بیجنگ (آئی این پی) چین میں بھارت کے سفیر گوتم بمباوالا نے کہا ہے چین کے ساتھ ہمیں دو معاملات پر تحفظات ہیں، ایک چین بھارت تجارت اور دوسرا چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ۔ انہوں نے کہا چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ ان علاقوں سے گزرتا ہے جن پر ہمارا دعویٰ ہے، اس طرح ہماری قومی سلامتی متاثر ہوتی ہے، یہ ہمارے لئے ایک بڑا مسئلہ ہے اور ہم اس سلسلے میں چین کے ساتھ بات چیت کرنا چاہتے ہیں کہ اس مسئلے کو دبایا نہ جائے۔ مجھے یقین ہے جتنی ہم ایک دوسرے کیساتھ بات چیت کریں گے مسائل کا حل اتنا ہی آسان ہو جائے گا، دوسرا بڑا مسئلہ چین کے ساتھ تجارت ہے جس میں بھارت کو 50ارب ڈالر کے خسارے کا سامنا ہے، بھارت اپنی ادویات اور آئی ٹی کی پراڈکٹس دنیا بھر میں فروخت کرتا ہے لیکن چین ہماری اشیا نہیں خریدتا ایسا کیوں ہورہا ہے، ہم بیس سال سے چین سے یہ کہہ رہے ہیں ہماری ان مصنوعات کیلئے اپنی مارکیٹ کے دروازے کھول دے لیکن وہ ایسا نہیں کررہا، ہم اس سے کیا نتیجہ اخذکریں۔ انہوں نے کہا ہمیں مسائل پر کھلے دل سے بات چیت کرنی چاہئے اور مسائل کے حل کی طرف بھی قدم بڑھانا چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چین کے معروف اخبار گلوبل ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کیا۔ بھارتی سفیر نے کہاچین اور بھارت کو اپنے معاملات بات چیت کے ذریعے طے کرنے چاہئیں اور ڈوکلام تنازعہ سے پہلے والی صورتحال پر آجانا چاہئے۔
بیجنگ (نوائے وقت رپورٹ + صباح نیوز) چین نے کابل دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ترجمان چینی وزارت خارجہ نے کہا ہے چین ہر قسم کی دہشت گردی کی شدید مذمت کرتا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں افغان حکومت کے ساتھ ہیں، لواحقین اور متاثرین سے گہری ہمدردی ہے۔ ترجمان نے کہا سی پیک مکمل اقتصادی تعاون کا منصوبہ ہے، سی پیک سے کسی تیسرے فریق کے علاقائی تنازع کا کوئی تعلق نہیں۔ دو ممالک کے درمیان تنازعات نیک نیتی سے حل کرنے چاہئیں۔ بھارت کو تمام تنازعات پر حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ ڈیووس میں بیلٹ اینڈ روڈ پر وزیراعظم پاکستان کے خیالات کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ بیلٹ اینڈ روڈ عالمی تعاون کے ساتھ انفرا سٹرکچر اور باہمی ترقی کا منصوبہ ہے۔ صباح نیوز کے مطابق چین نے کہا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر سے گزرنے والی متنازعہ چین پاکستان اقتصادی راہداری سی پیک کے سلسلے میں اختلافات کو دور کرنے کی غرض سے بھارت کے ساتھ بات چیت کو تیار ہے۔ چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا شوئیننگ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ا ن سے چین میں بھارت کے سفیر گوتم بمباوالے کے اس بیان پر رد عمل معلوم کیا گیا تھا جس میں انہوں نے چین کے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ سی پیکپر اختلافات کو کارپیٹ کے نیچے نہیں چھپایا جانا چاہیے۔ان کے مطابق چین پاکستان اقتصادی راہداری پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے گزرتی ہے جس پر بھارت کا دعوی ہے۔ لہٰذا اس سے ہماری علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ چینی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ میں نے متعلقہ رپورٹ دیکھی ہے۔ جہاں تک سی پیککا تعلق ہے تو چین نے ہمیشہ اپنی پوزیشن کا اعادہ کیا ہے۔ جہاں تک دونوں ملکوں میں اختلافات کی بات ہے تو چین بھارت کے ساتھ بات چیت کرنے اور مناسب حل ڈھونڈنے کے لیے تیار ہے تاکہ یہ اختلافات ہمارے قومی مفادات کو متاثر نہ کریں۔ یہی دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ملکوں کے مابین کسی بھی مسئلے پر اختلافات ہوں انہیں ایمانداری اور باہمی احترام کے ساتھ حل کیا جا سکتا ہے۔ سی پیک صرف اقتصادی تعاون کا ایک پراجیکٹ ہے۔ اس سے کسی تیسرے فریق کو نشانہ نہیں بنایا جا رہا۔ ہمیں امید ہے کہ بھارت اسے اسی تناظر میں دیکھے گا۔ ہم بھارت کے ساتھ تعاون کو مضبوط کرنے کے لیے تیار ہیں۔ آئی این پی کے مطابق چینی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا روڈ اینڈ بیلٹ منصوبہ کسی ایک ملک یا خطے نہیں بلکہ پوری دنیا کیلئے ہے، بھارت مناسب رویہ اپنائے۔