::اتر پردیش انتخابات میں راہول گاندھی اور اکھیلیش یادو پہلی بار ایک ساتھ

Jan 30, 2017

لکھن¿و (بی بی سی اردو ڈاٹ کام) بھارت کی سب سے بڑی ریاست اترپردیش کے اسبملی انتخابات کے پس منظر میں گذشتہ روز سیاسی اعتبار سے سب سے بڑا دن کہا جاسکتا ہے۔ کانگریس پارٹی کے نائب صدر راہول گاندھی اور ریاست کے وزیر اعلیٰ اکھیلیش یادو نے ریاستی دارالحکومت لکھنو¿ میں ایک مشترکہ کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس موقع پر دونوں جواں برس رہنماو¿ں نے وزیر اعظم نریندر مودی کی پالیسیوں پر سخت نکتہ چینی کی اور کہا ان کا اتحاد ان لوگوں کو جواب دبگا جنہوں نے کرنسی نوٹوں پر پابندی عائد کرکے عوام کو قطار میں کھڑا کردیا۔ راہول گاندھی نے کہا اترپردیش میں پہلا لفظ اتّر ہے جس کا ہندی میں مطلب ہے ’جواب دینا‘۔ ’یہ جو ہمارا اتحاد قائم ہوا ہے، سماج وادی پارٹی اور کانگریس کے درمیان، یہ ایک جواب ثابت ہوگا۔‘ 'یہ ایک طرح سے گنگا اور جمنا کا ملن ہو رہا ہے۔ ترقی کی سرسوتی اسی سے نکلے گی۔ ہمارے سامنے نفرت اور غصے کی سیاست ہے۔ یوپی اسی کا جواب دینے جا رہا ہے۔ میں نے پہلے بھی کہا تھا اکھلیش اور میرا ذاتی تعلق ہے اور اس اتحاد کے بعد ہمارے سیاسی تعلقات بہتر ہوئے ہیں۔' راہول نے کہا مودی جی کے الفاظ میں کہیں تو 'یہ تین پی ہیں۔ پروگریسیو (ترقی پسند) پراسپیرٹی (خوشحالی) اور پیس یعنی (امن)۔ اطلاعات کے مطابق فلم سلطان کے ایک نغمے کے طرز پر اس موقع پر ایک نیا نعرہ بھی دیا گیا ہے جو ”یوپی کو یہ ساتھ پسند ہے“ کی طرح ہے۔ اتر پردیش کے اسمبلی انتخابات میں سماج وادی پارٹی 298 نشستوں پر انتخاب لڑ رہی ہے۔ ایس پی نے اپنی اتحادی کانگریس کیلئے 105 نشستیں چھوڑی ہیں۔ یہ انتخابات مرکز میں حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کیلئے بھی اہم ہیں اور اس میں ہار جیت سے ملک کی سیاست ایک نیا رخ اختیار کرسکتی ہے۔ گذشتہ عام انتخابات میں بی جے پی نے اس ریاست میں زبردست کامیابی حاصل کی تھی اور وہ اس بار کے انتخابات میں اسی طرح کی کارکردگی دہرانے کی کوشش میں جی جان سے لگی ہوئی ہے۔ ریاست میں تقریباً 20 فیصد آبادی مسلمانوں کی ہے جبکہ ایک بڑی تعداد دلتوں کی ہے۔ سات مراحل میں ہونے والے ریاستی انتخابات میں 11 فروری کو پہلے مرحلے کی ووٹنگ ہوگی جبکہ آخری مرحلہ آٹھ مارچ کو ہو گا۔ ووٹوں کی گنتی 11 مارچ کو کی جائیگی۔
اتر پردیش راہول گاندھی

مزیدخبریں