کراچی (این این آئی) میئر کراچی وسیم اختر نے ایک مرتبہ پھر اختیارات نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے جمہوریت کی مضبوطی کو بلدیاتی نظام سے مشروط قرار دے دیا۔ ایک انٹرویو میں میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ یہ تاثر بالکل غلط ہے کراچی میونسپل کارپوریشن (کے ایم سی) شہر میں کوئی کام نہیں کررہا ٗکیونکہ گذشتہ ایک سال میں اسی سے وابستہ دیگر چھوٹے محکموں کو بہتر بنانے میں بڑی اہم کوششیں کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب میں نے بطور میئر اپنا دفتر سنبھالا تو یہاں ایسے لوگ موجود تھے جن کو کام کرنا آتا تھا اور نہ ہی ان سے کوئی کام لیا جاسکتا تھا۔انہوںنے کہا کہ جو لوگ ان حالات کی وجہ بلدیاتی نظام کو قرار دیتے ہیں ٗانہیں یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ ان حالات کو درست کرنے کے تمام اختیارات پہلے دن سے خود صوبائی حکومت نے اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں لہذا ایسی صورتحال میں ہمارے پاس اتنے وسائل بھی موجود نہیں ہیں۔میئر کراچی نے کہا کہ شہر کے مسائل کو بہتر کرنے کیلئے بلدیاتی نظام کو بااختیار بنانا اس وقت کی اولین ضرورت ہے کیونکہ جب تک ایسا نہیں ہوگا اْس وقت تک کراچی تو کیا پورے ملک میں جمہوریت نہیں آسکتی۔انہوں نے کہا کہ اس وقت شہر میں ہر کوئی میئر بن کر دکھا رہا ہے ٗلیاری ایکسپرس وے کا کریڈٹ مسلم لیگ (ن) نے لے لیا جبکہ طارق روڈ سمیت شہر میں ہونے والے دیگر ترقیاتی کاموں کا سہرا پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی حکومت اپنے سر لے رہی ہے، لیکن میں واضح کردینا چاہتا ہوں کہ یہ سب کام کسی حکومت کا نہیں بلکہ بلدیاتی اداروں کی ذمہ داری ہوتی ہے، جسے ہم سے چھینا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں گورنر سندھ محمد زبیر کی جانب سے کراچی کی تعمیر و ترقی کے سلسلے میں 20 ارب روپے کے حصول کیلئے کوششیں کی گئیں اور امید ہے اس میں کچھ عرصے میں کامیابی بھی ملے گی مگر یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جو شہر ملک کو 100 ارب روپے کما کردیتا ہے، کیا اس کے مسائل صرف 20 ارب روپے سے پورے کیے جاسکیں گے؟