لاہور (نامہ نگار خصوصی +سٹاف رپورٹر ) تحریک انصاف سنٹرل پنجاب کے صدر عبدالعلیم خان کی آف شور کمپنی کے معاملے پر نیب میں پیشی جبکہ ان سے 2گھنٹے سے زائد تک پوچھ کچھ کی گئی‘ دوبارہ بھی بلائے جانے کا امکان ہے۔ جبکہ عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ انہیں نیب نے جس کمپنی کی تحقیقات کیلئے بلایا وہ پہلے بھی 4 نیوز کانفرنسز کے دوران اس کے بارے میں عوام کو آگاہ کرچکے ہیں۔ عبدالعلیم خان نیب لاہور میں پیش ہوئے جہاں ان سے آف شور کمپنی کے حوالے سے پوچھ کچھ کی گئی، پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں عبدالعلیم خان نے کہا کہ ان کی جس آف شور کمپنی کی تحقیقات کیلئے نیب نے انہیں طلب کیا گیا اس کا نام پاناما میں شامل نہیں تھا، یہ کمپنی پہلے سے ہی ڈکلیئرڈ ہے، میں نے نواز شریف کے مجھے کیوں نکالا کی طرح نیب سے پوچھا کہ مجھے کیوں بلایا تو انہوں نے مجھے اچھی سی چائے پلائی۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی جانب سے ان سے جو بھی سوال کیے گئے ان کے جوابات دے دیئے اور متعلقہ دستاویزات فراہم کیں۔ جس کمپنی کے بارے میں نیب نے سوال کیے اس کے بارے میں پہلے بھی بہت بار عوامی سطح پر بتایا جا چکا ہے۔ یہ کمپنی 2006 میں بنی، 2006 کے بعد تمام ٹیکس ریٹرنز میں یہ کمپنی موجود ہے، اس کمپنی کے نام پر 4 پراپرٹیز ہیں جو ڈکلیئر کی گئی ہیں، نیب کو مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے اور کہا ہے کہ جس وقت بھی کسی دستاویز کی ضرورت پڑے گی وہ پیش کردی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ میں شہباز شریف سے پوچھتا ہوں کہ کیسے پنجاب حکومت کی200ایکڑ زمین پیراگون سٹی کو دی گئی ہے میں سب کے سامنے کہتا ہوں کہ مجھ پر ایک روپے کی بھی کر پشن ثابت ہوجائے تو مجھے ہتھکڑی لگا دی جائے۔ میں 10برس سے حکومت کے نشانے پر ہوں مگر آج تک میرے خلاف کوئی کرپشن ثابت نہیں ہوئی۔