ریلوے معاملات، سپریم کورٹ کی برہمی اور ہدایات

سپریم کورٹ نے وزیر ریلوے شیخ رشید سے ریلوے کو منافع بخش ادارہ بنانے کیلئے پلان طلب کرلیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگر شیخ رشید نے اپنے دیے گئے پلان پر عمل نہ کیا تو توہین عدالت اور فوجداری کاروائی ہوگی۔ عدالت نے ایم ایل ون کی منظوری نہ ہونے پر وفاقی وزیر پلاننگ اور سیکریٹری پلاننگ کو بھی آئندہ سماعت پر طلب کر لیا۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ مسٹر جسٹس گلزار احمد نے گزشتہ روز دوران سماعت ریلوے کے معاملات کا سخت نوٹس لیا اور وزیر ریلوے سے مخاطب ہوتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ریلوے کو آگ لگنے کے واقعہ کے بعد تو انہیں استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا۔دوسری طرف 30 اکتوبر کو رحیم یار خان کے قریب تیزگام میں آگ لگنے کے واقعہ کی محکمانہ انکوائری رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق یہ آگ گیس سلنڈر سے نہیں بلکہ ٹرین کی بوگیوں میں ناقص الیکٹریکل وائرنگ کے باعث لگی تھی۔
ریلوے کبھی پاکستان کے منافع بخش اداروں میں شمار ہوتاتھا۔ مال برداری کے ساتھ شہریوں کے لیے سستے آرام دہ اور محفوظ سفر کا بھی ذریعہ تھا مگر حالات کے تقاضوں کے مطابق تبدیلیاں نہ کرنے سے یہ ادارہ خسارے سے دوچار ہونے کے ساتھ ریلوے کا سفر بھی غیر محفوظ ہو گیا ۔ حادثات کی تعداد پریشان کن ہے اورحادثات کے فوری بعد کی رپورٹیں بھی عموماًگمراہ کن ثابت ہوتی ہیں، جیسے تیزگام میں آتشزدگی کے حوالے سے جو کچھ ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا جس کی انکوائری رپورٹ میں نفی ہوئی ہے۔ آج ریلوے ایک لاوارث ادارہ نظر آتا ہے جو خسارے سے دوچار ہے۔ گو اس کے ذمہ دار ماضی کے حکمران حکام بھی ہوں گے۔ شیخ رشید کے بقول ریلوے اب خسارے سے نکل رہا ہے مگر حادثات کی شرح کم نہیں ہو رہی۔ سفر غیر محفوظ ہونے کے ساتھ مہنگا بھی ہے۔ ریلوے کی آمدن کا اصل ذریعہ مال برداری ہے مگر اس کے حکام کی نظر مسافروں کی جیبوں پر ہوتی ہے۔ ریلوے میں بے ضابطگیوں پر سپریم کورٹ کو بھی برہمی کا اظہار کرنا پڑا۔سپریم کورٹ نے اصلاحِ احوال کے پیرا میٹرز بتادیئے ہیں، ان پر عمل سے ریلوے کئی بحرانوں سے نکل آئے گا۔ شیخ رشید سپریم کورٹ کی ہدایات اورتجاویز پر عمل کرتے ہوئے ریلوے میں بہتری لانے کے ساتھ خود بھی توہین عدالت کی کارروائی سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ اب ان کو حادثات کے ذمہ داروں کے خلاف بھی تادیبی کارروائی کرنا ہو گی۔ایم ایل ون ریلوے کا بہترین منصوبہ ہے جس پر عمل ہونے سے پشاور سے کراچی تک نیا ٹریک بچھایا جائے گاجس سے حادثات میں کمی کے ساتھ سفر آسان اور وقت کی خاطر خواہ بچت بھی ہو گی۔ سپریم کورٹ بھی اس منصوبے کو جلد پایۂ تکمیل تک پہنچانے کی خواہش مند اور کوشاں بھی ہے۔

ای پیپر دی نیشن