق الباعدہ صوبے میں ہونے والے اس حملے کی ابتدا ایک مکان پر کیے جانے والے فضائی حملے سے ہوئی جس کے بعد ہیلی کاپٹرز کے ذریعے کمانڈوز اترے اور حملہ کیا گیا۔ عسکریت پسندوں کے زیراستعمال ایک مسجد اور قریبی مکانات میں جھڑپیں ہوئیں۔ بتایا گیا ہے کہ مرنے والوں میں القاعدہ کا مقامی رہنما اور متعدد عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔ تاہم امریکہ نے ابھی تک اس حملے کی تصدیق نہیں کی ہے۔ اس سے پہلے یمن میں امریکہ نے القاعدہ کے خلاف فضائی حملے کیے ہیں لیکن اس طرح زمینی فوج بھیجنے سے متعلق کوئی ارادہ ظاہر نہیں کیا گیا تھا۔ القاعدہ سے منسلک تین قبائلی رہنماﺅں کے گھروں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ ایک صوبائی اہلکار نے بتایا کہ اپاچی ہیلی کاپٹرز نے ایک سکول، مسجد اور القاعدہ کے زیراستعمال طبی مرکز کو بھی نشانہ بنایا۔ ادھر ساحلی قصبے موخا اور دیگر علاقوں میں 24 گھنٹے کی جھڑپوں میں 90 حوثی باغی اور 19 فوجی مارے گئے۔ عرب اتحادی فوج نے شہر الموخا میں ایرانی ڈرون تباہ کر دیا۔ مارے جانے والے تین اہم قبائلی رہنماﺅں کی شناخت دو بھائیوں عبدالرﺅف اور سلطان الزہاب اور سیف الوائی الجوفی کے نام سے ہوئی ہے۔تینوں القاعدہ کے ساتھ منسلک تھے۔پنٹاگون کے سربراہ جنرل جوزف نے فوجی کی ہلاکت پرافسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ امریکی فوجی کی قربانی دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بہت عظیم ہے۔ مرنے والوں میں امریکی نژاد مبلغ انوار العوالقی کی بیٹی شامل ہے۔ العوالقی ستمبر 2011 میں ڈرون حملے میں مارا گیا تھا۔
یمن :ٹرمپ کے صارت سنبھالنے کے بعد پہلی کاروائی، امریکی کمانڈو، 41القائدہ جنگجوﺅں سمیت 57ہلاک
Jan 30, 2017