کراچی ( نیوزرپورٹر) رفاعیہ ٹرسٹ پاکستان کے زیر اہتمام 863 ویںتین روزہ سالانہ عرس السید احمد الکبیر معشوق اللہ العزیز الحسنی الحسینی الموسی الرفاعی نہایت عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا۔ زیر قیادت و صدارت حضرت السید سلطان ظفر یاب علی عظمت اللہ الرفاعی سجادہ نشین مسند رفاعیہ پاکستان نے کی۔ جس میں اندرون سندھ پنجاب بلوچستان اور پشاور سے پیران عظام خلفاء سلاسل اور مریدین و معتقدین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ نظامت کے فرائض جنرل سیکریٹری رفا عہد ٹرسٹ پاکستان مکرم نے انجام دیئے۔ السید احمد الکبیر کی سیرت طیبہ پر روشنی ڈالتے ہوئے ڈاکٹر یونس قادری نے کہا کہ یہ حقیقت ہے دنیا کو ہر وقت زمانے کو اصلاح کی ضرورت ہوتی ہے جب عام لوگ سیدھے راستے سے ہٹ جائیں تو حاکمان وقت ان کو راہ راست پر لاتے ہیں اگر حاکمان وقت (بیورو کریسی اور سیاستدان) گمراہ ہوجائیں تو علماء کرام ان کو ٹھیک کرتے ہیں اور جب علماء بگڑ جائیں تو الیاء کرام ان کی اصلاح فرماتے ہیں۔مسلمانوں پر ایک وقت ایسا بھی آیا جب سلاطین اور عباسی خلفاء کی باہمی کشمکش کا دوردورہ تھا اور ساتھ ہی صلیبی جنگوں کا سلسلہ بھی جاری تھا۔ اس خون آشام دور کا تذکرہ مورخ ابن کثیر نے بھی کیا ہے۔ ایسے میں سلطان العارفین برہان العاشقین ابو البعاس سیدنا وشیخنا احمد بن ابھی الحسن علی الرفاعی المعروف السید الکبیر معشوق اللہ العزیز الحسنی الحسینی الموسوی الرفاعی نے شریعت کی رسی کو مضبوطی سے تھامے ہوئے اپنے خاص انداز فکر (رائب رفاعیہ) سے امت مسلمہ کو سہارا دیا۔ اس کے بعد ذکر و مراتب رفاعیہ کی تقریب شروع ہوئی اور بعد ازاں محفل سماع کی محفل فجر کی نماز سے قبل اختتام پذیر ہوئی۔ آخر میں سلطان ظفر یاب علی عظمت اللہ الرفاعی نے خصوصی دعا کرائی۔ تقریب کے آخر میں لنگر کا اہتمام کیا گیا۔